- Joined
- May 5, 2018
- Local time
- 4:01 AM
- Threads
- 187
- Messages
- 5,158
- Reaction score
- 6,685
- Points
- 1,235
- Location
- آئی ٹی درسگاہ
- Gold Coins
- 1,415.43

ایک دفعہ مریدوں کا حلقہ لگاہواتھاکہ ناعمہ نے اٹھ کر پوچھا!محترم بابا کھجل سائیں جان ! آپ کوئی پرانا واقعہ بیان کریں جو دلچسپ ہو۔
کھجل سائیں نے فرمائشی سوال سنا تو اس کے چہرے پر مخصوص مسکراہٹ ابھر آئی ۔
سارے مرید کھجل سائیں کوشعبدہ باز نگاہوں سے دیکھنے لگے جیسے ان کے پیارے بابا کھجل سائیں کسی مداری کی طرح سے کوئی کرتب دیکھانے جارہے ہیں۔
چند لمحے خاموشی کی نذر ہوئے ،چرس کے دھوئیں میں کھجل سائیں کا چہرہ دھندلا کر ابھرنے لگا،پھر اس نے گہری کش لگائی اور کہنے لگا؛۔
برسوں پہلے کاواقعہ ہے کھجل کی گدی پر مریدوں نےالیکشن کروائے اور پوری بیتابیوں سے سلسلہ جاری رکھا،الیکشن میں وہ آپس میں بھی الجھنے لگے لیکن ہماری موجودگی میں دب کر رہتے،ہر کوئی خودکو اس کاا ہل ثابت کرنے پر تلا ہواتھالیکن عجیب بات تھی کہ اس گدی پر بیٹھنا پسند نہیں کرتاتھا۔۔۔، ۔
وہ کیوں بابا کھجل سائیں جان ؟ناعمہ نے اٹھ کر سوال پوچھا
بالکی !اس گدی کی اپنی ایک مخصوص بو ہوتی ہے جو کھجل کےشریرپہ پہنی ہوئی قدیم دھوتی کی مرہون منت ہے،ہمارا یہ شروع سے ہی خیال رہاہے کہ دھوتی دھوتی نادھوتی نادھوتی۔۔۔چنانچہ اس پھارمولے نے گدی پر کھجل کے شریر سے نکل کر اثر ڈالا۔
ایک دن ہم نے اس کا حل تلاش کرتے ہوئے ایک چبوترا تیار کیا،اس چبوترے کے اوپر کے پلستر کے اندر کانچ کی بوتلوں کوتوڑ کر اس کےٹکڑے پیوست کردئیے ،پلستر جب سوکھاتو کانچ کے ٹکڑے بھی سخت ہوگئے۔اب اس پر بیٹھنا تو دور۔۔۔۔
کوئی ہاتھ اور پاؤں رکھتا تووہ ایسے تھا جیسا کہ ڈاکٹر بالک بیل کو للکارے کہ آبیل مجھے مار نہیں تو میں تجھے ایسی ٹکر ماروں گا کہ لوگوں کے اوپر بھی حرام ہوجاؤ گے۔
ہم نے گدی چبوترے پر رکھ دی،اب کھجل اس پر بیٹھتا اور الیکشن لڑنے والے مریدوں کوبھی چبوترے پر بیٹھاتااور وہ چاروناچار گدی پرہی بیٹھتا،جوایک بار بیٹھتا وہ اٹھ کرفوراً اعلان کرتا کہ وہ اس گدی کا فی الحال اہل نہیں ہوسکتا لہذا وہ الیکشن سے سائیں وقاص کے حق میں رضاکارانہ دستبردار ہوتاہے۔۔۔۔
یوں ہم نے الیکشن کو ختم کرواکر مریدوں کو متحد کردیاجس نے کھجل کو بھی کھجل کردیاتھا۔
جب کھجل سائیں چپ ہواتو جھونپڑی میں خاموشی چھائی ہوئی تھی ،لیکن سائیں وقاص نے چونک کر اپنی بغل سے بھینس کا سینگ نکالا اور زور سے کہا’’بابا کھجل سائیں کی جئے ہو‘‘۔
صبیح
کھجل سائیں نے فرمائشی سوال سنا تو اس کے چہرے پر مخصوص مسکراہٹ ابھر آئی ۔
سارے مرید کھجل سائیں کوشعبدہ باز نگاہوں سے دیکھنے لگے جیسے ان کے پیارے بابا کھجل سائیں کسی مداری کی طرح سے کوئی کرتب دیکھانے جارہے ہیں۔
چند لمحے خاموشی کی نذر ہوئے ،چرس کے دھوئیں میں کھجل سائیں کا چہرہ دھندلا کر ابھرنے لگا،پھر اس نے گہری کش لگائی اور کہنے لگا؛۔
برسوں پہلے کاواقعہ ہے کھجل کی گدی پر مریدوں نےالیکشن کروائے اور پوری بیتابیوں سے سلسلہ جاری رکھا،الیکشن میں وہ آپس میں بھی الجھنے لگے لیکن ہماری موجودگی میں دب کر رہتے،ہر کوئی خودکو اس کاا ہل ثابت کرنے پر تلا ہواتھالیکن عجیب بات تھی کہ اس گدی پر بیٹھنا پسند نہیں کرتاتھا۔۔۔، ۔
وہ کیوں بابا کھجل سائیں جان ؟ناعمہ نے اٹھ کر سوال پوچھا
بالکی !اس گدی کی اپنی ایک مخصوص بو ہوتی ہے جو کھجل کےشریرپہ پہنی ہوئی قدیم دھوتی کی مرہون منت ہے،ہمارا یہ شروع سے ہی خیال رہاہے کہ دھوتی دھوتی نادھوتی نادھوتی۔۔۔چنانچہ اس پھارمولے نے گدی پر کھجل کے شریر سے نکل کر اثر ڈالا۔
ایک دن ہم نے اس کا حل تلاش کرتے ہوئے ایک چبوترا تیار کیا،اس چبوترے کے اوپر کے پلستر کے اندر کانچ کی بوتلوں کوتوڑ کر اس کےٹکڑے پیوست کردئیے ،پلستر جب سوکھاتو کانچ کے ٹکڑے بھی سخت ہوگئے۔اب اس پر بیٹھنا تو دور۔۔۔۔
کوئی ہاتھ اور پاؤں رکھتا تووہ ایسے تھا جیسا کہ ڈاکٹر بالک بیل کو للکارے کہ آبیل مجھے مار نہیں تو میں تجھے ایسی ٹکر ماروں گا کہ لوگوں کے اوپر بھی حرام ہوجاؤ گے۔
ہم نے گدی چبوترے پر رکھ دی،اب کھجل اس پر بیٹھتا اور الیکشن لڑنے والے مریدوں کوبھی چبوترے پر بیٹھاتااور وہ چاروناچار گدی پرہی بیٹھتا،جوایک بار بیٹھتا وہ اٹھ کرفوراً اعلان کرتا کہ وہ اس گدی کا فی الحال اہل نہیں ہوسکتا لہذا وہ الیکشن سے سائیں وقاص کے حق میں رضاکارانہ دستبردار ہوتاہے۔۔۔۔
یوں ہم نے الیکشن کو ختم کرواکر مریدوں کو متحد کردیاجس نے کھجل کو بھی کھجل کردیاتھا۔
جب کھجل سائیں چپ ہواتو جھونپڑی میں خاموشی چھائی ہوئی تھی ،لیکن سائیں وقاص نے چونک کر اپنی بغل سے بھینس کا سینگ نکالا اور زور سے کہا’’بابا کھجل سائیں کی جئے ہو‘‘۔
صبیح
Last edited:
Previous thread
Next thread