- Joined
- Apr 25, 2018
- Local time
- 5:59 PM
- Threads
- 208
- Messages
- 595
- Reaction score
- 974
- Points
- 460
- Gold Coins
- 428.13

مسجد سے آذان ہونے کے بعدنماز پڑھے بغیر نکلنا:۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ:جو شخص مسجد میں ہو اور اذان ہوجائے پھر وہ بغیر کسی ضرورت کے مسجد سے چلا جائے اور واپس آنے کا ارادہ بھی نہ رکھتا ہو تو وہ منافق ہے۔
عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللہ عَنہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: مَنْ أَدْرَکَہُ الْأَذَانُ فِی الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ، لَمْ یَخْرُجْ لِحَاجَۃٍ، وَہُوَ لَا یُرِیدُ الرَّجْعَۃَ، فَہُوَ مُنَافِقٌ
سُنن اِبن مَاجَہ کِتَابُ الْأَذَانِ، وَالسُّنَّۃُ فِیہِ بَابُ إِذَا أَذَّنَ وَأَنْتَ فِی الْمَسْجِدِ فَلَا تَخْرُجْ
نماز کے انتظار میں بیٹھنے کا اجر:۔
حضورﷺ نے فرمایاکہ: کیا میں تمھیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالی گناہ مٹاتا ہے اور درجات کو بلند کرتا ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ضرور بتائیں حضورﷺ نے فرمایا: ناچاہتے ہوئے بھی پورا وضوء کرنا، اور مساجد کی طرف زیادہ قدم چل کر جانا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہی رباط (یعنی پہرہ داری) ہے۔
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃ رَضِی َاللہ عَنہُ َ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلَی مَا یَمْحُو اللہُ بِہِ الْخَطَایَا، وَیَرْفَعُ بِہِ الدَّرَجَاتِ قَالُوا بَلَی یَا رَسُولَ اللہِ قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَی الْمَکَارِہِ، وَکَثْرَۃُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ، فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ
صَحِیح مُسلِم کِتَابِ الطَّہَارَۃِبَابُ فَضْلِ إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ عَلَی الْمَکَارِہِ
اذان اور اقامت کے بیچ دعا کرنا:۔
حضور ﷺ نے فرمایاکہ:اذان اور اقامت کے درمیان دعائیں رَدّ نہیں ہوتیں۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِی َاللہ عَنہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: لَا یُرَدُّ الدُّعَاءُ بَیْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَۃِ
صَحِیح مُسلِم کِتَاب ُ الصلاۃ بَابُ مَا جَاءَ فِی الدُّعَاءِ بَیْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَۃ
مسجد میں دوڑنا منع ہے:۔
حضورﷺنے فرمایا جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو تم دوڑ کر نہ آؤ (بلکہ) تم سکون اور وقار کے ساتھ آؤ جو (رکعات) تمہیں مل جائیں پڑھ لو اور جو رہ جائیں ان کو (بعد میں) پورا کر لو۔
عَن اَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہ عَنہُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ یَقُولُ: إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلَاۃُ فَلَا تَأْتُوہَا تَسْعَوْنَ، وَأْتُوہَا تَمْشُونَ وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا
صَحِیح مُسلِم کِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاۃَ بَابُ اسْتِحْبَابِ إِتْیَانِ الصَّلَاۃِ بِوَقَارٍ وَسَکِینَۃٍ، وَالنَّہْیِ عَنْ إِتْیَانِہَا سَعْیًا
صفوں کو سیدھاکرنا:۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ:صفیں سیدھی رکھو، کندھوں کو ملا کر کھڑے ہو، (دو نمازیوں کے درمیان) خلا نہ چھوڑو اور صف میں نئے شامل ہونے والے بھائی کے لیے نرمی اختیار کرواور شیطان کے لیے خلا نہ چھوڑواور جو صف کو ملائے گا، اللہ اُسے ملا کر رکھے گا اور جو صف کو توڑے گا، اللہ اُسے (اجتماعیت سے) توڑ دے گا۔
عَنِ ابْنَ عُمَررَضِی َاللہ عَنہُ َ قَالَ قَالَ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ أَقِیمُوا الصُّفُوفَ وَحَاذُوا بَیْنَ الْمَنَاکِبِ وَسُدُّوا الْخَلَلَ وَلِینُوا بِأَیْدِی إِخْوَانِکُمْ - لَمْ یَقُلْ عِیسَی بِأَیْدِی إِخْوَانِکُمْ - وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّیْطَانِ وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَہُ اللَّہُ، وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَہُ اللَّہُ
سُنَن اَبِی دَاؤُد تَفْرِیعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ تَسْوِیَۃِ الصُّفُوف
امام کے متصل پیچھے سمجھ دار لوگوں کا کھڑا ہونا:۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ:تم میں سے جو زیادہ عقل اورفہم والے ہیں وہ نماز میں میرے قریب (کھڑے) ہوں۔پھر وہ جو (عقل و دانش) میں ان کے قریب ہوں اور پھر وہ جو ان کے قریب ہوں۔
عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ رَضِی َاللہ عَنہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِﷺ۔۔۔۔ لِیَلِنِی مِنْکُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّہَی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ۔۔۔۔۔۔
صَحِیح مُسلِم کِتَاب ُ الصلاۃ بَابُ تَسْوِیَۃِ الصُّفُوفِ، وَإِقَامَتِہَا، وَفَضْلِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ مِنْہَا، وَالَازْدِحَامِ عَلَی الصَّفِّ الْأَوَّلِ، وَالْمُسَابَقَۃِ إِلَیْہَا، وَتَقْدِیمِ أُولِی الْفَضْلِ، وَتَقْرِیبِہِمْ مِنَ الْإِمَامِ
نماز ی کے آگے سے گزرنے کا گناہ:۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ:اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو پتا ہو کہ اس کی سزا کیا ہے۔ تو وہ چالیس (دن یامہینے یا سال) کھڑا انتظار کرتا اور یہ(کھڑا رہنا) اس کے لیے نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہوتا۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی مَاذَا عَلَیْہِ، لَکَانَ أَنْ یَقِفَ أَرْبَعِینَ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ. قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لاَ أَدْرِی قَالَ: أَرْبَعِینَ یَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِینَ شَہْرًا، أَوْ أَرْبَعِینَ سَنَۃً.
سُنَن الترمذی أَبْوَابُ الصَّلاَۃِ عَنْ رَسُولِ اللہِ ﷺَ بَابُ مَا جَاءَ فِی کَرَاہِیَۃِ الْمُرُورِ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی
سفر سے واپسی پر گھر جانے سے پہلے مسجد جانا:۔
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ سفر سے دن میں چاشت کے وقت تشریف لاتے اور پہلے مسجد میں جاتے اور دو رکعتیں اُس میں نماز پڑھتے پھر وہیں مسجد میں تشریف رکھتے تھے۔
عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ رَضِی َاللہ عَنہُ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺَ کَانَ لَا یَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلَّا نَہَارًا فِی الضُّحَی، فَإِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ، فَصَلَّی فِیہِ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ جَلَسَ فِیہِ۔
صَحِیح مُسلِم کِتَابُ صَلَاۃِ الْمُسَافِرِینَ وَقَصْرِہَا بَابُ اسْتِحْبَابِ الرَّکْعَتَیْنِ فِی الْمَسْجِدِ لِمَنْ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ أَوَّلَ قُدُومِہِ
پریشانی، گھبراہٹ اور سورج گرہن کے موقع پر بھی مسجد نماز پڑھنے جانا:۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ حضور ﷺ کے زمانے میں سورج گرہن ہوا، تو حضور ﷺ گھبرا کر اٹھے، اس ڈر سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے۔ آپ ﷺ نے مسجد میں آ کر بہت ہی لمبے قیام اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی۔۔۔۔۔
عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِی َاللہ عَنہُ قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِی ﷺَ فَزِعًا، یَخْشَی أَنْ تَکُونَ السَّاعَۃُ، فَأَتَی المَسْجِدَ، فَصَلَّی بِأَطْوَلِ قِیَامٍ وَرُکُوعٍ وَسُجُودٍ۔۔۔۔۔
صَحِیح البُخَارِی أَبْوَابُ الکُسُوفِ بَابُ الذِّکْرِ فِی الکُسُوفِ
فرض نماز کے لیے مسجد جانا:۔
حضور ﷺ نے فرمایاکہ: جس نے اذان سنی اور نماز کے لیے بغیر کسی عذر (شرعی)کے نہ آیا اس کی نماز کامل نہ ہوئی۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہ عَنہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ، قَالَ: مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ یَأْتِہِ، فَلَا صَلَاۃَ لَہُ، إِلَّا مِنْ عُذْرٍ
سُنَن اِبنِ مَاجَہ کِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَالْجَمَاعَاتِ بَابُ التَّغْلِیظِ فِی التَّخَلُّفِ عَنِ الْجَمَاعَۃِ
حضور ﷺ نے فرمایا کہ:جو شخص مسجد میں ہو اور اذان ہوجائے پھر وہ بغیر کسی ضرورت کے مسجد سے چلا جائے اور واپس آنے کا ارادہ بھی نہ رکھتا ہو تو وہ منافق ہے۔
عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللہ عَنہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: مَنْ أَدْرَکَہُ الْأَذَانُ فِی الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ، لَمْ یَخْرُجْ لِحَاجَۃٍ، وَہُوَ لَا یُرِیدُ الرَّجْعَۃَ، فَہُوَ مُنَافِقٌ
سُنن اِبن مَاجَہ کِتَابُ الْأَذَانِ، وَالسُّنَّۃُ فِیہِ بَابُ إِذَا أَذَّنَ وَأَنْتَ فِی الْمَسْجِدِ فَلَا تَخْرُجْ
نماز کے انتظار میں بیٹھنے کا اجر:۔
حضورﷺ نے فرمایاکہ: کیا میں تمھیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالی گناہ مٹاتا ہے اور درجات کو بلند کرتا ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ضرور بتائیں حضورﷺ نے فرمایا: ناچاہتے ہوئے بھی پورا وضوء کرنا، اور مساجد کی طرف زیادہ قدم چل کر جانا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہی رباط (یعنی پہرہ داری) ہے۔
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃ رَضِی َاللہ عَنہُ َ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلَی مَا یَمْحُو اللہُ بِہِ الْخَطَایَا، وَیَرْفَعُ بِہِ الدَّرَجَاتِ قَالُوا بَلَی یَا رَسُولَ اللہِ قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَی الْمَکَارِہِ، وَکَثْرَۃُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ، فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ
صَحِیح مُسلِم کِتَابِ الطَّہَارَۃِبَابُ فَضْلِ إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ عَلَی الْمَکَارِہِ
اذان اور اقامت کے بیچ دعا کرنا:۔
حضور ﷺ نے فرمایاکہ:اذان اور اقامت کے درمیان دعائیں رَدّ نہیں ہوتیں۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِی َاللہ عَنہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ: لَا یُرَدُّ الدُّعَاءُ بَیْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَۃِ
صَحِیح مُسلِم کِتَاب ُ الصلاۃ بَابُ مَا جَاءَ فِی الدُّعَاءِ بَیْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَۃ
مسجد میں دوڑنا منع ہے:۔
حضورﷺنے فرمایا جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو تم دوڑ کر نہ آؤ (بلکہ) تم سکون اور وقار کے ساتھ آؤ جو (رکعات) تمہیں مل جائیں پڑھ لو اور جو رہ جائیں ان کو (بعد میں) پورا کر لو۔
عَن اَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہ عَنہُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ یَقُولُ: إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلَاۃُ فَلَا تَأْتُوہَا تَسْعَوْنَ، وَأْتُوہَا تَمْشُونَ وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا
صَحِیح مُسلِم کِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاۃَ بَابُ اسْتِحْبَابِ إِتْیَانِ الصَّلَاۃِ بِوَقَارٍ وَسَکِینَۃٍ، وَالنَّہْیِ عَنْ إِتْیَانِہَا سَعْیًا
صفوں کو سیدھاکرنا:۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ:صفیں سیدھی رکھو، کندھوں کو ملا کر کھڑے ہو، (دو نمازیوں کے درمیان) خلا نہ چھوڑو اور صف میں نئے شامل ہونے والے بھائی کے لیے نرمی اختیار کرواور شیطان کے لیے خلا نہ چھوڑواور جو صف کو ملائے گا، اللہ اُسے ملا کر رکھے گا اور جو صف کو توڑے گا، اللہ اُسے (اجتماعیت سے) توڑ دے گا۔
عَنِ ابْنَ عُمَررَضِی َاللہ عَنہُ َ قَالَ قَالَ رَسُولَ اللَّہِ ﷺ أَقِیمُوا الصُّفُوفَ وَحَاذُوا بَیْنَ الْمَنَاکِبِ وَسُدُّوا الْخَلَلَ وَلِینُوا بِأَیْدِی إِخْوَانِکُمْ - لَمْ یَقُلْ عِیسَی بِأَیْدِی إِخْوَانِکُمْ - وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّیْطَانِ وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَہُ اللَّہُ، وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَہُ اللَّہُ
سُنَن اَبِی دَاؤُد تَفْرِیعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ تَسْوِیَۃِ الصُّفُوف
امام کے متصل پیچھے سمجھ دار لوگوں کا کھڑا ہونا:۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ:تم میں سے جو زیادہ عقل اورفہم والے ہیں وہ نماز میں میرے قریب (کھڑے) ہوں۔پھر وہ جو (عقل و دانش) میں ان کے قریب ہوں اور پھر وہ جو ان کے قریب ہوں۔
عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ رَضِی َاللہ عَنہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِﷺ۔۔۔۔ لِیَلِنِی مِنْکُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّہَی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ۔۔۔۔۔۔
صَحِیح مُسلِم کِتَاب ُ الصلاۃ بَابُ تَسْوِیَۃِ الصُّفُوفِ، وَإِقَامَتِہَا، وَفَضْلِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ مِنْہَا، وَالَازْدِحَامِ عَلَی الصَّفِّ الْأَوَّلِ، وَالْمُسَابَقَۃِ إِلَیْہَا، وَتَقْدِیمِ أُولِی الْفَضْلِ، وَتَقْرِیبِہِمْ مِنَ الْإِمَامِ
نماز ی کے آگے سے گزرنے کا گناہ:۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ:اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو پتا ہو کہ اس کی سزا کیا ہے۔ تو وہ چالیس (دن یامہینے یا سال) کھڑا انتظار کرتا اور یہ(کھڑا رہنا) اس کے لیے نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہوتا۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی مَاذَا عَلَیْہِ، لَکَانَ أَنْ یَقِفَ أَرْبَعِینَ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ. قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لاَ أَدْرِی قَالَ: أَرْبَعِینَ یَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِینَ شَہْرًا، أَوْ أَرْبَعِینَ سَنَۃً.
سُنَن الترمذی أَبْوَابُ الصَّلاَۃِ عَنْ رَسُولِ اللہِ ﷺَ بَابُ مَا جَاءَ فِی کَرَاہِیَۃِ الْمُرُورِ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی
سفر سے واپسی پر گھر جانے سے پہلے مسجد جانا:۔
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ سفر سے دن میں چاشت کے وقت تشریف لاتے اور پہلے مسجد میں جاتے اور دو رکعتیں اُس میں نماز پڑھتے پھر وہیں مسجد میں تشریف رکھتے تھے۔
عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ رَضِی َاللہ عَنہُ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺَ کَانَ لَا یَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلَّا نَہَارًا فِی الضُّحَی، فَإِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ، فَصَلَّی فِیہِ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ جَلَسَ فِیہِ۔
صَحِیح مُسلِم کِتَابُ صَلَاۃِ الْمُسَافِرِینَ وَقَصْرِہَا بَابُ اسْتِحْبَابِ الرَّکْعَتَیْنِ فِی الْمَسْجِدِ لِمَنْ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ أَوَّلَ قُدُومِہِ
پریشانی، گھبراہٹ اور سورج گرہن کے موقع پر بھی مسجد نماز پڑھنے جانا:۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ حضور ﷺ کے زمانے میں سورج گرہن ہوا، تو حضور ﷺ گھبرا کر اٹھے، اس ڈر سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے۔ آپ ﷺ نے مسجد میں آ کر بہت ہی لمبے قیام اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی۔۔۔۔۔
عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِی َاللہ عَنہُ قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِی ﷺَ فَزِعًا، یَخْشَی أَنْ تَکُونَ السَّاعَۃُ، فَأَتَی المَسْجِدَ، فَصَلَّی بِأَطْوَلِ قِیَامٍ وَرُکُوعٍ وَسُجُودٍ۔۔۔۔۔
صَحِیح البُخَارِی أَبْوَابُ الکُسُوفِ بَابُ الذِّکْرِ فِی الکُسُوفِ
فرض نماز کے لیے مسجد جانا:۔
حضور ﷺ نے فرمایاکہ: جس نے اذان سنی اور نماز کے لیے بغیر کسی عذر (شرعی)کے نہ آیا اس کی نماز کامل نہ ہوئی۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہ عَنہُ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ، قَالَ: مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ یَأْتِہِ، فَلَا صَلَاۃَ لَہُ، إِلَّا مِنْ عُذْرٍ
سُنَن اِبنِ مَاجَہ کِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَالْجَمَاعَاتِ بَابُ التَّغْلِیظِ فِی التَّخَلُّفِ عَنِ الْجَمَاعَۃِ
Last edited:
Previous thread
Next thread