- Joined
- Apr 25, 2018
- Local time
- 12:04 PM
- Threads
- 208
- Messages
- 595
- Reaction score
- 974
- Points
- 460
- Gold Coins
- 428.55

روزے کی نیت
نیت کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ اصل میں نیت دل کے ارادے کا نام ہے(۱) نیت کا مطلب کسی چیز کا پختہ ارادہ کرنا ہیاور اصطلاح شرع میں نیت کا مطلب دل کا فعل کی طرف متوجہ کرنا ہے اللہ تعالی کی رضا کے لیے اور اس کا قصد عبادت کو عادت سے جدا کرنے کے لیے ہے (۲)اور دل کا یہ ارادہ نماز، روزہ، زکوۃ، حج وغیرہ جیسی عبادات میں فرض ہے(۳) لیکن الفاظ فرض نہیں اور نہ ہی اس کی ادائیگی کافی ہے (۴) البتہ آج کل کی مصروفیات کی وجہ سے جو ہماری ذہنی حالت ہے یعنی فی زمانہ ہر آدمی کا ذہن منتشر ہے تو اس میں بہتر یہی ہے کہ نیت زبان سے کہہ لی جائے تاکہ زبان و دل میں موافقت رہے(۵)
(۱)وَالنِّیَّۃُ ہِیَ الإِرَادَۃُ الدا تاب الصلو باب شروط الصلاۃ الت تتقدمتا
(۲)لُغَۃً: القَصدُ وَشَرعًا: تَوَجُّہُ القَلبِ نَحوَ الفِعلِ ابتِغَاءً لِوَجہِ اللَّہِ وَالقَصدُ بِہَا تَمیِیزُ العِبَادَۃِ عَنِ العَادَۃِ مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح
(۳)إِنَّمَا الأَعمَالُ بِالنِّیَّاتِ صحیح البخاری بَابُ بَدءِ الوَحیِ
(۴)أَمَّا الذِّکرُ بِاللِّسَانِ فَلَا مُعتَبَرَ بِہِ الدا تاب الصلو باب شروط الصلاۃ الت تتقدمتا
(۵)وَیَحسُنُ ذَلِکَ لِاجتِمَاعِ عَزِیمَتِہِالدا تاب الصلو باب شروط الصلاۃ الت تتقدمتا
نیت کا وقت
نیت کرنے کا وقت غروب آفتاب کے بعد سے لیکر اگلے دن نصف النہار شرعی تک رہتا ہے
فَیَجُوزُ صَومُہُ بِنِیَّۃٍ مِن اللَّیلِ وَإِن لَم یَنوِ حَتَّی أَصبَحَ أَجزَأَہُ النِّیَّۃُ مَا بَینَہُ وَبَینَ الزَّوَالِ
العنایۃ شرح الہدایۃ تاب الصوم
نصف النہار شرعی کسے کہتے ہیں
صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک کے وقت کے نصف کو نصف النہار شرعی کہا جاتا ہے۔ اور طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک کے وقت کینصف کو نصف النہار عرفی کہاجاتاہے،روزہ دار کے لیے اعتبار نصف النہار شرعی کا ہے
وَفِی الجَامِعِ الصَّغِیرِ قَبلَ نِصفِ النَّہَارِ وَہُوَ الأَصَحُّ لِأَنَّہُ لَا بُدَّ مِن وُجُودِ النِّیَّۃِ فِی أَکثَرِ النَّہَارِ وَنِصفِہِ مِن وَقتِ طُلُوعِ الفَجرِ إلَی وَقتِ الضَّحوَۃِ الکُبرَی لَا إلَی وَقتِ الزَّوَالِ فَتُشتَرَطُ النِّیَّۃُ قَبلَہَا لِتَتَحَقَّقَ فِی الأَکثَرِ
العنایۃ شرح الہدایۃ تاب الصوم
مثلاً صبح صادق تین بجے ہو اور غروب شام سات بجے ہو تو نصف النہار گیارہ بجے ہوگا۔ صبح صادق سے غروب آفتاب تک وقت کی مقدار ہر موسم میں اور ہر مقام میں مختلف ہوتی ہے، اس لیے نصف النہار کا ایسا کوئی متعین وقت نہیں بتایا جا سکتا جس وقت ہر جگہ نصف النہار ہو بلکہ ایک مقام میں بھی پورے رمضان کے لیے نصف النہار کا ایک وقت نہیں ہو گا، صبح صادق اور غروبِ آفتاب کا وقت بدلنے سے بدلتا رہے گا،اس لیے ضابطہ مذکورہ کے مطابق عمل کیا جائے
نیت کے لیے بہتر وقت
بہتر یہی ہے کہ نیت رات کو کی جائے کیوں کہ ایک حدیث میں ہے کہ
مَن لَم یُجمِعِ الصِّیَامَ مِنَ اللَّیلِ فَلَا یَصُومُ
سنن النسایئی کتاب الصِّیَامِ ذِکرُ اختِلَافِ النَّاقِلِینَ لِخَبَرِ حَفصَۃَ فِی ذَلِکَ
جو شخص رات سے روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ (کامل) نہیں
فَیَجُوزُ صَومُہُ بِنِیَّۃٍ مِن اللَّیلِ وَإِن لَم یَنوِ حَتَّی أَصبَحَ أَجزَأَہُ النِّیَّۃُ مَا بَینَہُ وَبَینَ الزَّوَالِ
العنایۃ شرح الہدایۃ تاب الصوم
اگر کوئی شخص رات کو نیت کرنا بھول گیا تو پھر وہ صبح صادق سے پہلے نیت کریں چنانچہ حدیث میں ہے کہ
مَن لَم یُجمِعِ الصِّیَامَ قَبلَ الفَجرِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ
سنن الترمذی ت بشار أَبوَابُ الصَّومِ عَن رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ بَابُ مَا جَاءَ لاَ صِیَامَ لِمَن لَم یَعزِم مِنَ اللَّیلِ
جو شخص طلوع فجر سے قبل روزے کا ارادہ نہ کرے اس کا روزہ (کامل) نہیں
اور اگر کسی عذر کی وجہ سے، جیسے فراموشی یا آنکھ کا لگ جانا یاسفر کی وجہ سے روزہ کی نیت صبح صادق سے پہلے نہ کی ہو اور ایسا کوئی کام بھی انجام نہ دیا ہو جو روزہ کو باطل کرتاہے، تو وہ نصف النھار شرعی تک روزہ کی نیت کرسکتا ہے۔ مگر نصف النہار شرعی میں نیت کرنی پڑے تو ضروری ہے کہ اپنے آپ کو صبح صادق سے روزہ دار تصور کرے۔چنانچہ صحیح بخاری میں ہے کہ
عَن سَلَمَۃَ بنِ الأَکوَعِ رَضِیَ اللَّہُ عَنہُ قَالَ: أَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِن أَسلَمَ: أَن أَذِّن فِی النَّاسِ: أَنَّ مَن کَانَ أَکَلَ فَلیَصُم بَقِیَّۃَ یَومِہِ وَمَن لَم یَکُن أَکَلَ فَلیَصُم فَإِنَّ الیَومَ یَومُ عَاشُورَاءَ
صحیح البخاری کِتَابُ الصَّومِ بَابُ صِیَامِ یَومِ عَاشُورَاءَ
حضرت سلمہ بن اکوع سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے قبیلہ بنواسلم کے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں جاکر یہ اعلان کرے کہ جس نے کچھ کھاپی لیا ہے، وہ اب باقی دن کھانے پینے سے رکا رہے اور جس نے کچھ نہیں کھایا، وہ روزہ رکھے کیونکہ آج عاشوراء کا دن ہے
یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب عاشورہ کا روزہ فرض تھا اور فرضیت رمضان سے منسوخ نہیں ہوئی تھی پس اس حدیث سے ثابت ہوا کہ فرض روزے میں دن میں بھی نیت کی جاسکتی ہے
کتاب الھدایہ میں صاحب ہدایہ نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ
وَلَنَا قَولُہُ صَلَّی اللَّہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ بَعدَمَا شَہِدَ الأَعرَابِیُّ بِرُؤیَۃِ الہِلَالِ أَلَا مَن أَکَلَ فَلَا یَأکُلَنَّ بَقِیَّۃَ یَومِہِ وَمَن لَم یَأکُل فَلیَصُم
العنایۃ شرح الہدایۃ تَابُ الصَّومِ
ایک اعرابی نے حضورﷺ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاند دیکھنے کی گواہی دی تو حضورﷺ نے منادی کو حکم دیا کہ جاؤ اور اعلان کرو کہ جس نے کچھ کھالیا وہ باقی دن پھر کچھ نہ کھائے اور جس نے نہیں کھایا وہ روزہ رکھے
نیت کے الفاظ
اگر رات یا صبح صادق سے پہلے روزے کی نیت کرنی ہو تو اردو وعربی میں ان الفاظ کے ساتھ کریں
میں ماہِ رمضان کے کل کے روزے کی نیت کرتاہوں
وَبِصَومِ غَدٍ نَّوَیتَ مِن شَہرِ رَمَضَانَ
نَوَیت أَصُومُ غَدًا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مِن فَرضِ رَمَضَانَ
نصف النہار شرعی سے پہلے نیت کرنی ہو تو اردو وعربی میں ان الفاظ کے ساتھ کریں
میں آج اللہ تعالے کے واسطے روزے کی نیت کرتاہوں
نَوَیت أَصُومُ ہَذَا الیَومَ لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مِن فَرضِ رَمَضَانَ
نوٹ دن میں نیت کرتے وقت اپنے آپ کو طلوع فجر سے روزے دار تصور کریں
قَولُہُ: وَالسُّنَّۃُ أَی سُنَّۃُ المَشَایِخِ لَا النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ لِعَدَمِ وُرُودِ النُّطقِ بِہَا عَنہُ قَولُہُ أَن یَتَلَفَّظَ بِہَا فَیَقُولُ نَوَیت أَصُومُ غَدًا أَو ہَذَا الیَومَ إن نَوَی نَہَارًا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مِن فَرضِ رَمَضَانَ
الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین رد المحتار کتاب الصوم
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔
نیت کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ اصل میں نیت دل کے ارادے کا نام ہے(۱) نیت کا مطلب کسی چیز کا پختہ ارادہ کرنا ہیاور اصطلاح شرع میں نیت کا مطلب دل کا فعل کی طرف متوجہ کرنا ہے اللہ تعالی کی رضا کے لیے اور اس کا قصد عبادت کو عادت سے جدا کرنے کے لیے ہے (۲)اور دل کا یہ ارادہ نماز، روزہ، زکوۃ، حج وغیرہ جیسی عبادات میں فرض ہے(۳) لیکن الفاظ فرض نہیں اور نہ ہی اس کی ادائیگی کافی ہے (۴) البتہ آج کل کی مصروفیات کی وجہ سے جو ہماری ذہنی حالت ہے یعنی فی زمانہ ہر آدمی کا ذہن منتشر ہے تو اس میں بہتر یہی ہے کہ نیت زبان سے کہہ لی جائے تاکہ زبان و دل میں موافقت رہے(۵)
(۱)وَالنِّیَّۃُ ہِیَ الإِرَادَۃُ الدا تاب الصلو باب شروط الصلاۃ الت تتقدمتا
(۲)لُغَۃً: القَصدُ وَشَرعًا: تَوَجُّہُ القَلبِ نَحوَ الفِعلِ ابتِغَاءً لِوَجہِ اللَّہِ وَالقَصدُ بِہَا تَمیِیزُ العِبَادَۃِ عَنِ العَادَۃِ مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح
(۳)إِنَّمَا الأَعمَالُ بِالنِّیَّاتِ صحیح البخاری بَابُ بَدءِ الوَحیِ
(۴)أَمَّا الذِّکرُ بِاللِّسَانِ فَلَا مُعتَبَرَ بِہِ الدا تاب الصلو باب شروط الصلاۃ الت تتقدمتا
(۵)وَیَحسُنُ ذَلِکَ لِاجتِمَاعِ عَزِیمَتِہِالدا تاب الصلو باب شروط الصلاۃ الت تتقدمتا
نیت کا وقت
نیت کرنے کا وقت غروب آفتاب کے بعد سے لیکر اگلے دن نصف النہار شرعی تک رہتا ہے
فَیَجُوزُ صَومُہُ بِنِیَّۃٍ مِن اللَّیلِ وَإِن لَم یَنوِ حَتَّی أَصبَحَ أَجزَأَہُ النِّیَّۃُ مَا بَینَہُ وَبَینَ الزَّوَالِ
العنایۃ شرح الہدایۃ تاب الصوم
نصف النہار شرعی کسے کہتے ہیں
صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک کے وقت کے نصف کو نصف النہار شرعی کہا جاتا ہے۔ اور طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک کے وقت کینصف کو نصف النہار عرفی کہاجاتاہے،روزہ دار کے لیے اعتبار نصف النہار شرعی کا ہے
وَفِی الجَامِعِ الصَّغِیرِ قَبلَ نِصفِ النَّہَارِ وَہُوَ الأَصَحُّ لِأَنَّہُ لَا بُدَّ مِن وُجُودِ النِّیَّۃِ فِی أَکثَرِ النَّہَارِ وَنِصفِہِ مِن وَقتِ طُلُوعِ الفَجرِ إلَی وَقتِ الضَّحوَۃِ الکُبرَی لَا إلَی وَقتِ الزَّوَالِ فَتُشتَرَطُ النِّیَّۃُ قَبلَہَا لِتَتَحَقَّقَ فِی الأَکثَرِ
العنایۃ شرح الہدایۃ تاب الصوم
مثلاً صبح صادق تین بجے ہو اور غروب شام سات بجے ہو تو نصف النہار گیارہ بجے ہوگا۔ صبح صادق سے غروب آفتاب تک وقت کی مقدار ہر موسم میں اور ہر مقام میں مختلف ہوتی ہے، اس لیے نصف النہار کا ایسا کوئی متعین وقت نہیں بتایا جا سکتا جس وقت ہر جگہ نصف النہار ہو بلکہ ایک مقام میں بھی پورے رمضان کے لیے نصف النہار کا ایک وقت نہیں ہو گا، صبح صادق اور غروبِ آفتاب کا وقت بدلنے سے بدلتا رہے گا،اس لیے ضابطہ مذکورہ کے مطابق عمل کیا جائے
نیت کے لیے بہتر وقت
بہتر یہی ہے کہ نیت رات کو کی جائے کیوں کہ ایک حدیث میں ہے کہ
مَن لَم یُجمِعِ الصِّیَامَ مِنَ اللَّیلِ فَلَا یَصُومُ
سنن النسایئی کتاب الصِّیَامِ ذِکرُ اختِلَافِ النَّاقِلِینَ لِخَبَرِ حَفصَۃَ فِی ذَلِکَ
جو شخص رات سے روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ (کامل) نہیں
فَیَجُوزُ صَومُہُ بِنِیَّۃٍ مِن اللَّیلِ وَإِن لَم یَنوِ حَتَّی أَصبَحَ أَجزَأَہُ النِّیَّۃُ مَا بَینَہُ وَبَینَ الزَّوَالِ
العنایۃ شرح الہدایۃ تاب الصوم
اگر کوئی شخص رات کو نیت کرنا بھول گیا تو پھر وہ صبح صادق سے پہلے نیت کریں چنانچہ حدیث میں ہے کہ
مَن لَم یُجمِعِ الصِّیَامَ قَبلَ الفَجرِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ
سنن الترمذی ت بشار أَبوَابُ الصَّومِ عَن رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ بَابُ مَا جَاءَ لاَ صِیَامَ لِمَن لَم یَعزِم مِنَ اللَّیلِ
جو شخص طلوع فجر سے قبل روزے کا ارادہ نہ کرے اس کا روزہ (کامل) نہیں
اور اگر کسی عذر کی وجہ سے، جیسے فراموشی یا آنکھ کا لگ جانا یاسفر کی وجہ سے روزہ کی نیت صبح صادق سے پہلے نہ کی ہو اور ایسا کوئی کام بھی انجام نہ دیا ہو جو روزہ کو باطل کرتاہے، تو وہ نصف النھار شرعی تک روزہ کی نیت کرسکتا ہے۔ مگر نصف النہار شرعی میں نیت کرنی پڑے تو ضروری ہے کہ اپنے آپ کو صبح صادق سے روزہ دار تصور کرے۔چنانچہ صحیح بخاری میں ہے کہ
عَن سَلَمَۃَ بنِ الأَکوَعِ رَضِیَ اللَّہُ عَنہُ قَالَ: أَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِن أَسلَمَ: أَن أَذِّن فِی النَّاسِ: أَنَّ مَن کَانَ أَکَلَ فَلیَصُم بَقِیَّۃَ یَومِہِ وَمَن لَم یَکُن أَکَلَ فَلیَصُم فَإِنَّ الیَومَ یَومُ عَاشُورَاءَ
صحیح البخاری کِتَابُ الصَّومِ بَابُ صِیَامِ یَومِ عَاشُورَاءَ
حضرت سلمہ بن اکوع سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے قبیلہ بنواسلم کے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں جاکر یہ اعلان کرے کہ جس نے کچھ کھاپی لیا ہے، وہ اب باقی دن کھانے پینے سے رکا رہے اور جس نے کچھ نہیں کھایا، وہ روزہ رکھے کیونکہ آج عاشوراء کا دن ہے
یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب عاشورہ کا روزہ فرض تھا اور فرضیت رمضان سے منسوخ نہیں ہوئی تھی پس اس حدیث سے ثابت ہوا کہ فرض روزے میں دن میں بھی نیت کی جاسکتی ہے
کتاب الھدایہ میں صاحب ہدایہ نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ
وَلَنَا قَولُہُ صَلَّی اللَّہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ بَعدَمَا شَہِدَ الأَعرَابِیُّ بِرُؤیَۃِ الہِلَالِ أَلَا مَن أَکَلَ فَلَا یَأکُلَنَّ بَقِیَّۃَ یَومِہِ وَمَن لَم یَأکُل فَلیَصُم
العنایۃ شرح الہدایۃ تَابُ الصَّومِ
ایک اعرابی نے حضورﷺ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاند دیکھنے کی گواہی دی تو حضورﷺ نے منادی کو حکم دیا کہ جاؤ اور اعلان کرو کہ جس نے کچھ کھالیا وہ باقی دن پھر کچھ نہ کھائے اور جس نے نہیں کھایا وہ روزہ رکھے
نیت کے الفاظ
اگر رات یا صبح صادق سے پہلے روزے کی نیت کرنی ہو تو اردو وعربی میں ان الفاظ کے ساتھ کریں
میں ماہِ رمضان کے کل کے روزے کی نیت کرتاہوں
وَبِصَومِ غَدٍ نَّوَیتَ مِن شَہرِ رَمَضَانَ
نَوَیت أَصُومُ غَدًا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مِن فَرضِ رَمَضَانَ
نصف النہار شرعی سے پہلے نیت کرنی ہو تو اردو وعربی میں ان الفاظ کے ساتھ کریں
میں آج اللہ تعالے کے واسطے روزے کی نیت کرتاہوں
نَوَیت أَصُومُ ہَذَا الیَومَ لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مِن فَرضِ رَمَضَانَ
نوٹ دن میں نیت کرتے وقت اپنے آپ کو طلوع فجر سے روزے دار تصور کریں
قَولُہُ: وَالسُّنَّۃُ أَی سُنَّۃُ المَشَایِخِ لَا النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ لِعَدَمِ وُرُودِ النُّطقِ بِہَا عَنہُ قَولُہُ أَن یَتَلَفَّظَ بِہَا فَیَقُولُ نَوَیت أَصُومُ غَدًا أَو ہَذَا الیَومَ إن نَوَی نَہَارًا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مِن فَرضِ رَمَضَانَ
الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین رد المحتار کتاب الصوم
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔
Previous thread
Next thread