- Joined
- May 5, 2018
- Local time
- 12:11 AM
- Threads
- 187
- Messages
- 5,158
- Reaction score
- 6,686
- Points
- 1,235
- Location
- آئی ٹی درسگاہ
- Gold Coins
- 1,415.45

بچت سے اضافہ
کچھ مادے ایسے ہیں جو بجلی کی متحرک کرنٹ کو اپنے اندر سے گزرنے دیتے ہیں ، ان کو کنڈکٹر
conductor
کہاجاتا ہے ، تانبہ، لوہا ،اور المونیم وغیرہ اسی قسم کے کنڈکٹر ہیں، چنانچہ بجلی کو پاور ہاؤس سے دوسرے مقامات پر بھیجنے کے لیے انہیں مادوں کے تار بنائے جاتے ہیں ، ان تاروں پر بجلی ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجی جاتی ہے ۔
اس روانگی کے دوران یہ مادے گرم ہوکر بجلی کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں اس کے نتیجہ میں تقریباً پچاس فی صد بجلی ضائع ہوجاتی ہے ، یعنی پاور ہاؤس میں جتنی بجلی پیدا کی جاتی ہے عملاً اس کا صرف آدھا حصہ استعمال ہوتا ہے بقیہ آدھا حصہ غیر استعمال شدہ طور پر ضائع ہوجاتا ہے۔
انیس سو 11 میں ایک ڈچ سائنسداں ایچ کے اونز
H.K. Onnes
کے ایک تجربہ کے دوران پایا کہ بعض مادے ایسے ہیں جن میں یہ قدرتی صفت ہے کہ ایک خاص درجہ حرارت پر پہنچنے کے بعد وہ مطلق صفر
absolute zero
کی سطح پر آجاتے ہیں،اسطرح وہ اپنی قوت مدافعت مکمل طور پر ختم کرکے اس قابل ہوجاتے ہیں کہ وہ بجلی کی روانی میں رکاوٹ ڈالنے بغیر اس کی ترسیل کرسکیں۔
ایسے مادہ کو سپر کنڈکٹر اور اس طریقہ کو سپر کنڈکٹویٹی
Superconductivity
نام دیاگیا ۔
اور اس پر ریسرچ شروع کردی گئی ،اب تقریباً کئی دہائیوں بعد تحقیق آخری منزل پر پہنچ گئی اب یہ ممکن ہوگیا ہے کہ سپر کنڈکٹر مادے کو استعمال کرکے بجلی کی ترسیل کی جائے اور اس کے نتیجہ میں پیدا شدہ بجلی کی صد فی صد مقدار استعمال ہوسکے،دوسرے لفظوں میں یہ کہ بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں میں مزید اضافہ کیے بغیر قابل استعمال بجلی کی مقدار دگنی ہوجائے گی ، اس نئی دریافت نے اس قدیم مقولہ کو واقعہ بنادیا ہے کہ
Electricity save is electricity generated
یہ ایک مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بچت بھی ایک قسم کی آمدنی ہے ، آپ اگر اپنی آمدنی میں اضافہ نہ کرسکتے ہوں تو اپنے خرچ میں کمی کیجئے اپنے خرچ میں کمی کرکے آپ اپنی آمدنی کو بڑھا سکتے ہیں ۔آمدنی بڑھانے کا یہ ایک نسخہ ہے جو ہر آدمی کے اختیار میں ہے۔
اقتباس
کچھ مادے ایسے ہیں جو بجلی کی متحرک کرنٹ کو اپنے اندر سے گزرنے دیتے ہیں ، ان کو کنڈکٹر
conductor
کہاجاتا ہے ، تانبہ، لوہا ،اور المونیم وغیرہ اسی قسم کے کنڈکٹر ہیں، چنانچہ بجلی کو پاور ہاؤس سے دوسرے مقامات پر بھیجنے کے لیے انہیں مادوں کے تار بنائے جاتے ہیں ، ان تاروں پر بجلی ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجی جاتی ہے ۔
اس روانگی کے دوران یہ مادے گرم ہوکر بجلی کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں اس کے نتیجہ میں تقریباً پچاس فی صد بجلی ضائع ہوجاتی ہے ، یعنی پاور ہاؤس میں جتنی بجلی پیدا کی جاتی ہے عملاً اس کا صرف آدھا حصہ استعمال ہوتا ہے بقیہ آدھا حصہ غیر استعمال شدہ طور پر ضائع ہوجاتا ہے۔
انیس سو 11 میں ایک ڈچ سائنسداں ایچ کے اونز
H.K. Onnes
کے ایک تجربہ کے دوران پایا کہ بعض مادے ایسے ہیں جن میں یہ قدرتی صفت ہے کہ ایک خاص درجہ حرارت پر پہنچنے کے بعد وہ مطلق صفر
absolute zero
کی سطح پر آجاتے ہیں،اسطرح وہ اپنی قوت مدافعت مکمل طور پر ختم کرکے اس قابل ہوجاتے ہیں کہ وہ بجلی کی روانی میں رکاوٹ ڈالنے بغیر اس کی ترسیل کرسکیں۔
ایسے مادہ کو سپر کنڈکٹر اور اس طریقہ کو سپر کنڈکٹویٹی
Superconductivity
نام دیاگیا ۔
اور اس پر ریسرچ شروع کردی گئی ،اب تقریباً کئی دہائیوں بعد تحقیق آخری منزل پر پہنچ گئی اب یہ ممکن ہوگیا ہے کہ سپر کنڈکٹر مادے کو استعمال کرکے بجلی کی ترسیل کی جائے اور اس کے نتیجہ میں پیدا شدہ بجلی کی صد فی صد مقدار استعمال ہوسکے،دوسرے لفظوں میں یہ کہ بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں میں مزید اضافہ کیے بغیر قابل استعمال بجلی کی مقدار دگنی ہوجائے گی ، اس نئی دریافت نے اس قدیم مقولہ کو واقعہ بنادیا ہے کہ
Electricity save is electricity generated
یہ ایک مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بچت بھی ایک قسم کی آمدنی ہے ، آپ اگر اپنی آمدنی میں اضافہ نہ کرسکتے ہوں تو اپنے خرچ میں کمی کیجئے اپنے خرچ میں کمی کرکے آپ اپنی آمدنی کو بڑھا سکتے ہیں ۔آمدنی بڑھانے کا یہ ایک نسخہ ہے جو ہر آدمی کے اختیار میں ہے۔
اقتباس
Previous thread
Next thread