- Joined
- May 5, 2018
- Local time
- 6:20 PM
- Threads
- 190
- Messages
- 5,174
- Reaction score
- 6,704
- Points
- 1,235
- Location
- آئی ٹی درسگاہ
- Gold Coins
- 1,420.29

الیکٹرک موٹر بائیک
سائیں نے ضد کردی کہ اس کو نئی الیکٹرک موٹر سائیکل چائیے،چند دن تک تو کسی نے توجہ ہی نہ دی، لیکن ایک رات! سب سوئے ہوئے تھے کہ سائیں نے زور سے زور سے کہنا شروع کردیا "الیکٹرک موٹر
سائیکل"ـــــــــــ گھر والے پریشان ہوکر اٹھ گئے اور سائیں نے خود خراٹے بھرنا شروع کردئیے۔
ایک دو گھنٹوں کے بعد سائیں نے پھر سے "الیکٹرک موٹر سائیکل "ـــــــــپکارنا شروع کردیا۔۔۔۔۔نیند سے گھر والوں کو بیدار کرکے خود سوگیا۔
دن کے بارہ بجے سائیں نے اٹھ کر سویرے سویرے صبح کا ناشتہ کیا تو اچانک صحن کی سائیڈ پر کھڑی بائک دیکھ کر اس کی بوجھل طبیعت ہشاش بشاش ہوگئی،باوجود اس کے کہ بائیک بالکل نئی تھی ،سائیں نے پھونکوں اور قیمض کے دامن سے بائیک کی باڈی کو صاف کیا۔
بائیک کو گھر سے باہر نکال کر اس پر اتنی احتیاط سے بیٹھا جیسا کہ ڈر ہو کہ یہ ٹوٹ جائے گی۔۔۔۔تاہم ، پرجوش انداز سے بائیک اسٹارٹ کی اور دھڑکتے دل کے ساتھ خالی الذہنی میں چلانے لگا۔
سائیں نے سنسان سڑک پر پہنچ کر خوب ریس دی ،بے آواز الیکٹرک بائیک پر سوار ان کو ایسے محسوس ہورہا تھا کہ وہ کولر فین کے سامنے کرسی پر بیٹھا ہوا ہے اور بس فل اسپیڈ پنکھے سے پیدا ہونے والی ہواؤں کے تھپیڑےچہرے اور بالوں کو سلا رہے ہیں۔
سائیں کو احساس تب ہوا جب موٹر بائیک کی اسپیڈ خود ہی کم ہونا شروع ہونے لگی اور جس طرح بجلی ڈم ہوکر پنکھے کی سپیڈ کو آہستہ کردیتی ہے اسی طرح بائیک بھی آہستہ رفتار سے آگے بڑھنے لگی، لیکن سائیں نے سوچنے سمجھنے کے بجائے بائیک کی رفتار کو مزید تیز کردیا جس کی وجہ سے اس کی بیٹری جلد ہی ختم ہوئی اور انڈیکیشن آئکون بھی سوئچ آف کر گئے۔ اس صورتحال نے سائیں کو پریشان کردیا، بے دلی سےانہوں نے بائیک سے اتر کر اس کو موڑا اور شام تک تھکا ہارا دھکیلتا ہوا گھر پہنچا۔
سائیں کا رواں رواں درد میں ڈوبا ہوا تھا، انہوں نے روتے ہوئے سب سے معافی مانگی اور کہا کہ الیکٹرک بائیک سےمیں توبہ کرتا ہوں، اس کو فوراً بیچ دیا جائے۔
رات کو سب نے سنا کوئی توبہ توبہ کررہاہے،وہ اٹھے تو دیکھا کہ سائیں نیند کے اندر ہی توبہ توبہ کررہاہے ،حتی کہ کسی کو کوئی شک نہ رہا کہ سائیں سچے دل سے توبہ کررہا ہے۔
سائیں نے ضد کردی کہ اس کو نئی الیکٹرک موٹر سائیکل چائیے،چند دن تک تو کسی نے توجہ ہی نہ دی، لیکن ایک رات! سب سوئے ہوئے تھے کہ سائیں نے زور سے زور سے کہنا شروع کردیا "الیکٹرک موٹر
سائیکل"ـــــــــــ گھر والے پریشان ہوکر اٹھ گئے اور سائیں نے خود خراٹے بھرنا شروع کردئیے۔
ایک دو گھنٹوں کے بعد سائیں نے پھر سے "الیکٹرک موٹر سائیکل "ـــــــــپکارنا شروع کردیا۔۔۔۔۔نیند سے گھر والوں کو بیدار کرکے خود سوگیا۔
دن کے بارہ بجے سائیں نے اٹھ کر سویرے سویرے صبح کا ناشتہ کیا تو اچانک صحن کی سائیڈ پر کھڑی بائک دیکھ کر اس کی بوجھل طبیعت ہشاش بشاش ہوگئی،باوجود اس کے کہ بائیک بالکل نئی تھی ،سائیں نے پھونکوں اور قیمض کے دامن سے بائیک کی باڈی کو صاف کیا۔
بائیک کو گھر سے باہر نکال کر اس پر اتنی احتیاط سے بیٹھا جیسا کہ ڈر ہو کہ یہ ٹوٹ جائے گی۔۔۔۔تاہم ، پرجوش انداز سے بائیک اسٹارٹ کی اور دھڑکتے دل کے ساتھ خالی الذہنی میں چلانے لگا۔
سائیں نے سنسان سڑک پر پہنچ کر خوب ریس دی ،بے آواز الیکٹرک بائیک پر سوار ان کو ایسے محسوس ہورہا تھا کہ وہ کولر فین کے سامنے کرسی پر بیٹھا ہوا ہے اور بس فل اسپیڈ پنکھے سے پیدا ہونے والی ہواؤں کے تھپیڑےچہرے اور بالوں کو سلا رہے ہیں۔
سائیں کو احساس تب ہوا جب موٹر بائیک کی اسپیڈ خود ہی کم ہونا شروع ہونے لگی اور جس طرح بجلی ڈم ہوکر پنکھے کی سپیڈ کو آہستہ کردیتی ہے اسی طرح بائیک بھی آہستہ رفتار سے آگے بڑھنے لگی، لیکن سائیں نے سوچنے سمجھنے کے بجائے بائیک کی رفتار کو مزید تیز کردیا جس کی وجہ سے اس کی بیٹری جلد ہی ختم ہوئی اور انڈیکیشن آئکون بھی سوئچ آف کر گئے۔ اس صورتحال نے سائیں کو پریشان کردیا، بے دلی سےانہوں نے بائیک سے اتر کر اس کو موڑا اور شام تک تھکا ہارا دھکیلتا ہوا گھر پہنچا۔
سائیں کا رواں رواں درد میں ڈوبا ہوا تھا، انہوں نے روتے ہوئے سب سے معافی مانگی اور کہا کہ الیکٹرک بائیک سےمیں توبہ کرتا ہوں، اس کو فوراً بیچ دیا جائے۔
رات کو سب نے سنا کوئی توبہ توبہ کررہاہے،وہ اٹھے تو دیکھا کہ سائیں نیند کے اندر ہی توبہ توبہ کررہاہے ،حتی کہ کسی کو کوئی شک نہ رہا کہ سائیں سچے دل سے توبہ کررہا ہے۔
Previous thread
Next thread