- Joined
- May 5, 2018
- Local time
- 6:22 AM
- Threads
- 190
- Messages
- 5,174
- Reaction score
- 6,704
- Points
- 1,235
- Location
- آئی ٹی درسگاہ
- Gold Coins
- 1,420.30

ــــــــــــ
حکمت کی بات
پندرہ اگست 1947 کو ساڑھے دس بجے وائسرائے کی تقریر آنے والی تھی جس میں آزادی ہند کے بارے میں اپنا آخری سرکاری اعلان نشر کرنا تھا، تمام بڑے بڑے کانگریسی لیڈر برلا ہاؤس میں بیٹھےہوئے گھڑی کی سوئی دیکھ رہے تھے کہ کب ساڑھے دس بجیں اور وہ ریڈیو تقریر سنیں، جی ڈی برلا بھی ان لیڈروں کے ساتھ وہاں موجود تھا۔
برلا کی عادت تھی کہ وہ ٹھیک آٹھ 8بجے سونے کے کمرے میں چلا جاتا تھا۔
جیسے ہی گھڑی نے 8 بجائے وہ مجلس سے اٹھ گیا اس نے کہا میرے سونے کا وقت ہوگیا ہے ، وائسرائے کی تقریر میں کل صبح اخبار میں پڑھ لوں گا۔
یہی کامیاب زندگی گزانے کا صحیح طریقہ ہے ، آدمی کو چائیے کہ وہ مسئلہ اور مقصد میں فرق کرے ، وہ مسئلہ کی رعایت صرف اس وقت تک کرے جب اس کا مقصد سے ٹکراؤ نہ پیش آیا ہو جب مقصد اور مسئلہ میں ٹکراؤ ہوجائے تو وہ مسئلہ کو حالات کے حوالہ کرکے مقصد کی طرف چلا جائے ۔
پیشتر لوگ مسائل میں پریشان رہتے ہیں ، اس کے نتیجہ میں وہ ذہنی سکون کھو دیتے ہیں، اعلیٰ مشاغل میں وہ اپنا وقت نہیں دے پاتے ، یہاں تک کہ ایک روز افسردگی کے ساتھ مرجاتے ہیں ، مگر یہ عقل مندی کی بات نہیں ، مسائل کو حل کرنے میں اپنی قوت صرف کیجئے ، مگر اس کی ایک حد رکھئے ،حد آتے ہی مسائل کو چھوڑ کر مقصد کو پکڑ لیجئے ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ مسائل کے حل کے سلسلہ میں زیادہ فیصلہ کن چیز حالات ہیں ، آدمی خواہ کتنا ہی زیادہ پریشان ہو، آخر کار ہی ہوتا ہے جو حالات کا تقاضا ہو، اس لیے بہترین عقل مندی یہ ہے کہ ایک حد تک مسائل پر ذہن لگانے کے بعد ان کو حالات کے اوپر چھوڑ دیا جائے
گھڑی میں "8" بجنے تک مسئلہ پر توجہ دیجئے ،آٹھ بجنے کے بعد مسئلہ کو حالات کے حوالہ کرکے سونے کے لیے چلے جائیں اس کے بعد اس پر راضی ہوجائیے کہ حالات کا جو فیصلہ ہو وہ مجھے منظور ہے۔
اقتباس
حکمت کی بات
پندرہ اگست 1947 کو ساڑھے دس بجے وائسرائے کی تقریر آنے والی تھی جس میں آزادی ہند کے بارے میں اپنا آخری سرکاری اعلان نشر کرنا تھا، تمام بڑے بڑے کانگریسی لیڈر برلا ہاؤس میں بیٹھےہوئے گھڑی کی سوئی دیکھ رہے تھے کہ کب ساڑھے دس بجیں اور وہ ریڈیو تقریر سنیں، جی ڈی برلا بھی ان لیڈروں کے ساتھ وہاں موجود تھا۔
برلا کی عادت تھی کہ وہ ٹھیک آٹھ 8بجے سونے کے کمرے میں چلا جاتا تھا۔
جیسے ہی گھڑی نے 8 بجائے وہ مجلس سے اٹھ گیا اس نے کہا میرے سونے کا وقت ہوگیا ہے ، وائسرائے کی تقریر میں کل صبح اخبار میں پڑھ لوں گا۔
یہی کامیاب زندگی گزانے کا صحیح طریقہ ہے ، آدمی کو چائیے کہ وہ مسئلہ اور مقصد میں فرق کرے ، وہ مسئلہ کی رعایت صرف اس وقت تک کرے جب اس کا مقصد سے ٹکراؤ نہ پیش آیا ہو جب مقصد اور مسئلہ میں ٹکراؤ ہوجائے تو وہ مسئلہ کو حالات کے حوالہ کرکے مقصد کی طرف چلا جائے ۔
پیشتر لوگ مسائل میں پریشان رہتے ہیں ، اس کے نتیجہ میں وہ ذہنی سکون کھو دیتے ہیں، اعلیٰ مشاغل میں وہ اپنا وقت نہیں دے پاتے ، یہاں تک کہ ایک روز افسردگی کے ساتھ مرجاتے ہیں ، مگر یہ عقل مندی کی بات نہیں ، مسائل کو حل کرنے میں اپنی قوت صرف کیجئے ، مگر اس کی ایک حد رکھئے ،حد آتے ہی مسائل کو چھوڑ کر مقصد کو پکڑ لیجئے ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ مسائل کے حل کے سلسلہ میں زیادہ فیصلہ کن چیز حالات ہیں ، آدمی خواہ کتنا ہی زیادہ پریشان ہو، آخر کار ہی ہوتا ہے جو حالات کا تقاضا ہو، اس لیے بہترین عقل مندی یہ ہے کہ ایک حد تک مسائل پر ذہن لگانے کے بعد ان کو حالات کے اوپر چھوڑ دیا جائے
گھڑی میں "8" بجنے تک مسئلہ پر توجہ دیجئے ،آٹھ بجنے کے بعد مسئلہ کو حالات کے حوالہ کرکے سونے کے لیے چلے جائیں اس کے بعد اس پر راضی ہوجائیے کہ حالات کا جو فیصلہ ہو وہ مجھے منظور ہے۔
اقتباس
Previous thread
Next thread