- Joined
- May 8, 2018
- Local time
- 5:23 PM
- Threads
- 111
- Messages
- 3,277
- Reaction score
- 4,750
- Points
- 943
- Location
- The City of Containers
- Gold Coins
- 877.54

اس کے چہرے پر پھیلا تھا روشنیوں کا ایک غبار
بینائی بھی کھو بیٹھے ہیں آنکھوں کو بہلانے میں
نقش گری کے پہلے پہلے دن تھے جب احساس ہوا
خود تخلیق میں ڈھل جاتے ہیں ہم جانے انجانے میں
تیرے سر سے وار کے اپنی جان کسی کو دینی ہے
کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے کچھ کھونے یا پانے میں
دنیا داری سیکھی ہم نے ایک فقیر کے سکے سے
دونوں رخ بس اک جیسے ہیں جھکنے اور جھکانے میں
عمرِ گریزاں بیت چلی ہے جو رہتی ہے بیتنے دو
سودو زیاں کے سارے حوالے کون رکھے پیمانے میں
بینائی بھی کھو بیٹھے ہیں آنکھوں کو بہلانے میں
نقش گری کے پہلے پہلے دن تھے جب احساس ہوا
خود تخلیق میں ڈھل جاتے ہیں ہم جانے انجانے میں
تیرے سر سے وار کے اپنی جان کسی کو دینی ہے
کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے کچھ کھونے یا پانے میں
دنیا داری سیکھی ہم نے ایک فقیر کے سکے سے
دونوں رخ بس اک جیسے ہیں جھکنے اور جھکانے میں
عمرِ گریزاں بیت چلی ہے جو رہتی ہے بیتنے دو
سودو زیاں کے سارے حوالے کون رکھے پیمانے میں
Previous thread
Next thread