- Joined
- May 5, 2018
- Local time
- 3:48 AM
- Threads
- 187
- Messages
- 5,158
- Reaction score
- 6,685
- Points
- 1,235
- Location
- آئی ٹی درسگاہ
- Gold Coins
- 1,415.43

ڈاکٹر بھائی نے شیر مارا آخری قسط
ڈاکٹربھائی ‘شکاری ٹیم سمیت چوہدری الیاس کیساتھ چل پڑتاہے لیکن چاچا گاماانہیں اپنے ہاں ناشتہ دینے پر
بضد تھا اس لیے سوائے ڈاکٹربھائی کے باقی ٹیم چاچا گامے کیساتھ چل پڑی، اور ڈاکٹربھائی چوہدری الیاس کا مہمان ٹھہرا ،۔۔۔چوہدری الیاس ڈاکٹربھائی کو ناشتے کے انتظامات کی تیاری کی غرض سے دو گھنٹے آرام کرنے کا کہہ کر خود تیاری میں لگ گئے۔۔۔
وہ‘ ماہر شکاری کے شایانِ شان ناشتے کا ارادہ رکھتاتھا اسی لیے ضروری تھا کہ ان کی پسندیدہ کھانے کا پوچھ لیا جائے ،انہوں نے اپنے ملازم کو ان کے گائوں دوڑادیا۔
ملازم ملک ڈاکٹر کے گائوں پہنچ کر غلطی سے گاؤں کے حکیم خ الف صدیقی عرف ڈاکٹر کے تخلص سے جان پہچان رکھنے والے ’’ڈاکٹر‘‘کے متعلق چھان بین کرآگیا۔حکیم خ الف کو اکثر لوگ ’’حاکیم‘‘اور ’’خ ‘‘کہتے ہوئے کھانس پڑتے ‘چنانچہ لوگوں نے انہیں بھی ڈاکٹر کہنا شروع کردیا،گو ایک گاؤں میں دو ڈاکٹرزبذاتِ خود شکاری بھائی ڈاکٹر اول کو ناپسند تھا لیکن انہوں نے یک طرفہ سمجھوتہ کرلیاکہ ’’شکار‘‘کا اپنا اپنا انداز ہوتاہے۔
چوہدری الیاس نے جب ڈاکٹر بھائی کے پسندیدہ ناشے کا سناتو ان کے چودہ طبق روشن ہوگئے،تاہم اپنے وعدے کے مطابق فوری انتظامات میں مصروف ہوگیا۔
بعض اشیاء خصوصی سٹور سے دستیاب تھیں ‘ اور صبح کا وقت بھی تھا تاہم چوہدری نے اپنے خصوصی اختیار استعمال کرتے ہوئے جلد ہی تمام چیزیں منگوالیں۔٭
ڈاکٹربھائی رات بھرکا تھکاتھا اس نے ’’شیروں ‘‘کا گوریلا حملہ ناکام بنانے میں ’’بے پناہ مہارت‘‘سے کام لیاتھا جس کے باعث ان کی انرجی جنگل میں خرچ ہوچکی تھی لہٰذا انہیں آرام کیساتھ کھانے کی بھی ضرورت محسوس ہورہی تھی کیونکہ عصر کے وقت کھائے گئے پرندے ،خرگوش ،اس بھاگ ڈور کی نذر ہوچکے تھے، ۔
شکار سے ’کامیابی‘‘کے بعدڈاکٹربھائی ،چوہدری الیاس کے دیوان خانے کے پلنگ پرآرام سے لیٹا میزبان کے خصوصی ناشتے کے اشتہاانگیزکھانوں میں مگن آمد کا منتظرتھا۔
تھوڑی دیر بعد چوہدری الیاس ڈاکٹربھائی کو لینے کمرے میں آگیا۔۔۔
ملک ڈاکٹر پتر‘آجائیں ناشتہ تیارہے۔
ڈاکٹربھائی‘دیوان خانے سے چل کر چوہدری کیساتھ باہر آیا جہاں ایک ملازم صحن کے کونے میں بنے ہوئے واش روم کی طرف ان کی رہنمائی کرنے لگا ،ہاتھ منہ دھونے کے بعدانہیں ادب سے تولیہ پیش کیاگیا‘ منہ ہاتھ خشک کرنے کے بعد ملازم انہیں طعام گاہ میں لے آیا جہاں ناشتہ چناگیاتھا۔
دسترخوان پر چنے ہوئے ناشتے میں عجیب چیز یہ دیکھی کہ وہاں پردرجن بھرڈھکے ہوئے پیالے پڑے ہیں ،جب وہ بیٹھ گئے تو ’’چوہدری الیاس نے کہا‘‘بسم اللہ کریں جی۔
یہ ‘ آپ کا پسندیدہ مشروب ،چوہدری نے ایک پیالہ اٹھاکر ڈاکٹر ملک کو پیش کیا جواس نے رغبت سے تھاما کیونکہ کہ ایک تو پیش کرنے کاانداز بہت ہی باادب اور محبت بھرے اصرارسے تھادوسراوہ پیاسااوربھوکا تھا‘ انہوں نے تکلفات کو ایسے ہی گولی ماری جسطرح معصوم تیتروں ، بٹیروں پر بے رحمی سے فائر کرتاتھا۔
ڈاکٹربھائی ‘جو رات کے واقعہ کے بعد سے اب تک روزے سے تھا نے بغیر پوچھے کہ یہ کیا عجیب سے رنگ کا پانی ہے ایک ہی سانس میں پیالہ پی لیا،ذائقہ نمکین ساتھا،
چوہدری نے کہا’’یہ سوپ،نمک سیاہ، ٹھیکری نوشادر،سنڈھ سے خصوصی تیار کیاہے امید ہے آپ کو پسند آیاہوگا،اب یہ لیں ،خصوصی ڈش،بیج بند،گری سنگھاڑہ،گوند ببول،موصلی سفید،بہمن سرخ،تخم کونج اور بہت سارے دیگر چیزوں سے تیار کی گئی ہے۔
یہ عجیب نام سن کر ڈاکٹربھائی کا اشتیاق اور بھی بڑھ گیا اور وہ دل ہی دل چوہدری الیاس کی مہمان نوازی کا بھی قائل ہوگیا جنہوں نے ایسا عجیب ناشتہ اس کے لیے تیار کیاتھاالبتہ وہ ایسے عجیب وغریب ناشتوں کا عادی تو الکمونیامیں بھی نہ تھا ۔
ڈاکٹربھائی نے جب وہ ڈش کھائی تو بہت عجیب ذائقے کی پائی ،چند چمچ سے زیادہ وہ نہ کھاسکااب ضرورت تھی کسی مزید سوپ یا چائے دودھ کی جس سے وہ اس ڈش کو نگلنے میں مدد لیتا،۔۔چوہدری نے جلدی سے ایک اور پیالہ آگے بڑھادیا،یہ لیجئے۔۔۔کٹھہ شریں ،کلونجی،ہالیہ وغیرہ سے تیارکردہ شربت،۔۔ڈاکٹربھائی نے جلدی سے وہ پی لیا تاکہ لیے گئے چند چمچے جو منہ میں چپک سے گئے تھے کونگل سکے۔۔۔
یہ لیں ۔۔تخم خشخاش،تل سفید،مغز تخم کسنبہ،کتیرا،گوند کیکر،الائچی خوردہ ،مغزبادام،مغز پنبہ دانہ،تخم خربوزہ وغیرہ وغیرہ سے تیارہ کردہ آپ کے لیے خصوصی ۔۔۔چوہدری الیاس نے سانس لیا اور سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔سچی ملک پتر! ایسی غذائیں آپ جیسے ماہر شکاری کے ہی کھانے کا خاصہ ہیں ،ہمیں تو اتنی ہمت نہیں پڑتی کہ ایک چمچ یا ایک گھونٹ ان میں سے کسی چیز کا لے لیں۔
ڈاکٹر بھائی نے جی کڑاکرکے اس ڈش سے بھی چند چمچ لے لیے۔
اور یہ لیں ۔۔چوہدری نے ایک اور پیالے کی جانب ہاتھ بڑھایا‘‘۔۔
بس ’’ڈاکٹربھائی نے جلدی سے کہا‘‘چوہدری جی!آپ کی محبت اور اس عزت و اکرام کامیں تہہ دل سے شکرگزار ہوں ،رات کے شکار کے باعث نیند کی کمی ،تھکاوٹ بہت محسوس ہورہی ہے اوراب کسی چیز کی گنجائش محسوس نہیں ہورہی،اب میں اجازت چاہوں گا۔
رسمی کلمات کے بعد ڈاکٹربھائی وہاں سے نکل آیا۔۔۔گھر پہنچ کر’’ناشتہ‘‘نے اس کی جوحالت کی وہ ایسی تھی‘ جیسے ہرن کے پیچھے شیر پوری رفتار سے بھاگ رہا، ہاتھی اپنے پائوں سے جھاڑیاں روندھ رہاہے ،خرگوش بھاگ کر بلوں میں گھس رہے ہوں،بٹیراڑاورتتیر مسلسل بول رہے ہیں۔۔۔
ڈاکٹر بھائی کی بگڑتی ہوئی حالت کی خبر شکاری ٹیم تک بھی پہنچ گئی اور وہ ان کے ہاں جمع ہوگئے،۔۔۔اس نے اپنے ناشتے کا احوال حماد سے کوبتایا جو کھانے پینے میں خصوصی پی ایچ ڈی تھا۔
ڈاکٹر بھائی !یہ تو کوئی حکیمی ناشتہ لگتاہے بلکہ ناشتہ تو ہے ہی نہیں یہ تو دوائیں ہیں جومختلف امراض میں لیتے ہیں،ٹھہریں میں تحقیق کرکے آتاہے ہوں ،کیونکہ چوہدری جی ایسا مذاق آپ سے بھلا کیونکر کریں گے۔۔۔ایسا کہہ کر وہ باہر چلاگیا۔۔۔اور پھر۔۔۔حماد کچھ ہی دیر بعد اصل حقائق سے ڈاکٹربھائی کو آگاہ کررہاتھا۔۔۔
حکیم ـ’’خ‘‘ کی ایسی کی تیسی ۔۔۔ڈاکٹر بھائی نے دانت پیستے ہوئے کہا۔۔۔اور وہ ملازم بھی نراجائل تھاجس نے دونوں ’’ڈاکٹروں‘‘میں فرق نہ سمجھا۔۔۔ڈاکٹربھائی نے غصے سے کہا البتہ آواز نحیف تھی۔۔۔ظاہر ہے ماہر شکاری کو ’’ناشتے‘‘نے پچھاڑڈالاتھا۔
ایسا سن کر ابودجانہ نے جلدی سے اپنا منہ ڈاکٹربھائی کے کان کے قریب کیا اور کہا’’آپ نے بھی رات شیر میں فرق ضروری نہ سمجھاتھا‘‘چلیں ہر عمل کا ردعمل ہوتاہے معصوم جانورکی سزا اگر ایسے ہی مل گئی ہے تویہ بھی کم ہے۔۔۔آہو۔۔۔چلواونڑ تسی چھیتی سے آرام کرو ۔۔۔ہم چلتے ہیں ۔
رب راکھا۔
اگلی قسط میں ڈاکٹر بھائی کا حکیم خ الف صدیقی سےانتہائی دلچسپ شکاری اصطلاحوں میں تصوراتی انتقام پڑھنا نہ بھولیں
ڈاکٹربھائی ‘شکاری ٹیم سمیت چوہدری الیاس کیساتھ چل پڑتاہے لیکن چاچا گاماانہیں اپنے ہاں ناشتہ دینے پر
بضد تھا اس لیے سوائے ڈاکٹربھائی کے باقی ٹیم چاچا گامے کیساتھ چل پڑی، اور ڈاکٹربھائی چوہدری الیاس کا مہمان ٹھہرا ،۔۔۔چوہدری الیاس ڈاکٹربھائی کو ناشتے کے انتظامات کی تیاری کی غرض سے دو گھنٹے آرام کرنے کا کہہ کر خود تیاری میں لگ گئے۔۔۔
وہ‘ ماہر شکاری کے شایانِ شان ناشتے کا ارادہ رکھتاتھا اسی لیے ضروری تھا کہ ان کی پسندیدہ کھانے کا پوچھ لیا جائے ،انہوں نے اپنے ملازم کو ان کے گائوں دوڑادیا۔
ملازم ملک ڈاکٹر کے گائوں پہنچ کر غلطی سے گاؤں کے حکیم خ الف صدیقی عرف ڈاکٹر کے تخلص سے جان پہچان رکھنے والے ’’ڈاکٹر‘‘کے متعلق چھان بین کرآگیا۔حکیم خ الف کو اکثر لوگ ’’حاکیم‘‘اور ’’خ ‘‘کہتے ہوئے کھانس پڑتے ‘چنانچہ لوگوں نے انہیں بھی ڈاکٹر کہنا شروع کردیا،گو ایک گاؤں میں دو ڈاکٹرزبذاتِ خود شکاری بھائی ڈاکٹر اول کو ناپسند تھا لیکن انہوں نے یک طرفہ سمجھوتہ کرلیاکہ ’’شکار‘‘کا اپنا اپنا انداز ہوتاہے۔
چوہدری الیاس نے جب ڈاکٹر بھائی کے پسندیدہ ناشے کا سناتو ان کے چودہ طبق روشن ہوگئے،تاہم اپنے وعدے کے مطابق فوری انتظامات میں مصروف ہوگیا۔
بعض اشیاء خصوصی سٹور سے دستیاب تھیں ‘ اور صبح کا وقت بھی تھا تاہم چوہدری نے اپنے خصوصی اختیار استعمال کرتے ہوئے جلد ہی تمام چیزیں منگوالیں۔٭
ڈاکٹربھائی رات بھرکا تھکاتھا اس نے ’’شیروں ‘‘کا گوریلا حملہ ناکام بنانے میں ’’بے پناہ مہارت‘‘سے کام لیاتھا جس کے باعث ان کی انرجی جنگل میں خرچ ہوچکی تھی لہٰذا انہیں آرام کیساتھ کھانے کی بھی ضرورت محسوس ہورہی تھی کیونکہ عصر کے وقت کھائے گئے پرندے ،خرگوش ،اس بھاگ ڈور کی نذر ہوچکے تھے، ۔
شکار سے ’کامیابی‘‘کے بعدڈاکٹربھائی ،چوہدری الیاس کے دیوان خانے کے پلنگ پرآرام سے لیٹا میزبان کے خصوصی ناشتے کے اشتہاانگیزکھانوں میں مگن آمد کا منتظرتھا۔
تھوڑی دیر بعد چوہدری الیاس ڈاکٹربھائی کو لینے کمرے میں آگیا۔۔۔
ملک ڈاکٹر پتر‘آجائیں ناشتہ تیارہے۔
ڈاکٹربھائی‘دیوان خانے سے چل کر چوہدری کیساتھ باہر آیا جہاں ایک ملازم صحن کے کونے میں بنے ہوئے واش روم کی طرف ان کی رہنمائی کرنے لگا ،ہاتھ منہ دھونے کے بعدانہیں ادب سے تولیہ پیش کیاگیا‘ منہ ہاتھ خشک کرنے کے بعد ملازم انہیں طعام گاہ میں لے آیا جہاں ناشتہ چناگیاتھا۔
دسترخوان پر چنے ہوئے ناشتے میں عجیب چیز یہ دیکھی کہ وہاں پردرجن بھرڈھکے ہوئے پیالے پڑے ہیں ،جب وہ بیٹھ گئے تو ’’چوہدری الیاس نے کہا‘‘بسم اللہ کریں جی۔
یہ ‘ آپ کا پسندیدہ مشروب ،چوہدری نے ایک پیالہ اٹھاکر ڈاکٹر ملک کو پیش کیا جواس نے رغبت سے تھاما کیونکہ کہ ایک تو پیش کرنے کاانداز بہت ہی باادب اور محبت بھرے اصرارسے تھادوسراوہ پیاسااوربھوکا تھا‘ انہوں نے تکلفات کو ایسے ہی گولی ماری جسطرح معصوم تیتروں ، بٹیروں پر بے رحمی سے فائر کرتاتھا۔
ڈاکٹربھائی ‘جو رات کے واقعہ کے بعد سے اب تک روزے سے تھا نے بغیر پوچھے کہ یہ کیا عجیب سے رنگ کا پانی ہے ایک ہی سانس میں پیالہ پی لیا،ذائقہ نمکین ساتھا،
چوہدری نے کہا’’یہ سوپ،نمک سیاہ، ٹھیکری نوشادر،سنڈھ سے خصوصی تیار کیاہے امید ہے آپ کو پسند آیاہوگا،اب یہ لیں ،خصوصی ڈش،بیج بند،گری سنگھاڑہ،گوند ببول،موصلی سفید،بہمن سرخ،تخم کونج اور بہت سارے دیگر چیزوں سے تیار کی گئی ہے۔
یہ عجیب نام سن کر ڈاکٹربھائی کا اشتیاق اور بھی بڑھ گیا اور وہ دل ہی دل چوہدری الیاس کی مہمان نوازی کا بھی قائل ہوگیا جنہوں نے ایسا عجیب ناشتہ اس کے لیے تیار کیاتھاالبتہ وہ ایسے عجیب وغریب ناشتوں کا عادی تو الکمونیامیں بھی نہ تھا ۔
ڈاکٹربھائی نے جب وہ ڈش کھائی تو بہت عجیب ذائقے کی پائی ،چند چمچ سے زیادہ وہ نہ کھاسکااب ضرورت تھی کسی مزید سوپ یا چائے دودھ کی جس سے وہ اس ڈش کو نگلنے میں مدد لیتا،۔۔چوہدری نے جلدی سے ایک اور پیالہ آگے بڑھادیا،یہ لیجئے۔۔۔کٹھہ شریں ،کلونجی،ہالیہ وغیرہ سے تیارکردہ شربت،۔۔ڈاکٹربھائی نے جلدی سے وہ پی لیا تاکہ لیے گئے چند چمچے جو منہ میں چپک سے گئے تھے کونگل سکے۔۔۔
یہ لیں ۔۔تخم خشخاش،تل سفید،مغز تخم کسنبہ،کتیرا،گوند کیکر،الائچی خوردہ ،مغزبادام،مغز پنبہ دانہ،تخم خربوزہ وغیرہ وغیرہ سے تیارہ کردہ آپ کے لیے خصوصی ۔۔۔چوہدری الیاس نے سانس لیا اور سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔سچی ملک پتر! ایسی غذائیں آپ جیسے ماہر شکاری کے ہی کھانے کا خاصہ ہیں ،ہمیں تو اتنی ہمت نہیں پڑتی کہ ایک چمچ یا ایک گھونٹ ان میں سے کسی چیز کا لے لیں۔
ڈاکٹر بھائی نے جی کڑاکرکے اس ڈش سے بھی چند چمچ لے لیے۔
اور یہ لیں ۔۔چوہدری نے ایک اور پیالے کی جانب ہاتھ بڑھایا‘‘۔۔
بس ’’ڈاکٹربھائی نے جلدی سے کہا‘‘چوہدری جی!آپ کی محبت اور اس عزت و اکرام کامیں تہہ دل سے شکرگزار ہوں ،رات کے شکار کے باعث نیند کی کمی ،تھکاوٹ بہت محسوس ہورہی ہے اوراب کسی چیز کی گنجائش محسوس نہیں ہورہی،اب میں اجازت چاہوں گا۔
رسمی کلمات کے بعد ڈاکٹربھائی وہاں سے نکل آیا۔۔۔گھر پہنچ کر’’ناشتہ‘‘نے اس کی جوحالت کی وہ ایسی تھی‘ جیسے ہرن کے پیچھے شیر پوری رفتار سے بھاگ رہا، ہاتھی اپنے پائوں سے جھاڑیاں روندھ رہاہے ،خرگوش بھاگ کر بلوں میں گھس رہے ہوں،بٹیراڑاورتتیر مسلسل بول رہے ہیں۔۔۔
ڈاکٹر بھائی کی بگڑتی ہوئی حالت کی خبر شکاری ٹیم تک بھی پہنچ گئی اور وہ ان کے ہاں جمع ہوگئے،۔۔۔اس نے اپنے ناشتے کا احوال حماد سے کوبتایا جو کھانے پینے میں خصوصی پی ایچ ڈی تھا۔
ڈاکٹر بھائی !یہ تو کوئی حکیمی ناشتہ لگتاہے بلکہ ناشتہ تو ہے ہی نہیں یہ تو دوائیں ہیں جومختلف امراض میں لیتے ہیں،ٹھہریں میں تحقیق کرکے آتاہے ہوں ،کیونکہ چوہدری جی ایسا مذاق آپ سے بھلا کیونکر کریں گے۔۔۔ایسا کہہ کر وہ باہر چلاگیا۔۔۔اور پھر۔۔۔حماد کچھ ہی دیر بعد اصل حقائق سے ڈاکٹربھائی کو آگاہ کررہاتھا۔۔۔
حکیم ـ’’خ‘‘ کی ایسی کی تیسی ۔۔۔ڈاکٹر بھائی نے دانت پیستے ہوئے کہا۔۔۔اور وہ ملازم بھی نراجائل تھاجس نے دونوں ’’ڈاکٹروں‘‘میں فرق نہ سمجھا۔۔۔ڈاکٹربھائی نے غصے سے کہا البتہ آواز نحیف تھی۔۔۔ظاہر ہے ماہر شکاری کو ’’ناشتے‘‘نے پچھاڑڈالاتھا۔
ایسا سن کر ابودجانہ نے جلدی سے اپنا منہ ڈاکٹربھائی کے کان کے قریب کیا اور کہا’’آپ نے بھی رات شیر میں فرق ضروری نہ سمجھاتھا‘‘چلیں ہر عمل کا ردعمل ہوتاہے معصوم جانورکی سزا اگر ایسے ہی مل گئی ہے تویہ بھی کم ہے۔۔۔آہو۔۔۔چلواونڑ تسی چھیتی سے آرام کرو ۔۔۔ہم چلتے ہیں ۔
رب راکھا۔
اگلی قسط میں ڈاکٹر بھائی کا حکیم خ الف صدیقی سےانتہائی دلچسپ شکاری اصطلاحوں میں تصوراتی انتقام پڑھنا نہ بھولیں
Last edited:
Previous thread
Next thread