- Joined
- Apr 25, 2018
- Local time
- 2:20 AM
- Threads
- 208
- Messages
- 598
- Reaction score
- 977
- Points
- 460
- Gold Coins
- 429.20

قرآن پاک تجوید سے پڑھیں
اصطلاحات تجوید
حفظ حفظ کا لغوی معنی ہے”زبانی یاد کرنا“ہے اور اصطلاحی معنی ہے کلام اللہ یعنی قرآن پاک کو زبانی یاد کرنا
حافظ اسم فاعل کا صیغہ ہے اس کا معنی ہے حفظ کرنے والا، اصطلاح عام میں اس کو کہاجاتا ہے جس نے قرآن پاک زبانی یادکیاہو
قرات قرات کا لغوی معنی ”پڑھنا“ہے اور اصطلاحی معنی یہ ہے کہ کلام اللہ کو قراء سبعہ میں سے کسی ایک کی روایت کے مطابق پڑھنا
قاری اسم فاعل کا صیغہ ہے اصطلاح عام میں اس کو کہاجاتاہے جس نے تجوید کی ہو یعنی تجوید کے علم سے واقف ہو
نوٹ حافظ کے لیے ضروری ہے کہ اس نے پورا قرآن پاک یاد کیا ہو لیکن قاری کے لیے ضروری نہیں کہ اس نے پورا قرآن پاک یاد کیا ہو۔اگر قاری کو دس سورتیں بھی یاد ہو تو اسے قاری کہا جائے گا بشرطیکہ اسے تجوید کا علم ہو اگر اس کے پاس تجوید کا علم نہیں ہے تو پھر اسے قاری نہیں کہاجائے گا
قراء حضرات
قراء سبعہ ان قراء کو کہا جاتا ہے جن سے قرآن کریم کی قرات کے سلسلہ میں متعدد روایتیں وارد ہوئی ہیں، ان روایتوں میں بعض جگہوں پر کلمات، اعراب وغیرہ کا باعتبار مختلف لہجے اختلاف پایا جاتا ہے۔
قراء سبعہ کے نام یہ ہیں
امام عبد اللہ بن عامر شامی
امام ابن کثیرمکی
امام عاصم کوفی
امام ابو عمرو بصری
امام حمزہ کوفی
امام نافع مدنی
امام ابوالحسن کسائی کوفی
قاری تجوید ی اصطلاح میں قراء سبعہ متواترہ کے سات اماموں میں سے ہر ایک امام کو”قاری“ کہاجاتاہے
راوی ہر امام کے مشہورشاگرد کو ”راوی“ کہاجاتا ہے
طریق راوئین سے نچلے طبقے کو طریق کہاجاتاہے
ان کے علاوہ بھی کچھ قراء حضرات ہیں جن پر آگے بات ہوگی
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اصطلاحات تجوید
حفظ حفظ کا لغوی معنی ہے”زبانی یاد کرنا“ہے اور اصطلاحی معنی ہے کلام اللہ یعنی قرآن پاک کو زبانی یاد کرنا
حافظ اسم فاعل کا صیغہ ہے اس کا معنی ہے حفظ کرنے والا، اصطلاح عام میں اس کو کہاجاتا ہے جس نے قرآن پاک زبانی یادکیاہو
قرات قرات کا لغوی معنی ”پڑھنا“ہے اور اصطلاحی معنی یہ ہے کہ کلام اللہ کو قراء سبعہ میں سے کسی ایک کی روایت کے مطابق پڑھنا
قاری اسم فاعل کا صیغہ ہے اصطلاح عام میں اس کو کہاجاتاہے جس نے تجوید کی ہو یعنی تجوید کے علم سے واقف ہو
نوٹ حافظ کے لیے ضروری ہے کہ اس نے پورا قرآن پاک یاد کیا ہو لیکن قاری کے لیے ضروری نہیں کہ اس نے پورا قرآن پاک یاد کیا ہو۔اگر قاری کو دس سورتیں بھی یاد ہو تو اسے قاری کہا جائے گا بشرطیکہ اسے تجوید کا علم ہو اگر اس کے پاس تجوید کا علم نہیں ہے تو پھر اسے قاری نہیں کہاجائے گا
قراء حضرات
قراء سبعہ ان قراء کو کہا جاتا ہے جن سے قرآن کریم کی قرات کے سلسلہ میں متعدد روایتیں وارد ہوئی ہیں، ان روایتوں میں بعض جگہوں پر کلمات، اعراب وغیرہ کا باعتبار مختلف لہجے اختلاف پایا جاتا ہے۔
قراء سبعہ کے نام یہ ہیں
امام عبد اللہ بن عامر شامی
امام ابن کثیرمکی
امام عاصم کوفی
امام ابو عمرو بصری
امام حمزہ کوفی
امام نافع مدنی
امام ابوالحسن کسائی کوفی
قاری تجوید ی اصطلاح میں قراء سبعہ متواترہ کے سات اماموں میں سے ہر ایک امام کو”قاری“ کہاجاتاہے
راوی ہر امام کے مشہورشاگرد کو ”راوی“ کہاجاتا ہے
طریق راوئین سے نچلے طبقے کو طریق کہاجاتاہے
ان کے علاوہ بھی کچھ قراء حضرات ہیں جن پر آگے بات ہوگی
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Previous thread
Next thread