- Joined
- Apr 25, 2018
- Local time
- 9:14 AM
- Threads
- 208
- Messages
- 595
- Reaction score
- 974
- Points
- 460
- Gold Coins
- 428.55

لفظ ترجمہ کا لغوی معنی:۔
لفظ ترجمہ عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔اشتقاقِ لفظی کے اعتبار سے اس میں علماء کا اختلاف ہیں :۔بعض علماء کا خیال ہے کہ لفظ ترجمہ تُرْ جِمْ سے بنا ہے جس کے معنی ہیں التباس کرنا یا خلط ملط کرنا۔ایک اور جماعت اہل علم کے نزدیک اس کا اشتقاق تَرْجِمْ ہے جس کے معنی ہیں مشکوک یا مخلوط ۔مگر اہل علم کی ایک اکثریت کا خیال ہے کہ لفظ ترجمہ کا اشتقاق تَرَجَمَ ہے ۔ جس کے معنی ہیں پتھر یا کنکری مارنا۔
لفظ ترجمہ کی اصطلاحی تعریف:۔
ایک زبان میں بیان کردہ مراد( یعنی مطلب ، معنی ، غرض ، مفہوم ، منشاء ، مقصد ، خواہش، تعبیر، آرزو ، خیال ) کو دوسری زبان میں منتقل کرنا
تفصیل :۔
عمومی طور پر ایک زبان سے دوسری زبان میں کیا جانے والا ترجمہ تین طرح سے ہوتا ہیں:۔
نمبر ایک: لفظی ترجمہ ۔۔۔نمبر دو :بامحاورہ ترجمہ ۔۔۔نمبر تین :مفہومی ترجمہ ۔
اس کے علاوہ لفظی ترجمے کو لفظ بہ لفظ ترجمہ ، بامحاورہ ترجمے کو سلیس اور مفہومی ترجمےکو آزاد ترجمہ بھی کہا جاتا ہے ۔اور کچھ لوگوں نے مفہومی ترجمے کو بھی سلیس ترجمہ کہا ہے جس کے بعد مفہومی ترجمے کے تین نام ہوئیں :۔ مفہومی ترجمہ ، آزاد ترجمہ ، سلیس ترجمہ اور باقیوں کے دو دو نام ہوئیں ۔
لفظی ترجمہ :۔
لفظی ترجمہ میں اصل عبارت کے ہر ہر لفظ کا ترجمہ کیا جاتاہے یعنی کسی زبان کے ایک ایک لفظ کا دوسری زبان میں موجود ہم معنی الفاظ کے ساتھ ترجمہ کرنا نیز اس میں فعل، فاعل، مفعول، مضاف، مضاف الیہ، موصوف، صفت وغیرہ کی ترتیب کا اعتبار اور لحاظ کرنا لفظی ترجمہ کہلاتا ہے ۔لیکن ترجمے کی اس قسم سے ترجمے کی روح کو نقصان پہنچتا ہے اور کلام میں متکلم کی مراد( جو مقصود ہے اس) کو مخاطب تک پہنچانے کا پورا حق ادانہیں ہوتا ہے ۔ کیوں کہ ہر زبان کی خصوصیات ، مزاج اور اسالیب دوسری زبان سے مختلف ہوتے ہیں ۔مزید یہ کہ ہر زبان کے اپنے اپنےمحاورے اور اس کے اپنے اپنے تقاضے ہوتے ہیں جسے کامیابی کے ساتھ ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنا تقریبا مشکل کام ہے۔ دوسری بات یہ ہے ایک زبان کے کسی لفظ کا دوسری زبان میں ہم معنی لفظ ضروری نہیں کہ اک معنی ہو ممکن ہے کہ وہ لفظ کئی معنی ہوں تو جب ایسے کئی معنی لفظ کا کسی جگہ تعین کے بغیر صرف لفظی ترجمہ کیا جائے تو اس سے دو طرح کی خرابیاں واقع ہوتی ہیں: ۔
نمبر ایک : کئی معنی لفظ کے ہر ہرمعنی سے ناواقف مخاطب شخص کا اصل معنی سے ناواقف رہنااور درست معنی نہ پانے کی وجہ سے کلام میں متکلم کے مراد سے محروم رہنا
نمبر دو :کئی معنی لفظ کے ہر ہر معنی سے واقف مخاطب شخص کے لیے بھی کسی معنی کے تعین میں احتمالات کی وجہ سے مشکل پیش آنا اور درست تعین تک عدم رسائی کی وجہ سے کلام میں متکلم کے مراد کو پانے کا یقین نہ ہونا
مثلا فارسی زبان کا مرکب لفظ ہے جائے نمازاردو زبان میں عام طور پر اس سے مراد وہ صف یا وہ کپڑا ہے جس پر نماز پڑھی جاتی ہے مگر فارسی زبان میں اس سے مراد وہ جگہ بھی ہے جہاں پر نماز پڑھی جاتی ہے کیوں کہ جائے کا معنی ہے جگہ تو جائے نماز کا معنی ہوگا نماز کی جگہ اب اگر کوئی فارسی شخص یہ کہے کہ میں نے جائے نماز پر نماز پڑھی ہے تو تعین کے بغیر صرف لفظی ترجمے میں یہ کہنا مشکل ہوگا کہ کلام میں جائے نماز سے مراد کیا ہے ؟ کیا وہ صف یا وہ کپڑا مراد ہے جس پر نماز پڑھی جاتی ہے یا وہ جگہ مراد ہے جس پر نماز پڑھی جاتی ہے ۔ یعنی جائے نماز جیسے کئی معنی لفظ سے اس کے ہر ہرمعنی (صف یا کپڑا یا نماز والی جگہ ) سے ناواقف مخاطب شخص اصل معنی سے ناواقف رہے گا کیوں کہ اسے ممکن ہے ایک معنی پتا ہو کہ جائے نماز سے مراد وہ کپڑا ہے جس پر نماز پڑھی جاتی ہے جس کی وجہ سے درست معنی نہ پانے کی وجہ سے کلام میں متکلم کے مراد سے محروم رہے گا۔
یا مخاطب شخص کئی معنی لفظ کے ہر ہر معنی سے واقف ہو مگر اس کے لیے بھی کسی معنی کے تعین میں احتمالات کی وجہ سے مشکل پیش آرہاہو مثلا اس کے ذہن میں کبھی اس سے ایک معنی مفہوم ہوتا ہو تو کبھی دوسرا اور یوں اس کے لیے بھی درست تعین تک عدم رسائی کی وجہ سے کلام میں متکلم کے مراد سےمحرومی مفہوم ہوتی ہو ۔
جاری ہے۔۔۔۔
لفظ ترجمہ عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔اشتقاقِ لفظی کے اعتبار سے اس میں علماء کا اختلاف ہیں :۔بعض علماء کا خیال ہے کہ لفظ ترجمہ تُرْ جِمْ سے بنا ہے جس کے معنی ہیں التباس کرنا یا خلط ملط کرنا۔ایک اور جماعت اہل علم کے نزدیک اس کا اشتقاق تَرْجِمْ ہے جس کے معنی ہیں مشکوک یا مخلوط ۔مگر اہل علم کی ایک اکثریت کا خیال ہے کہ لفظ ترجمہ کا اشتقاق تَرَجَمَ ہے ۔ جس کے معنی ہیں پتھر یا کنکری مارنا۔
لفظ ترجمہ کی اصطلاحی تعریف:۔
ایک زبان میں بیان کردہ مراد( یعنی مطلب ، معنی ، غرض ، مفہوم ، منشاء ، مقصد ، خواہش، تعبیر، آرزو ، خیال ) کو دوسری زبان میں منتقل کرنا
تفصیل :۔
عمومی طور پر ایک زبان سے دوسری زبان میں کیا جانے والا ترجمہ تین طرح سے ہوتا ہیں:۔
نمبر ایک: لفظی ترجمہ ۔۔۔نمبر دو :بامحاورہ ترجمہ ۔۔۔نمبر تین :مفہومی ترجمہ ۔
اس کے علاوہ لفظی ترجمے کو لفظ بہ لفظ ترجمہ ، بامحاورہ ترجمے کو سلیس اور مفہومی ترجمےکو آزاد ترجمہ بھی کہا جاتا ہے ۔اور کچھ لوگوں نے مفہومی ترجمے کو بھی سلیس ترجمہ کہا ہے جس کے بعد مفہومی ترجمے کے تین نام ہوئیں :۔ مفہومی ترجمہ ، آزاد ترجمہ ، سلیس ترجمہ اور باقیوں کے دو دو نام ہوئیں ۔
لفظی ترجمہ :۔
لفظی ترجمہ میں اصل عبارت کے ہر ہر لفظ کا ترجمہ کیا جاتاہے یعنی کسی زبان کے ایک ایک لفظ کا دوسری زبان میں موجود ہم معنی الفاظ کے ساتھ ترجمہ کرنا نیز اس میں فعل، فاعل، مفعول، مضاف، مضاف الیہ، موصوف، صفت وغیرہ کی ترتیب کا اعتبار اور لحاظ کرنا لفظی ترجمہ کہلاتا ہے ۔لیکن ترجمے کی اس قسم سے ترجمے کی روح کو نقصان پہنچتا ہے اور کلام میں متکلم کی مراد( جو مقصود ہے اس) کو مخاطب تک پہنچانے کا پورا حق ادانہیں ہوتا ہے ۔ کیوں کہ ہر زبان کی خصوصیات ، مزاج اور اسالیب دوسری زبان سے مختلف ہوتے ہیں ۔مزید یہ کہ ہر زبان کے اپنے اپنےمحاورے اور اس کے اپنے اپنے تقاضے ہوتے ہیں جسے کامیابی کے ساتھ ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنا تقریبا مشکل کام ہے۔ دوسری بات یہ ہے ایک زبان کے کسی لفظ کا دوسری زبان میں ہم معنی لفظ ضروری نہیں کہ اک معنی ہو ممکن ہے کہ وہ لفظ کئی معنی ہوں تو جب ایسے کئی معنی لفظ کا کسی جگہ تعین کے بغیر صرف لفظی ترجمہ کیا جائے تو اس سے دو طرح کی خرابیاں واقع ہوتی ہیں: ۔
نمبر ایک : کئی معنی لفظ کے ہر ہرمعنی سے ناواقف مخاطب شخص کا اصل معنی سے ناواقف رہنااور درست معنی نہ پانے کی وجہ سے کلام میں متکلم کے مراد سے محروم رہنا
نمبر دو :کئی معنی لفظ کے ہر ہر معنی سے واقف مخاطب شخص کے لیے بھی کسی معنی کے تعین میں احتمالات کی وجہ سے مشکل پیش آنا اور درست تعین تک عدم رسائی کی وجہ سے کلام میں متکلم کے مراد کو پانے کا یقین نہ ہونا
مثلا فارسی زبان کا مرکب لفظ ہے جائے نمازاردو زبان میں عام طور پر اس سے مراد وہ صف یا وہ کپڑا ہے جس پر نماز پڑھی جاتی ہے مگر فارسی زبان میں اس سے مراد وہ جگہ بھی ہے جہاں پر نماز پڑھی جاتی ہے کیوں کہ جائے کا معنی ہے جگہ تو جائے نماز کا معنی ہوگا نماز کی جگہ اب اگر کوئی فارسی شخص یہ کہے کہ میں نے جائے نماز پر نماز پڑھی ہے تو تعین کے بغیر صرف لفظی ترجمے میں یہ کہنا مشکل ہوگا کہ کلام میں جائے نماز سے مراد کیا ہے ؟ کیا وہ صف یا وہ کپڑا مراد ہے جس پر نماز پڑھی جاتی ہے یا وہ جگہ مراد ہے جس پر نماز پڑھی جاتی ہے ۔ یعنی جائے نماز جیسے کئی معنی لفظ سے اس کے ہر ہرمعنی (صف یا کپڑا یا نماز والی جگہ ) سے ناواقف مخاطب شخص اصل معنی سے ناواقف رہے گا کیوں کہ اسے ممکن ہے ایک معنی پتا ہو کہ جائے نماز سے مراد وہ کپڑا ہے جس پر نماز پڑھی جاتی ہے جس کی وجہ سے درست معنی نہ پانے کی وجہ سے کلام میں متکلم کے مراد سے محروم رہے گا۔
یا مخاطب شخص کئی معنی لفظ کے ہر ہر معنی سے واقف ہو مگر اس کے لیے بھی کسی معنی کے تعین میں احتمالات کی وجہ سے مشکل پیش آرہاہو مثلا اس کے ذہن میں کبھی اس سے ایک معنی مفہوم ہوتا ہو تو کبھی دوسرا اور یوں اس کے لیے بھی درست تعین تک عدم رسائی کی وجہ سے کلام میں متکلم کے مراد سےمحرومی مفہوم ہوتی ہو ۔
جاری ہے۔۔۔۔
Previous thread
Next thread