PakArt UrduLover
Thread Starter

in memoriam 1961-2020، May his soul rest in peace


Charismatic
Designer
Expert
Writer
Popular
ITD Observer
ITD Solo Person
ITD Fan Fictionest
ITD Well Wishir
ITD Intrinsic Person
Persistent Person
ITD Supporter
Top Threads Starter
- Joined
- May 9, 2018
- Local time
- 7:03 AM
- Threads
- 1,354
- Messages
- 7,658
- Reaction score
- 6,966
- Points
- 1,508
- Location
- Manchester U.K
- Gold Coins
- 120.45

حدیث نمبر: 1 | مکررات |
ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے ان کے اور لوگوں کے بیچ میں مترجم تھا (یعنی اوروں کی بات کو عربی میں ترجمہ کر کے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سمجھاتا) اتنے میں ایک عورت آئی اور گھڑے کے نبیذ کے بارہ میں پوچھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ عبدالقیس کے وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ وفد کون ہیں؟ یا کس قوم کے لوگ ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ ربیعہ کے لوگ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرحبا ہو قوم یا وفد کو جو نہ رسوا ہوئے نہ شرمندہ ہوئے (کیونکہ بغیر لڑائی کے خود مسلمان ہونے کیلئے آئے، اگر لڑائی کے بعد مسلمان ہوتے تو وہ رسوا ہوتے، لونڈی غلام بنائے جاتے، مال لٹ جاتا تو شرمندہ ہوتے) ان لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! ہم آپ کے پاس دور دراز سے سفر کر کے آتے ہیں اور ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں کافروں کا قبیلہ مضر ہے تو ہم نہیں آ سکتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک، مگر حرمت والے مہینہ میں (جب لوٹ مار نہیں ہوتی) اس لئے ہم کو حکم کیجئے ایک صاف بات کا جس کو ہم بتلائیں اور لوگوں کو بھی اور جائیں اس کے سبب سے جنت میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چار باتوں کا حکم کیا اور چار باتوں سے منع فرمایا۔ ان کو حکم کیا اللہ وحدہ لا شریک پر ایمان لانے کا اور ان سے پوچھا کہ تم جانتے ہو کہ ایمان کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان گواہی دینا ہے اس بات کی کہ سوا اللہ کے کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بھیجے ہوئے ہیں اور نماز کا قائم کرنا اور زکوٰۃ کا دینا اور رمضان کے روزے رکھنا (یہ چار باتیں ہو گئیں، اب ایک پانچویں بات اور ہے)اور غنیمت کے مال میں سے پانچویں حصہ کا ادا کرنا (یعنی کفار کی سپاہ یا مسلمانوں کے خلاف لڑنے والوں سے جو مال حاصل ہو مال غنیمت کہلاتا ہے) اور منع فرمایا ان کو کدو کے برتن، سبز گھڑے اور روغنی برتن سے۔ (شعبہ نے) کبھی یوں کہا اور نقیر سے اور کبھی کہا مقیر سے۔ (یعنی لکڑی سے بنائے ہوئے برتن ہیں)۔ اور فرمایا کہ اس کو یاد رکھو اور ان باتوں کی ان لوگوں کو بھی خبر دو جو تمہارے پیچھے ہیں۔ اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے ((من وّرآئکم)) کہا بدلے ((من ورآئکم)) کے۔ (ان دونوں کا مطلب ایک ہی ہے)۔ اور سیدنا ابن معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنی روایت میں اپنے باپ سے اتنا زیادہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے اشج سے (جس کا نام منذر بن حارث بن زیاد تھا یا منذر بن عبید یا عائذ بن منذر یا عبداللہ بن عوف تھا) فرمایا کہ تجھ میں دو عادتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا
1ہے، ایک تو عقلمندی، دوسرے دیر میں سوچ سمجھ کر کام کرنا جلدی نہ کرنا۔45984
یہ حدیث مبارکہ اپنے دوست کو ای میل کیجئے
1ہے، ایک تو عقلمندی، دوسرے دیر میں سوچ سمجھ کر کام کرنا جلدی نہ کرنا۔45984
یہ حدیث مبارکہ اپنے دوست کو ای میل کیجئے

Lovely Eyes, kuttysoft, Mr. X, Mr. A, Jal Pari, LAIQUE SHAH, اردو ڈیزائنر, Doctor,Syed Waqas, Silent Rose, afzaal, Amjad Mehmood, منصور خانsobia
سلمان شاہد, SILENT.WALKER, Dr Mechanical, ابو معاویہ, M.Tariq, صبیح صبیح, عاقب یاسین, سونیا احسان, ناعمہ وقا, ڈاکٹر ہانی, imran2, اشماریہ, AM, Rashidkareem, Net KiNG, bluemoon, Akram Naaz, Danyal, aqeel, Doctor ,Usamaniazikhan, Nauman_Khan,sara, Ata Rafi, UMAR ISLAM, Abu Dujana, Ahsan376, Mr.Baloch, Afzal339
Last edited:
Previous thread
Next thread