- Joined
- May 5, 2018
- Local time
- 7:29 PM
- Threads
- 187
- Messages
- 5,158
- Reaction score
- 6,683
- Points
- 1,235
- Location
- آئی ٹی درسگاہ
- Gold Coins
- 1,415.33

رواجی ذہن
الیس ہووےElias Howe
ایک معمولی کاریگر تھا جو اڑتالیس سال جی سکا مگر اس نے دنیا کو ایک ایسی چیز دی جس نے کپڑے کی تیاری میں انقلاب پیدا کردیا،یہ سلائی کی مشین تھی جو اس نے اٹھارہ سو پنتالیس میں ایجاد کی
الیس نے جو مشین بنائی اس کی سوئی دھاگہ ڈالنے کے لیے ابتداءً سوئی کی جڑ کی طرف چھید ہوتا تھا جیسا کہ عام طور پر ہاتھ کی سوئیوں میں ہوتا ہے ۔ہزاروں برس سے انسان سوئی کی جڑ میں چھید کرتا آرہا تھا،اس لیے الیس ہووے نے جب سلائی کی مشین تیار کی تو اس میں بھی عام رواج کے مطابق اس نے جڑ کی طرف چھید بنایا۔اس کی وجہ سے اس کی مشین ٹھیک کام نہیں کرتی تھی ۔شروع میں وہ اپنی مشین سے صرف جوتا سی سکتا تھا ،کپڑے کی سلائی اس مشین پر ممکن نہ تھی ۔الیس ایک عرصہ تک اسی ادھیڑ بن میں رہا مگر اس کی سمجھ میں اس کا کوئی حل نہیں آرہا تھا ۔آخر کار اس نے ایک خواب دیکھا جس نےاس کا مسئلہ حل کردیا۔
اس نے خواب میں دیکھا کہ کسی وحشی قبیلہ کے آدمیوں نے اس کو پکڑ لیا ہے اور اس کو حکم دیا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر سلائی مشین بنا کر تیار کرے،ورنہ اس کو قتل کردیا جائے گا ،اس نے کوشش کی مگر مقررہ مدت میں وہ مشین تیار نہ کرسکا، جب وقت پورا ہوگیا تو قبیلہ کے لوگ اس کو مارنے کے لیے دوڑ پڑے ۔ان کے ہاتھ میں برچھا تھا،ہووے نے غور سے دیکھا تو ہر برچھے کی نوک پر ایک سوراخ تھا ،یہی دیکھتے ہوئے اس کی نیند کھل گئی۔
ہووے کو آغاز مل گیا، اس نے برچھے کی طرح اپنی سوئی میں بھی نوک کی طرف سے چھید بنایا اور اس میں دھاگا ڈالا ،اب مسئلہ حل تھا، دھاگے کا چھید اوپر ہونے کی وجہ جو مشین کام نہیں کررہی تھی وہ نیچے کی طرف چھید بنانے کے بعد بخوبی کام کرنے لگی ۔
ہوے کی مشکل یہ تھی کہ وہ رواجی ذہن سے اوپر اٹھ کر سوچ نہیں پاتا تھا ،وہ سمجھ رہا تھا کہ جو چیز ہزاروں سال سے چلی آرہی ہے وہی صحیح ہے، جب اس کے لاشعور نے اس کو تصویر کا دوسرا رخ دکھایا اس وقت وہ معاملہ کو سمجھا اور اس کو فوراً حل کرلیا۔جب آدمی اپنے آپ کو ہمہ تن کسی کام میں لگا دے تو وہ اسی طرح اس کے رازوں کو پالیتا ہے جس طرح مذکورہ شخص نے پا لیا۔
اقتباس
الیس ہووےElias Howe
ایک معمولی کاریگر تھا جو اڑتالیس سال جی سکا مگر اس نے دنیا کو ایک ایسی چیز دی جس نے کپڑے کی تیاری میں انقلاب پیدا کردیا،یہ سلائی کی مشین تھی جو اس نے اٹھارہ سو پنتالیس میں ایجاد کی
الیس نے جو مشین بنائی اس کی سوئی دھاگہ ڈالنے کے لیے ابتداءً سوئی کی جڑ کی طرف چھید ہوتا تھا جیسا کہ عام طور پر ہاتھ کی سوئیوں میں ہوتا ہے ۔ہزاروں برس سے انسان سوئی کی جڑ میں چھید کرتا آرہا تھا،اس لیے الیس ہووے نے جب سلائی کی مشین تیار کی تو اس میں بھی عام رواج کے مطابق اس نے جڑ کی طرف چھید بنایا۔اس کی وجہ سے اس کی مشین ٹھیک کام نہیں کرتی تھی ۔شروع میں وہ اپنی مشین سے صرف جوتا سی سکتا تھا ،کپڑے کی سلائی اس مشین پر ممکن نہ تھی ۔الیس ایک عرصہ تک اسی ادھیڑ بن میں رہا مگر اس کی سمجھ میں اس کا کوئی حل نہیں آرہا تھا ۔آخر کار اس نے ایک خواب دیکھا جس نےاس کا مسئلہ حل کردیا۔
اس نے خواب میں دیکھا کہ کسی وحشی قبیلہ کے آدمیوں نے اس کو پکڑ لیا ہے اور اس کو حکم دیا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر سلائی مشین بنا کر تیار کرے،ورنہ اس کو قتل کردیا جائے گا ،اس نے کوشش کی مگر مقررہ مدت میں وہ مشین تیار نہ کرسکا، جب وقت پورا ہوگیا تو قبیلہ کے لوگ اس کو مارنے کے لیے دوڑ پڑے ۔ان کے ہاتھ میں برچھا تھا،ہووے نے غور سے دیکھا تو ہر برچھے کی نوک پر ایک سوراخ تھا ،یہی دیکھتے ہوئے اس کی نیند کھل گئی۔
ہووے کو آغاز مل گیا، اس نے برچھے کی طرح اپنی سوئی میں بھی نوک کی طرف سے چھید بنایا اور اس میں دھاگا ڈالا ،اب مسئلہ حل تھا، دھاگے کا چھید اوپر ہونے کی وجہ جو مشین کام نہیں کررہی تھی وہ نیچے کی طرف چھید بنانے کے بعد بخوبی کام کرنے لگی ۔
ہوے کی مشکل یہ تھی کہ وہ رواجی ذہن سے اوپر اٹھ کر سوچ نہیں پاتا تھا ،وہ سمجھ رہا تھا کہ جو چیز ہزاروں سال سے چلی آرہی ہے وہی صحیح ہے، جب اس کے لاشعور نے اس کو تصویر کا دوسرا رخ دکھایا اس وقت وہ معاملہ کو سمجھا اور اس کو فوراً حل کرلیا۔جب آدمی اپنے آپ کو ہمہ تن کسی کام میں لگا دے تو وہ اسی طرح اس کے رازوں کو پالیتا ہے جس طرح مذکورہ شخص نے پا لیا۔
اقتباس
Previous thread
Next thread