Lovely Eyes
Thread Starter
⭐⭐⭐⭐⭐⭐
Staff member
Charismatic
Expert
Writer
Popular
Emerging
Fantabulous
The Iron Lady
- Joined
- Apr 28, 2018
- Local time
- 3:59 PM
- Threads
- 303
- Messages
- 1,215
- Reaction score
- 1,945
- Points
- 803
- Gold Coins
- 2,524.17

سوات کی وادیاں اپنے حسن و جمال کی بدولت عالمی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لاتی ہیں، جن میں زیادہ تر سوات کوہستان کی سرسبز و شاداب فلک بوس پہاڑی علاقوں کی وادیاں بحرین، کالام، اشو مٹلتان، اتروڑ اور گبرال کے نام زبان زد عام ہیں۔ لیکن کوہستان میں بے پناہ حسن سے مالامال ایسی وادیاں اور درے بھی موجود ہیں جو حکومت کی جانب سے یکسر نظرانداز کیے جانے کے باعث عالمی سیاح تو دور مقامی سیاحوں کی نظروں سے بھی اوجھل ہیں۔ ایسی وادیوں میں سے ایک حسین وادی گورنال بھی ہے۔
گورنال سوات کے مرکزی بازار بحرین سے محض چار کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے سوات کی مشرقی پہاڑی کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ وادی قدرت کی تمام تر رعنائیوں کو اپنے اندر سمیٹ کر سیاحوں کی راہ تک رہی ہے، مگر شومیٔ قسمت کہ اب تک کسی حکمران کی نظر التفات اس طرف نہیں پڑی کہ اس وادی تک رسائی کےلیے کم از کم جیپ ٹریک تو بہتر بنایا جاسکے۔
چھ ہزار سے زائد آبادی والی اس گمنام وادی کی پسماندگی کا یہ عالم ہے کہ سڑک تو کجا، اس وادی میں بنیادی صحت کا کوئی ایک مرکز تک تعمیر نہ ہوسکا۔ ایم ایم اے دور حکومت سے لے کر اب تک جتنے بھی نمائندے منتخب ہوئے ہیں، انہوں نے کبھی اس وادی کو اپنے حلقہ نیابت میں بھی شمار نہیں کیا۔ علاقے میں سرکاری صحت کا کوئی ایک مرکز تک موجود نہیں اور پوری وادی اتائیوں اور نیم حکیموں کے رحم و کرم پر ہے۔ ڈیلیوری کیسز اور دیگر ایمرجنسی مریضوں کو دشوار گزار راستوں پر بیس کلومیٹر دور مدین یا پھر ساٹھ کلومیٹر دور سیدو شریف اسپتال منتقل کرنا پڑتا ہے۔
ایک طرف صوبائی حکومت دہشت گردی اور سیلاب سے متاثرہ سوات کی سیاحت کو پروان چڑھانے کےلیے نت نئے منصوبے تیار کررہی ہے، لیکن دوسری طرف انھیں گورنال جیسے سیاحتی مقامات نظر ہی نہیں آرہے کہ وہ ان چھپے ہوئے پرکیف نظاروں تک سیاحوں کی رسائی کو ممکن بناسکے۔
گورنال سوات کے مرکزی بازار بحرین سے محض چار کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے سوات کی مشرقی پہاڑی کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ وادی قدرت کی تمام تر رعنائیوں کو اپنے اندر سمیٹ کر سیاحوں کی راہ تک رہی ہے، مگر شومیٔ قسمت کہ اب تک کسی حکمران کی نظر التفات اس طرف نہیں پڑی کہ اس وادی تک رسائی کےلیے کم از کم جیپ ٹریک تو بہتر بنایا جاسکے۔
چھ ہزار سے زائد آبادی والی اس گمنام وادی کی پسماندگی کا یہ عالم ہے کہ سڑک تو کجا، اس وادی میں بنیادی صحت کا کوئی ایک مرکز تک تعمیر نہ ہوسکا۔ ایم ایم اے دور حکومت سے لے کر اب تک جتنے بھی نمائندے منتخب ہوئے ہیں، انہوں نے کبھی اس وادی کو اپنے حلقہ نیابت میں بھی شمار نہیں کیا۔ علاقے میں سرکاری صحت کا کوئی ایک مرکز تک موجود نہیں اور پوری وادی اتائیوں اور نیم حکیموں کے رحم و کرم پر ہے۔ ڈیلیوری کیسز اور دیگر ایمرجنسی مریضوں کو دشوار گزار راستوں پر بیس کلومیٹر دور مدین یا پھر ساٹھ کلومیٹر دور سیدو شریف اسپتال منتقل کرنا پڑتا ہے۔
ایک طرف صوبائی حکومت دہشت گردی اور سیلاب سے متاثرہ سوات کی سیاحت کو پروان چڑھانے کےلیے نت نئے منصوبے تیار کررہی ہے، لیکن دوسری طرف انھیں گورنال جیسے سیاحتی مقامات نظر ہی نہیں آرہے کہ وہ ان چھپے ہوئے پرکیف نظاروں تک سیاحوں کی رسائی کو ممکن بناسکے۔
Previous thread
Next thread