- Joined
- May 5, 2018
- Local time
- 1:33 AM
- Threads
- 198
- Messages
- 5,408
- Reaction score
- 6,865
- Points
- 1,235
- Location
- آئی ٹی درسگاہ
- Gold Coins
- 1,437.01

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ڈاکٹر بھائی بڑے سے پتھر پر بیٹھے ہوئے ندی کے صاف شفاف پانی میں پتھر پھینک رہے تھے کہ اچانک ایک پتھر آکر انہیں جا لگا تو حیرت سے آنکھیں کھول کر دیکھنے لگے،کہ پتھرکہاں سے اور کیوں آیا۔
ڈاکٹر بھائی نے سوچاکہ شاید کسی پیاسے کوے کو گھڑے میں پانی نظر آیاہوگا
جو اس قدر نیچے ہوگا کہ وہ اپنی چونچ میں پتھر چن کر اس میں ڈال رہا اور شاید یہی وہ پتھر ہے جو اس کی چونچ سے نکل کر اسے آلگا ہے۔
لیکن پھر انہوں نے اپنے زریں خیال کی نفی کرتے ہوئے سوچا کہ پانی تو ندی میں بھی ہے جو کوا باآسانی پی سکتا ہے۔۔۔۔کوئی وجہ نہ جان کر انہوں نے ایک اور پتھر ندی میں پھینکا ۔۔۔تھوڑی دیر بعد پتھرانہیں واپس آکر لگا تو اس بار ڈاکٹر بھائی پتھر پر کھڑے ہوکر ادھر ادھر دیکھنے لگے۔۔۔
کوئی ہے؟۔۔۔۔کون ہے؟۔۔۔اونچی آوازیں نکال کر انتظار کرنے لگے کہ کوئی باہر نکل آئے گا۔۔
۔اور تھوڑی دیر بعد ندی سے ایک مینڈک باہر نکل کر کہنے لگا۔۔۔کیوں تنگ کررہے ہو؟
ڈاکٹر بھائی نے کہا ابے ڈڈو۔۔۔میں تو کسی کو تنگ نہیں کررہا؟
مینڈک نے کہا،کیوں نہیں تم ہمیں تنگ کررہے ہو ؟
ڈاکٹر بھائی نے حیرت سے ۔۔۔کیوں وہ کیسے؟
مینڈک،پتھر ندی میں پھینک رہے ہو ،کیا نیچے کوئی بیری کا درخت ہے ؟
ابےڈڈو۔۔۔ڈاکٹر بھائی نے کہا،جا تنگ نہ کرمیں تو خود پریشان ہوں کہ مجھے پتھر کون مار رہاہے۔۔
مینڈک۔۔۔ہی ہی ہی۔۔ہنستے ہوئے۔
۔۔پتھر کے جواب میں پھول نہیں آئے گا،۔۔اب اگر پتھر پھینکا تو ہمارے جوان تیار بیٹھے ہیں، بیک وقت کئی پتھر آئیں گے۔۔مینڈک نے غراتے ہوئے کہا ۔۔۔توڈاکٹر بھائی اس کےلہجے کی سختی سے سو چنے لگے کہ وہ دو مرتبہ پتھرکھا چکا ہے، لہذا ڈڈو کی بات میں وزن ہے۔
کہیں پہاڑوں پہ موسلہ دھار بارش ہوئی تو اس کا سیلابی ریلہ بڑی تیزی سے اسی جانب بڑھتا ہوا آرہاتھا،ایک کوے نے ڈاکٹر بھائی کو اطلاع دی کہ پیچھے سے خطرہ آرہاہے لہذا آپ یہاں سے اٹھ کر محفوظ جگہ پر چلے جائیں۔
ڈاکٹر بھائی نے سوچاکہ شاید کسی پیاسے کوے کو گھڑے میں پانی نظر آیاہوگا

جو اس قدر نیچے ہوگا کہ وہ اپنی چونچ میں پتھر چن کر اس میں ڈال رہا اور شاید یہی وہ پتھر ہے جو اس کی چونچ سے نکل کر اسے آلگا ہے۔

لیکن پھر انہوں نے اپنے زریں خیال کی نفی کرتے ہوئے سوچا کہ پانی تو ندی میں بھی ہے جو کوا باآسانی پی سکتا ہے۔۔۔۔کوئی وجہ نہ جان کر انہوں نے ایک اور پتھر ندی میں پھینکا ۔۔۔تھوڑی دیر بعد پتھرانہیں واپس آکر لگا تو اس بار ڈاکٹر بھائی پتھر پر کھڑے ہوکر ادھر ادھر دیکھنے لگے۔۔۔
کوئی ہے؟۔۔۔۔کون ہے؟۔۔۔اونچی آوازیں نکال کر انتظار کرنے لگے کہ کوئی باہر نکل آئے گا۔۔
۔اور تھوڑی دیر بعد ندی سے ایک مینڈک باہر نکل کر کہنے لگا۔۔۔کیوں تنگ کررہے ہو؟

ڈاکٹر بھائی نے کہا ابے ڈڈو۔۔۔میں تو کسی کو تنگ نہیں کررہا؟
مینڈک نے کہا،کیوں نہیں تم ہمیں تنگ کررہے ہو ؟
ڈاکٹر بھائی نے حیرت سے ۔۔۔کیوں وہ کیسے؟
مینڈک،پتھر ندی میں پھینک رہے ہو ،کیا نیچے کوئی بیری کا درخت ہے ؟
ابےڈڈو۔۔۔ڈاکٹر بھائی نے کہا،جا تنگ نہ کرمیں تو خود پریشان ہوں کہ مجھے پتھر کون مار رہاہے۔۔
مینڈک۔۔۔ہی ہی ہی۔۔ہنستے ہوئے۔

۔۔پتھر کے جواب میں پھول نہیں آئے گا،۔۔اب اگر پتھر پھینکا تو ہمارے جوان تیار بیٹھے ہیں، بیک وقت کئی پتھر آئیں گے۔۔مینڈک نے غراتے ہوئے کہا ۔۔۔توڈاکٹر بھائی اس کےلہجے کی سختی سے سو چنے لگے کہ وہ دو مرتبہ پتھرکھا چکا ہے، لہذا ڈڈو کی بات میں وزن ہے۔
کہیں پہاڑوں پہ موسلہ دھار بارش ہوئی تو اس کا سیلابی ریلہ بڑی تیزی سے اسی جانب بڑھتا ہوا آرہاتھا،ایک کوے نے ڈاکٹر بھائی کو اطلاع دی کہ پیچھے سے خطرہ آرہاہے لہذا آپ یہاں سے اٹھ کر محفوظ جگہ پر چلے جائیں۔

Previous thread
Next thread