Lovely Eyes
Thread Starter
⭐⭐⭐⭐⭐⭐
Staff member
Charismatic
Expert
Writer
Popular
Emerging
Fantabulous
The Iron Lady
- Joined
- Apr 28, 2018
- Local time
- 11:18 PM
- Threads
- 303
- Messages
- 1,215
- Reaction score
- 1,945
- Points
- 803
- Gold Coins
- 2,523.13

گزشتہ ہفتے کوئی ایک ہزار کے قریب لوگوں نے، جو ابھی تک جاپان میں پیجر استعمال کرتے تھے، پیجر سروس بند کیے جانے پر آنسو بہائے ہوں گے۔
مذید پڑھیں
رُکیں، شاید آپ سوچیں کہ کیا پیجر ابھی تک چل رہے تھے؟ بھلے ہی آپ کو اب جاپان میں مزید پیجر نہ ملیں مگر یہ اب بھی دنیا میں دیگر کئی مقامات پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ اور صرف پیجر ہی وہ ’قدیم‘ چیز نہیں جو دنیا میں اب بھی استعمال ہو رہی ہے۔
1: پیجر
یہ کیسے کام کرتے ہیں؟
یہ چھوٹے ریڈیو ریسیورز کی طرح ہوتے ہیں جسے آپ اپنے ساتھ لے کر چل سکتے ہیں۔ ہر صارف کا ایک ذاتی کوڈ ہوتا ہے جس کا استعمال لوگ آپ کو پیغام بھیجنے کے لیے کر سکتے ہیں۔ ہر پیغام پیجر کی سکرین پر چمکتا نظر آتا ہے۔
یہ اب تک کیوں چل رہے ہیں؟
دنیا کے باقی بچ جانے والے پیجرز میں سے 10 فیصد سے زائد برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے ایک لاکھ 30 ہزار ملازمین کے زیرِ استعمال ہیں۔2017 ء میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ کے 80 فیصد ہسپتالوں میں یہ اب بھی استعمال میں ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ ان میں ہمیشہ طاقتور سگنل آتا ہے۔ ہسپتالوں کے چند کمروں کو ایکس ریز کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے جہاں پر فون کے سگنل بلاک ہو جاتے ہیں۔ مگر پیجر کے ریڈیو سگنلز سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ تیز بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ایمرجنسی سروسز میں فائدہ مند ہوتے ہیں مگر پیجر اب شاید زیادہ عرصے تک باقی نہ رہیں۔ این ایچ ایس کا منصوبہ ہے کہ 2021 تک انھیں مکمل طور پر پیغام رسانی کے ایک جدید سسٹم سے تبدیل کر دیا جائے گا۔
2: چیک
یہ کیسے کام کرتے ہیں؟
یہ پرچیوں کا ایک کتابچہ ہوتا ہے جو آپ کا بینک آپ کو دیتا ہے۔ آپ اس میں سے ایک پرچی (چیک) پھاڑ لیں، اس پر کچھ ہندسے لکھیں (جو آپ کے اکاؤنٹ میں موجود رقم کے برابر یا اس سے کم ہوں) اور کسی شخص کو دے دیں۔ وہ شخص یہ پرچی اپنے بینک کو دے گا جو اسے اس کے بدلے پیسے دے گا۔ بس اتنی سی بات ہے۔
یہ اب تک کیوں چل رہے ہیں؟
بھلے ہی یہ آج اتنے مقبول نہ ہوں مگر یہ آپ کی توقعات سے زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں۔ امریکہ میں ایسے چھوٹے سٹور جو کریڈٹ کارڈ قبول نہیں کرتے، یا وہ مالک مکان جو چیک کی صورت میں رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، انھیں ادائیگیوں کے لیے 2015 میں ہر ماہ فی گھرانہ تقریباً 7.1 چیک لکھے گئے۔
برطانیہ میں 2018 تک چیک بکس کو ختم کر دینے کا منصوبہ بنایا گیا تھا مگر پھر ان منصوبوں کو ہی ختم کر دیا گیا، کیونکہ بوڑھے اور سماجی مشکلات کے شکار لوگوں کے لیے کوئی اور قابلِ عمل متبادل موجود نہیں تھا۔ چیک استعمال کرنے والے زیادہ تر برطانوی شہری 65 سال سے زائد عمر کے ہیں۔
برطانیہ کے بینکنگ شعبے کی تنظیم یو کے فنانس کے مطابق یوں تو 2018 میں تمام ادائیگیوں کا صرف 0.9 فیصد ہی چیکس کے ذریعے کیا گیا تھا، مگر اس کی رقم 443 ارب پاؤنڈ (550 ارب ڈالر) کے مساوی تھی لیکن صرف گزشتہ دس سالوں کے اندر ہی برطانیہ میں کیش کروائے گئے چیکس کی تعداد میں 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اس تعداد کے دوبارہ بڑھنے کا امکان تو نظر نہیں آتا، مگر برطانوی مالیاتی صنعت کو توقع ہے کہ 2028 میں بھی تقریباً ساڑھے 13 کروڑ ادائیگیاں چیک کے ذریعے کی جائیں گی۔ نیدرلینڈز، نمیبیا اور ڈنمارک سمیت کئی ممالک نے پہلے ہی چیکس کو ختم کر دیا ہے۔
مذید پڑھیں
رُکیں، شاید آپ سوچیں کہ کیا پیجر ابھی تک چل رہے تھے؟ بھلے ہی آپ کو اب جاپان میں مزید پیجر نہ ملیں مگر یہ اب بھی دنیا میں دیگر کئی مقامات پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ اور صرف پیجر ہی وہ ’قدیم‘ چیز نہیں جو دنیا میں اب بھی استعمال ہو رہی ہے۔
1: پیجر
یہ کیسے کام کرتے ہیں؟
یہ چھوٹے ریڈیو ریسیورز کی طرح ہوتے ہیں جسے آپ اپنے ساتھ لے کر چل سکتے ہیں۔ ہر صارف کا ایک ذاتی کوڈ ہوتا ہے جس کا استعمال لوگ آپ کو پیغام بھیجنے کے لیے کر سکتے ہیں۔ ہر پیغام پیجر کی سکرین پر چمکتا نظر آتا ہے۔
یہ اب تک کیوں چل رہے ہیں؟
دنیا کے باقی بچ جانے والے پیجرز میں سے 10 فیصد سے زائد برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے ایک لاکھ 30 ہزار ملازمین کے زیرِ استعمال ہیں۔2017 ء میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ کے 80 فیصد ہسپتالوں میں یہ اب بھی استعمال میں ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ ان میں ہمیشہ طاقتور سگنل آتا ہے۔ ہسپتالوں کے چند کمروں کو ایکس ریز کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے جہاں پر فون کے سگنل بلاک ہو جاتے ہیں۔ مگر پیجر کے ریڈیو سگنلز سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ تیز بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ایمرجنسی سروسز میں فائدہ مند ہوتے ہیں مگر پیجر اب شاید زیادہ عرصے تک باقی نہ رہیں۔ این ایچ ایس کا منصوبہ ہے کہ 2021 تک انھیں مکمل طور پر پیغام رسانی کے ایک جدید سسٹم سے تبدیل کر دیا جائے گا۔
2: چیک
یہ کیسے کام کرتے ہیں؟
یہ پرچیوں کا ایک کتابچہ ہوتا ہے جو آپ کا بینک آپ کو دیتا ہے۔ آپ اس میں سے ایک پرچی (چیک) پھاڑ لیں، اس پر کچھ ہندسے لکھیں (جو آپ کے اکاؤنٹ میں موجود رقم کے برابر یا اس سے کم ہوں) اور کسی شخص کو دے دیں۔ وہ شخص یہ پرچی اپنے بینک کو دے گا جو اسے اس کے بدلے پیسے دے گا۔ بس اتنی سی بات ہے۔
یہ اب تک کیوں چل رہے ہیں؟
بھلے ہی یہ آج اتنے مقبول نہ ہوں مگر یہ آپ کی توقعات سے زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں۔ امریکہ میں ایسے چھوٹے سٹور جو کریڈٹ کارڈ قبول نہیں کرتے، یا وہ مالک مکان جو چیک کی صورت میں رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، انھیں ادائیگیوں کے لیے 2015 میں ہر ماہ فی گھرانہ تقریباً 7.1 چیک لکھے گئے۔
برطانیہ میں 2018 تک چیک بکس کو ختم کر دینے کا منصوبہ بنایا گیا تھا مگر پھر ان منصوبوں کو ہی ختم کر دیا گیا، کیونکہ بوڑھے اور سماجی مشکلات کے شکار لوگوں کے لیے کوئی اور قابلِ عمل متبادل موجود نہیں تھا۔ چیک استعمال کرنے والے زیادہ تر برطانوی شہری 65 سال سے زائد عمر کے ہیں۔
برطانیہ کے بینکنگ شعبے کی تنظیم یو کے فنانس کے مطابق یوں تو 2018 میں تمام ادائیگیوں کا صرف 0.9 فیصد ہی چیکس کے ذریعے کیا گیا تھا، مگر اس کی رقم 443 ارب پاؤنڈ (550 ارب ڈالر) کے مساوی تھی لیکن صرف گزشتہ دس سالوں کے اندر ہی برطانیہ میں کیش کروائے گئے چیکس کی تعداد میں 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اس تعداد کے دوبارہ بڑھنے کا امکان تو نظر نہیں آتا، مگر برطانوی مالیاتی صنعت کو توقع ہے کہ 2028 میں بھی تقریباً ساڑھے 13 کروڑ ادائیگیاں چیک کے ذریعے کی جائیں گی۔ نیدرلینڈز، نمیبیا اور ڈنمارک سمیت کئی ممالک نے پہلے ہی چیکس کو ختم کر دیا ہے۔
Previous thread
Next thread