گُل خان نے شادی ایک بہادر لڑکی سے کی جو گھریلو امور پر مہارت رکھنے کے ساتھ ساتھ نا صرف اس کی طرح نسوار کی شوقین تھی بلکہ ماہر نشانے باز بھی تھی۔ ان اوصاف کے باوجود وہ گُل خان کی حد درجہ خدمت گزار تھی۔۔ مگر گُل خان کو اس کی کوئی قدر نہیں تھی وہ اس کی کسی خدمت کو نہیں سراہتا تھا بلکہ ہمیشہ اسے زدو کوب کرتا رہتا تھا ۔۔ چنانچہ وہ دکھ کی ماری ایک دن چھپتی چھپاتی بابا کھجل سائیں سرکار کے آستانے جا پہنچی ۔۔ کھجل سائیں نے اس کی بات توجہ سے سُنی اور پھر اسے ایک ایسا کام کرنے کو کہا کہ خاوند زندگی بھر اس کے تابع ہوجائے۔۔
ایک دِن گُل خان کو گھڑ سواری کرتے دیکھ کر اس کی بیوی نے باباجی کی نصیحت کے مطابق گُل خان سے گھڑ سواری کی خواہش ظاہر کی تو گُل خان نے مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے اسے موقعہ دے دیا۔۔ دراصل گُل خان کا گھوڑا بیحد اکھڑ تھا اس لیے گُل خان کو قوی امید تھی کہ وہ اس کی بیگم کو سواری کرنے نہیں دے گا۔۔۔ لہذٰا اس نے جیب سے نسوار کی ڈبیا نکالی اور تھوڑی سی نسوار کی گولی بنا کر دانتوں میں دباکر اپنی بیگم کی گھوڑے کے ساتھ زور آزمائی سے لطف اندوز ہونے لگا۔۔
اس نے دیکھا کہ جیسے ہی اس کی بیوی گھوڑے پر سوار ہوئی گھوڑے نے زبردست انداز میں اچھل کود کرنا شروع کردی اور بُرے طریقے سے اس کی بیوی کو نیچے پٹخ دیا۔۔۔ اس کی بیوی دلیرانہ انداز میں اٹھی اور کپڑے جھاڑتے ہوئے گھوڑے کے پاس جا کر اس کے کان میں کچھ کہنے لگی۔۔ گُل خان حیران تھا کہ آخر ایسا کیا تھا جو اس کی بیوی نے گھوڑے کے کان میں کہا، اور کیا اس کے کچھ کہنے سے گھوڑا اسے سواری کرنے دے گا؟؟؟ ابھی وہ یہ سب کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اس کی بیوی نہایت چابکدستی سے گھوڑے پر پھر سے سوار ہوگئی۔۔ مگر گھوڑے نے پھر سے وہی حرکتیں دہرانا شروع کردیں۔۔ اس کی بیوی اسی انداز میں پھر سے زمین پر آگری۔۔۔ اس سے پہلے کہ گُل خان پاس جا کر بیوی کو سنبھالتا اور گھوڑے کو حکم دے کر بیوی کو سواری دینے کا کہتا۔۔۔ اس کی بیوی نے بندوق اٹھا کر گھوڑے کو گولی ماردی۔۔
گُل خان کے لیے یہ سب کچھ نہایت غیرمتوقع تھا۔۔ اس کا قیمتی گھوڑا جان کی بازی ہار بیٹھا تھا مگر اسے گھوڑے کی موت کی پریشانی کے ساتھ تجسس اس بات کا تھا کہ آخر اُس کی بیوی نے گھوڑے کے کان میں کہا کیا تھا؟؟؟
لہذٰا وہ اپنی بیوی کے پاس گیا اور پوچھا
" مڑا تم نے گوڑا مار دیا یہ تمارا پہلا غلطی تھا ام نے معاف کردیا۔۔ پر یہ بتاؤ تم نے اس کے کان میں کہا کیا تھا؟؟؟"
اس کی بیوی نے اطمینان سے جواب دیا
" میں نے اس کے کان میں کہا تھا "یہ آخری مرتبہ ہے" مگر اس بات کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوا لہذٰا مجھے گولی مارنا پڑی"۔
اس واقعے کے کچھ دن بعد گُل خان رات کو دیر سے گھر آیا۔۔۔ وہ رات گئے تک دوستوں کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف رہا اور جب گھر پہنچ کر بیوی کو دیر سے آنے کی وجہ بتائی تو اس کی بیوی نے وہی بات دہرا دی جو اس دن گھوڑے کے کان میں دہرائی تھی "یہ آخری دفعہ ہے"۔
وہ دن جائے آج کا آئے گُل خان اپنے بیوی کا ہر کام "آخری" سمجھ کر کرتا ہے
از-اے ایم
ایک دِن گُل خان کو گھڑ سواری کرتے دیکھ کر اس کی بیوی نے باباجی کی نصیحت کے مطابق گُل خان سے گھڑ سواری کی خواہش ظاہر کی تو گُل خان نے مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے اسے موقعہ دے دیا۔۔ دراصل گُل خان کا گھوڑا بیحد اکھڑ تھا اس لیے گُل خان کو قوی امید تھی کہ وہ اس کی بیگم کو سواری کرنے نہیں دے گا۔۔۔ لہذٰا اس نے جیب سے نسوار کی ڈبیا نکالی اور تھوڑی سی نسوار کی گولی بنا کر دانتوں میں دباکر اپنی بیگم کی گھوڑے کے ساتھ زور آزمائی سے لطف اندوز ہونے لگا۔۔
اس نے دیکھا کہ جیسے ہی اس کی بیوی گھوڑے پر سوار ہوئی گھوڑے نے زبردست انداز میں اچھل کود کرنا شروع کردی اور بُرے طریقے سے اس کی بیوی کو نیچے پٹخ دیا۔۔۔ اس کی بیوی دلیرانہ انداز میں اٹھی اور کپڑے جھاڑتے ہوئے گھوڑے کے پاس جا کر اس کے کان میں کچھ کہنے لگی۔۔ گُل خان حیران تھا کہ آخر ایسا کیا تھا جو اس کی بیوی نے گھوڑے کے کان میں کہا، اور کیا اس کے کچھ کہنے سے گھوڑا اسے سواری کرنے دے گا؟؟؟ ابھی وہ یہ سب کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اس کی بیوی نہایت چابکدستی سے گھوڑے پر پھر سے سوار ہوگئی۔۔ مگر گھوڑے نے پھر سے وہی حرکتیں دہرانا شروع کردیں۔۔ اس کی بیوی اسی انداز میں پھر سے زمین پر آگری۔۔۔ اس سے پہلے کہ گُل خان پاس جا کر بیوی کو سنبھالتا اور گھوڑے کو حکم دے کر بیوی کو سواری دینے کا کہتا۔۔۔ اس کی بیوی نے بندوق اٹھا کر گھوڑے کو گولی ماردی۔۔
گُل خان کے لیے یہ سب کچھ نہایت غیرمتوقع تھا۔۔ اس کا قیمتی گھوڑا جان کی بازی ہار بیٹھا تھا مگر اسے گھوڑے کی موت کی پریشانی کے ساتھ تجسس اس بات کا تھا کہ آخر اُس کی بیوی نے گھوڑے کے کان میں کہا کیا تھا؟؟؟
لہذٰا وہ اپنی بیوی کے پاس گیا اور پوچھا
" مڑا تم نے گوڑا مار دیا یہ تمارا پہلا غلطی تھا ام نے معاف کردیا۔۔ پر یہ بتاؤ تم نے اس کے کان میں کہا کیا تھا؟؟؟"
اس کی بیوی نے اطمینان سے جواب دیا
" میں نے اس کے کان میں کہا تھا "یہ آخری مرتبہ ہے" مگر اس بات کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوا لہذٰا مجھے گولی مارنا پڑی"۔
اس واقعے کے کچھ دن بعد گُل خان رات کو دیر سے گھر آیا۔۔۔ وہ رات گئے تک دوستوں کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف رہا اور جب گھر پہنچ کر بیوی کو دیر سے آنے کی وجہ بتائی تو اس کی بیوی نے وہی بات دہرا دی جو اس دن گھوڑے کے کان میں دہرائی تھی "یہ آخری دفعہ ہے"۔
وہ دن جائے آج کا آئے گُل خان اپنے بیوی کا ہر کام "آخری" سمجھ کر کرتا ہے
از-اے ایم