Doctor
Thread Starter
⭐⭐⭐⭐⭐⭐



Charismatic
Designer
Expert
Writer
Popular
King of Alkamunia
ITD Supporter 🏆
Proud Pakistani
الکمونیا میں تو ایسا نہیں ہوتا
ITD Developer
Top Poster
Top Poster Of Month
- Joined
- Apr 25, 2018
- Local time
- 3:08 AM
- Threads
- 877
- Messages
- 13,175
- Reaction score
- 14,739
- Points
- 1,801
- Age
- 47
- Location
- Rawalpindi
- Gold Coins
- 3,465.11

صبیح بھائی کے ایک انکل انگلینڈ میں مقیم ہیں ۔ ۔ ۔ ۔




پچھلے دنوں انھوں نے ترکی جانے کا پروگرام بنایا اور صبیح بھائی کو بھی ہانگ کانگ سے مدعو کرلیا، چونکہ صبیح بھائی کے بچے ابھی چھوٹے ہیں لہٰذا بچوں اور بھابھی کو گاؤں چھوڑ کروہ پہلی دستیاب فلائٹ سے ترکی روانہ ہوگئے ۔ ۔ ۔ ۔




وہاں انکل کے ساتھ اُن کے کچھ قریبی دوست بھی برطانیہ سے آئے ہوئے تھے، انھی دوستوں میں سے ایک دوست کی بیٹی صبیح بھائی کی فیس بُک فرینڈ بھی تھی اور انتہائی شوخ و چنچل خوبصورت تھی، اکثر صبیح بھائی کی پوسٹوں پے بے وجہ کمنٹ اور لائک کرتی پائی جاتی تھی ۔ ۔ ۔




ترکی میں سیر و تفریح کے دوران پتہ ہی نہیں چلا کہ کب صبیح بھائی اُس کی حسین زلفوں کے اسیر ہوگئے اور عہد و پیماں کر بیٹھے ۔ ۔ ۔




انکل کو جب اس بات کا علم ہوا تو وہ سخت چراغ پا ہوئے ، لیکن اب سب سے بڑا مسلہ یہ تھا کہ اگر وہ پاکستانی نژاد انگریز لڑکی جھوٹے وعدے کرنے کی پاداش میں پولیس کمپلین کردیتی تو صبیح بھائی کووہاں کے قانون کے مطابق اُس لڑکی سے شادی کرنی پڑتی ورنہ بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا جو کہ کئی ہزار پاؤنڈ بنتا ۔ ۔ ۔




ایک طرف اپنی بیوی اور بچوں کا خیال اور دوسری طرف ایک حسین و کم سن برطانیوی شہریت کی حامل لڑکی سے شادی چونکہ صبیح بھائی بھاری جرمانہ ادا کرنے سے قاصر تھے اس لیئے اب شادی کے سوا کوئی چارا نہیں تھا ۔ ۔ ۔




اس لیئے صبیح بھائی کو بہت رازداری کے ساتھ شادی کرنی پڑی لیکن اللہ جانے اس بات کا علم اُنکی بیگم کو کیسے ہو گیا ۔ ۔ ۔ ۔




بھابھی بِنا فلائیٹ پکڑے صبیح بھائی کے کمرے میں آئیں اور اُنہیں جھنجھوڑ کے اُٹھایا اور بولیں "آفس سے چھٹیاں گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کے لیئے لی تھیں یا خوابِ خرگوش کے مزے لوٹنے کے لیئے چلیں جلدی اُٹھیں سالن چڑھائیں پھر آرام سے کپڑے دھو لیجیئے گا" ۔ ۔ ۔ ۔






















پچھلے دنوں انھوں نے ترکی جانے کا پروگرام بنایا اور صبیح بھائی کو بھی ہانگ کانگ سے مدعو کرلیا، چونکہ صبیح بھائی کے بچے ابھی چھوٹے ہیں لہٰذا بچوں اور بھابھی کو گاؤں چھوڑ کروہ پہلی دستیاب فلائٹ سے ترکی روانہ ہوگئے ۔ ۔ ۔ ۔





وہاں انکل کے ساتھ اُن کے کچھ قریبی دوست بھی برطانیہ سے آئے ہوئے تھے، انھی دوستوں میں سے ایک دوست کی بیٹی صبیح بھائی کی فیس بُک فرینڈ بھی تھی اور انتہائی شوخ و چنچل خوبصورت تھی، اکثر صبیح بھائی کی پوسٹوں پے بے وجہ کمنٹ اور لائک کرتی پائی جاتی تھی ۔ ۔ ۔





ترکی میں سیر و تفریح کے دوران پتہ ہی نہیں چلا کہ کب صبیح بھائی اُس کی حسین زلفوں کے اسیر ہوگئے اور عہد و پیماں کر بیٹھے ۔ ۔ ۔





انکل کو جب اس بات کا علم ہوا تو وہ سخت چراغ پا ہوئے ، لیکن اب سب سے بڑا مسلہ یہ تھا کہ اگر وہ پاکستانی نژاد انگریز لڑکی جھوٹے وعدے کرنے کی پاداش میں پولیس کمپلین کردیتی تو صبیح بھائی کووہاں کے قانون کے مطابق اُس لڑکی سے شادی کرنی پڑتی ورنہ بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا جو کہ کئی ہزار پاؤنڈ بنتا ۔ ۔ ۔





ایک طرف اپنی بیوی اور بچوں کا خیال اور دوسری طرف ایک حسین و کم سن برطانیوی شہریت کی حامل لڑکی سے شادی چونکہ صبیح بھائی بھاری جرمانہ ادا کرنے سے قاصر تھے اس لیئے اب شادی کے سوا کوئی چارا نہیں تھا ۔ ۔ ۔





اس لیئے صبیح بھائی کو بہت رازداری کے ساتھ شادی کرنی پڑی لیکن اللہ جانے اس بات کا علم اُنکی بیگم کو کیسے ہو گیا ۔ ۔ ۔ ۔





بھابھی بِنا فلائیٹ پکڑے صبیح بھائی کے کمرے میں آئیں اور اُنہیں جھنجھوڑ کے اُٹھایا اور بولیں "آفس سے چھٹیاں گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کے لیئے لی تھیں یا خوابِ خرگوش کے مزے لوٹنے کے لیئے چلیں جلدی اُٹھیں سالن چڑھائیں پھر آرام سے کپڑے دھو لیجیئے گا" ۔ ۔ ۔ ۔


















Previous thread
Next thread