- Joined
- May 8, 2018
- Local time
- 11:50 AM
- Threads
- 112
- Messages
- 3,327
- Reaction score
- 4,836
- Points
- 943
- Location
- The City of Containers
- Gold Coins
- 888.61

حضرت سلیمان تونسوی رحمۃ اللہ علیہ ہمیشہ گھوڑے پر سوار ہوکر اپنے پیر و مرشد کی درگاہ میں تشریف لے جایا کرتے تھے اور آپ کےمرید حضرت شمس الدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ گھوڑے کی لگام پکڑ کر آگے آگے چلا کرتے
ایک دن دورانِ سفر آپ کی نظر اچانک شمس الدین صاحب کے ننگے پاؤں پر پڑی - دیکھا پاؤں سےخون بہہ رہا ہے
آپ نے درگاہ پہنچ کر اپنے جوتے عطا فرمائے اور فرمایا پہن لیں.واپسی پر حسبِ معمول گھوڑے کی لگام پکڑے جارہے ہیں. مرشدِ عالی کی نگاہ پاک اٹھی دیکھا شمس الدین تو ننگے پاؤں جارہا ہے
خواجہ سلیمان تونسوی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا جوتے کدھر ہیں کیوں نہیں پہنے ،دست بستہ عرض گزار ہوئے حضور نے مجھے جو تاج بخشا وہ میں نے سر پر باندھ لیا
مرشد پاک نے فرمایا گھوڑا روکو
آپ نے روک لیا
مرشد عالی مقام نے اتر کر شمس الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو گلے لگایا اور فرمایا لوگ علم و عمل کی وجہ سے عارف ہوتے ہیں مگر تم ادب کی وجہ سے شمس العارفین ہو گے
ادب کا یہ صلہ ملا کہ آج آپ کو دُنیا شمس العارفین رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے ہی یاد کرتی ہے
جیسا کہ واصف علی واصف صاحب کا فرمان ہے
ادب اُس مقام تک لے جاتا ہے جس سے علم بھی لاعلم ہوتا ہے
حوالہ: کنزالعرفان
ایک دن دورانِ سفر آپ کی نظر اچانک شمس الدین صاحب کے ننگے پاؤں پر پڑی - دیکھا پاؤں سےخون بہہ رہا ہے
آپ نے درگاہ پہنچ کر اپنے جوتے عطا فرمائے اور فرمایا پہن لیں.واپسی پر حسبِ معمول گھوڑے کی لگام پکڑے جارہے ہیں. مرشدِ عالی کی نگاہ پاک اٹھی دیکھا شمس الدین تو ننگے پاؤں جارہا ہے
خواجہ سلیمان تونسوی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا جوتے کدھر ہیں کیوں نہیں پہنے ،دست بستہ عرض گزار ہوئے حضور نے مجھے جو تاج بخشا وہ میں نے سر پر باندھ لیا
مرشد پاک نے فرمایا گھوڑا روکو
آپ نے روک لیا
مرشد عالی مقام نے اتر کر شمس الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو گلے لگایا اور فرمایا لوگ علم و عمل کی وجہ سے عارف ہوتے ہیں مگر تم ادب کی وجہ سے شمس العارفین ہو گے
ادب کا یہ صلہ ملا کہ آج آپ کو دُنیا شمس العارفین رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے ہی یاد کرتی ہے
جیسا کہ واصف علی واصف صاحب کا فرمان ہے
ادب اُس مقام تک لے جاتا ہے جس سے علم بھی لاعلم ہوتا ہے
حوالہ: کنزالعرفان
Previous thread
Next thread