- Joined
- Apr 25, 2018
- Local time
- 6:18 PM
- Threads
- 208
- Messages
- 595
- Reaction score
- 974
- Points
- 460
- Gold Coins
- 428.14

مفہومی ترجمہ :۔
مفہومی ترجمے میں میں الفاظ کے پیچ وخم میں الجھے بغیر صرف مرکزی خیال ،مفہوم اور نچوڑ کو بیان کیا جاتاہےمگر اس میں اس بات کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے کہ نفسِ مضمون باقی رہے اور اس کی روح مجروح نہ ہو یعنی متکلم کے کلام کے انداز واسلوب کو کسی حدتک برقرار رکھا جاتاہے اور اس کے احساسات وجذ بات کی اس کے حق کے مطابق ترجمانی کی جاتی ہے۔ اس میں کوشش کی جاتی ہے کہ جس زبان کا ترجمہ کیا جارہاہے اس کے محاورے، استعارے،کہاوتیں ،اقوال ، ضرب الامثال اور اشعاروغیرہ کے متبادل دوسری زبان کے اسی طرح کے محاورے، استعارے،کہاوتیں ،اقوال ،ضرب الامثال اور اشعار وغیرہ استعمال کیے جائیں۔
مثلا فارسی ضرب المثل ہے: قلندر ہر چہ گوید دیدہ گویداس کا لفظی ترجمہ ہے قلندر جو بھی کہتا ہے دیکھ کر کہتا ہے۔اور چونکہ فارسی کی یہ ضرب المثل اردو میں بھی بولی جاتی ہے تو اردو کا حصہ بننے کے بعد اردو میں اس کے مقابلے کی کوئی اور ضرب المثل نہیں لائے جائے گی ۔ البتہ پشتو کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے جب اس کا پشتو میں ترجمہ کیا جائے گا تو اس کا بہتر ترجمہ اسی کی طرح کی ضرب المثل بیان کرکے کیا جائے گا۔
فارسی ضرب المثل :قلندر ہر چہ گوید دیدہ گوید
پشتو ضرب المثل : کہ ولی ھم نہ یم خو خالی ھم نہ یم ۔
اس طرح ایک اور پشتو ضرب المثل ہے : پہ خپلہ سوڑہ کی میگے ھم تکڑہ وی ۔۔اس کا ضرب المثل کے ذریعے اردو ترجمہ ہو گا :اپنی گلی میں کتا بھی شیر ہوتا ہے ۔
خلاصہ کلام لفظی ترجمے میں ایک زبان کے کلام کے ہر ہر لفظ کا ترجمہ دوسری زبان کے ہم معنی الفاظ کے ساتھ کیا جاتا ہے:بامحاورہ ترجمے میں لفظی معنی کے بجائے مرادی معنی بامحاورہ زبان میں بیان کیا جاتا ہے اورمفہومی ترجمے میں صرف مفہوم ادا کیا جاتا ہے یعنی مفہوم کی ادائےگی پر ساری توجہ مرکوز رکھی جاتی ہے۔ لفظوں اور جملوں کے ساتھ بندھے رہنے کا تکلف نہیں کیا جاتا۔لہذا ترجمے کی سب سے بہتر صورت مفہومی ہے جس میں متکلم کے مراد کو مخاطب تک پہنچانے میں آسانی رہتی ہے کیوں کہ اس صورت میں مخاطب کو اس کی زبان میں اس کے طرز پر سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
مفہومی ترجمے میں میں الفاظ کے پیچ وخم میں الجھے بغیر صرف مرکزی خیال ،مفہوم اور نچوڑ کو بیان کیا جاتاہےمگر اس میں اس بات کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے کہ نفسِ مضمون باقی رہے اور اس کی روح مجروح نہ ہو یعنی متکلم کے کلام کے انداز واسلوب کو کسی حدتک برقرار رکھا جاتاہے اور اس کے احساسات وجذ بات کی اس کے حق کے مطابق ترجمانی کی جاتی ہے۔ اس میں کوشش کی جاتی ہے کہ جس زبان کا ترجمہ کیا جارہاہے اس کے محاورے، استعارے،کہاوتیں ،اقوال ، ضرب الامثال اور اشعاروغیرہ کے متبادل دوسری زبان کے اسی طرح کے محاورے، استعارے،کہاوتیں ،اقوال ،ضرب الامثال اور اشعار وغیرہ استعمال کیے جائیں۔
مثلا فارسی ضرب المثل ہے: قلندر ہر چہ گوید دیدہ گویداس کا لفظی ترجمہ ہے قلندر جو بھی کہتا ہے دیکھ کر کہتا ہے۔اور چونکہ فارسی کی یہ ضرب المثل اردو میں بھی بولی جاتی ہے تو اردو کا حصہ بننے کے بعد اردو میں اس کے مقابلے کی کوئی اور ضرب المثل نہیں لائے جائے گی ۔ البتہ پشتو کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے جب اس کا پشتو میں ترجمہ کیا جائے گا تو اس کا بہتر ترجمہ اسی کی طرح کی ضرب المثل بیان کرکے کیا جائے گا۔
فارسی ضرب المثل :قلندر ہر چہ گوید دیدہ گوید
پشتو ضرب المثل : کہ ولی ھم نہ یم خو خالی ھم نہ یم ۔
اس طرح ایک اور پشتو ضرب المثل ہے : پہ خپلہ سوڑہ کی میگے ھم تکڑہ وی ۔۔اس کا ضرب المثل کے ذریعے اردو ترجمہ ہو گا :اپنی گلی میں کتا بھی شیر ہوتا ہے ۔
خلاصہ کلام لفظی ترجمے میں ایک زبان کے کلام کے ہر ہر لفظ کا ترجمہ دوسری زبان کے ہم معنی الفاظ کے ساتھ کیا جاتا ہے:بامحاورہ ترجمے میں لفظی معنی کے بجائے مرادی معنی بامحاورہ زبان میں بیان کیا جاتا ہے اورمفہومی ترجمے میں صرف مفہوم ادا کیا جاتا ہے یعنی مفہوم کی ادائےگی پر ساری توجہ مرکوز رکھی جاتی ہے۔ لفظوں اور جملوں کے ساتھ بندھے رہنے کا تکلف نہیں کیا جاتا۔لہذا ترجمے کی سب سے بہتر صورت مفہومی ہے جس میں متکلم کے مراد کو مخاطب تک پہنچانے میں آسانی رہتی ہے کیوں کہ اس صورت میں مخاطب کو اس کی زبان میں اس کے طرز پر سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔