بچپن میں کھجل سائیں کو جِس سکول میں داخل کروایا گیا وہاں کوئی بھی ٹیچر ایک ہفتے سے زیادہ نہیں ٹِک پاتا تھا، اُن دِنوں گاؤں کے سکولوں میں جماعت اول تا پنجم ایک ہی استاد پورے سکول کے لیے مقرر ہوا کرتا تھا بچے زمین پر بیٹھ کر پڑھتے اور ان بیٹھے بٹھائے بچوں میں ہی اول تا پنجم جماعتوں کی درجہ بندی کی گئی ہوتی تھی سبھی طلباء کھجل سائیں کے مرید بنے ہوئے تھے، اس کے نقشِ قدم پر چلتے اور اسی کو اپنے کامیاب مستقبل کا ضامن سمجھتے تھے، چونکہ کھجل سائیں سکول پر وقت پر حاضر ہوتا تھا اور کوئی ایک چھٹی بھی نہیں کرتا تھا اس وجہ سے محض نالائق ہونے کی بنا پر اسے سکول سے نکال دینا بھی ممکن نہیں تھا، اگر کسی نے نکالنے کی کوشش کی تو دوسرے دِن کوئی بھی طالبعلم سکول حاضر نا ہوا، جس کی وجہ سے ٹیچر تنگ آکر خود ہی سکول چھوڑ جاتا تھا۔۔ ۔۔ چونکہ یہ ایک چیلنجنگ جاب تھی لہذٰا گاؤں کے کچھ بڑے لوگوں نے ٹیچر کے لیے سرکاری تنخواہ کے علاوہ بھی دو تین گنا زیادہ تنخواہ مقرر کر رکھی تھی۔۔۔ اسی لالچ میں نئے اساتذہ آتے رہتے اور ناکام ہوکر جاتے رہتے، ایک دن یہ ذمہ داری کسی بڑے شہر سے ایک بیحد ذہین ترین ٹیچر امپورٹ کرکے اسے دے دی گئی۔۔
اس نے کھجل سائیں سمیت سبھی بچوں کا نفسیاتی جائزہ لیا۔۔ بالآخر ایک نتیجے پر پہنچا اور اگلے دِن سبھی طلباء کو 10،10 اخروٹ لا کر دے دئیے اور آپس میں کھیلنے کو کہا، سکول کے تمام وقت طلباء اخروٹ کے کھیل کھیلتے رہے، چھٹی کا وقت قریب آیا تو ٹیچر نے سب کو ایک جگہ جمع کیا۔۔
"بتاؤ بھئی، کون کون جِیتا اور کون کون ہارا؟۔۔۔ جیتنے والے طلباء دائیں جانب بیٹھ جائیں اور ہارنے والے بائیں جانب بیٹھ جائیں"
طلباء کی درجہ بندی ہوجانے کے بعد ٹیچر ہارنے والے طلباء سے ایک کیساتھ مخاطب ہوا
"میں نے تمہیں کُل کِتنے اخروٹ دئیے تھے؟
"دس اخروٹ"
"اب تمہارے پاس کتنے ہیں؟"
"جی، اب میرے پاس 4 بچے ہیں"
"تو اس طرح تم نے کِتنے اخروٹ ہارے؟"
سٹوڈنٹ انگلیوں پر گنتی کرتے ہوئے "جی چھ اخروٹ"
"شاباش!! تم کونسے طالبِ علم سے ہارے ہو؟"
"جی۔۔ میں کھجل سائیں سے ہارا"
"کھجل سائیں کو میں نے کِتنے اخروٹ دئیے تھے؟"
"جی اس کو بھی دس اخروٹ دئیے تھے"
"تو تم سے چھ اخروٹ جیتنے کے بعد اس کے پاس کُل کِتنے اخروٹ ہوئے؟"
سٹوڈنٹ سوچ میں پڑگیا اور پھر سے انگلیوں پر گنتی کرنے لگا، اس سے پہلے کہ وہ کسی نتیجے پر پہنچتا جتنے والے طلباء میں سے کھجل سائیں کی آواز بلند ہوئی
"اوئے، رُک جا۔۔۔ جواب مت بتانا بیوقوف!!، استاد جی حساب پڑھا رہے ہیں"
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ شاید آخر پر کوئی اچھا سبق ملے گا، مگر آپ کی غلط فہمی ہے، کھجل سائیں کے ہوتے ہوئے اس کے استادوں کی بھی جیت ممکن نہیں
از- اے ایم
اس نے کھجل سائیں سمیت سبھی بچوں کا نفسیاتی جائزہ لیا۔۔ بالآخر ایک نتیجے پر پہنچا اور اگلے دِن سبھی طلباء کو 10،10 اخروٹ لا کر دے دئیے اور آپس میں کھیلنے کو کہا، سکول کے تمام وقت طلباء اخروٹ کے کھیل کھیلتے رہے، چھٹی کا وقت قریب آیا تو ٹیچر نے سب کو ایک جگہ جمع کیا۔۔
"بتاؤ بھئی، کون کون جِیتا اور کون کون ہارا؟۔۔۔ جیتنے والے طلباء دائیں جانب بیٹھ جائیں اور ہارنے والے بائیں جانب بیٹھ جائیں"
طلباء کی درجہ بندی ہوجانے کے بعد ٹیچر ہارنے والے طلباء سے ایک کیساتھ مخاطب ہوا
"میں نے تمہیں کُل کِتنے اخروٹ دئیے تھے؟
"دس اخروٹ"
"اب تمہارے پاس کتنے ہیں؟"
"جی، اب میرے پاس 4 بچے ہیں"
"تو اس طرح تم نے کِتنے اخروٹ ہارے؟"
سٹوڈنٹ انگلیوں پر گنتی کرتے ہوئے "جی چھ اخروٹ"
"شاباش!! تم کونسے طالبِ علم سے ہارے ہو؟"
"جی۔۔ میں کھجل سائیں سے ہارا"
"کھجل سائیں کو میں نے کِتنے اخروٹ دئیے تھے؟"
"جی اس کو بھی دس اخروٹ دئیے تھے"
"تو تم سے چھ اخروٹ جیتنے کے بعد اس کے پاس کُل کِتنے اخروٹ ہوئے؟"
سٹوڈنٹ سوچ میں پڑگیا اور پھر سے انگلیوں پر گنتی کرنے لگا، اس سے پہلے کہ وہ کسی نتیجے پر پہنچتا جتنے والے طلباء میں سے کھجل سائیں کی آواز بلند ہوئی
"اوئے، رُک جا۔۔۔ جواب مت بتانا بیوقوف!!، استاد جی حساب پڑھا رہے ہیں"
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ شاید آخر پر کوئی اچھا سبق ملے گا، مگر آپ کی غلط فہمی ہے، کھجل سائیں کے ہوتے ہوئے اس کے استادوں کی بھی جیت ممکن نہیں

از- اے ایم
Previous thread
Next thread