PakArt UrduLover
Thread Starter

in memoriam 1961-2020، May his soul rest in peace


Charismatic
Designer
Expert
Writer
Popular
ITD Observer
ITD Solo Person
ITD Fan Fictionest
ITD Well Wishir
ITD Intrinsic Person
Persistent Person
ITD Supporter
Top Threads Starter
- Joined
- May 9, 2018
- Local time
- 8:35 PM
- Threads
- 1,354
- Messages
- 7,658
- Reaction score
- 6,966
- Points
- 1,508
- Location
- Manchester U.K
- Gold Coins
- 121.29

توبہ کے لئے دو باتوں کا ہونا ضروری ہے
۔ ایک تو مصمم ارادہ اور دوسری خلوصِ
نیت سے اللہ کے راستے میں کوشش کرنا
۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :”جو لوگ ہمارے
راستے میں کوشش کرتے ہیں تو ہم اُن کے
ہاتھ پکڑ کر اپنے راستے پر لے جاتے ہیں
“ (العنکبوت 69)۔
[automerge]1558867096[/automerge]۔ ایک تو مصمم ارادہ اور دوسری خلوصِ
نیت سے اللہ کے راستے میں کوشش کرنا
۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :”جو لوگ ہمارے
راستے میں کوشش کرتے ہیں تو ہم اُن کے
ہاتھ پکڑ کر اپنے راستے پر لے جاتے ہیں
“ (العنکبوت 69)۔

Part 1
مضان المبارک کا آخری عشرہ ۔۔ عشرہ توبہ ۔از؛ نگہت نسیم ڈاکٹر نگہت نسیم ۔سڈنی
آج ہم چاروں طرف سے جن مشکلوں اور دکھوں میں گھرے ہوئے ہیں اُس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے کسی چھوٹے بڑے گناہ کا احساس تک نہیں ہوتا اور جو احساس ہو ہی جائے تو توبہ کی کوئی جلدی نہیں ہوتی ہے ایسے جیسے ہمیں اپنے مالک و خالق سے کبھی ملنا ہی نہیں ہے ۔ یوں لگتا ہے جیسے ہم یہ بھی بھول چکے ہیں کہ ان مشکلوں سے نکلنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے توبہ استغفار ! اللہ کریم نے تو پہلے ہی سے بتا دیا کہ بے شک انسان خسارے میں ہے ۔ لیکن اسی پاک رب نے ان خساروں سے بچنے کی ترکیب و نوید بھی دی ہے ۔
اللہ کریم و رحیم نے کا ارشادِ مبارک ہے:” مومنو! خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو، امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سے دور کر دے گا اور تم کو باغ ہائے بہشت میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا“(تحریم:٦٦)۔
نبی کریم سرکارِدوعالم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم محبوب خدا نے ارشاد فرمایا: “میں اللہ تعالیٰ سے روزانہ ستر مرتبہ استغفار کرتا ہوں”۔ اللہ اللہ یہ مقام عاجزی اور انکساری ۔
بے شک دکھوں،غموں اور پریشانیوں کا علاج قرآن و سنت کی مکمل پیروی میں ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”جو شخص ساری زمین بھر کر گناہ کر لے اور پھر میرے پاس آجائے بشرطیکہ اس نے میرے ساتھ شرک نہ کیا ہو تو میں اس کو اتنی ہی مغفرت عطا کروں گا جتنے اس کے گناہ تھے”۔اور فرمایا کہ “میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی“ ۔ اس رحمت کے باعث اللہ پاک نہ صرف گناہ معاف فرما دیتے ہیں بلکہ ”جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کئے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دے گا“
(فرقان: ٧٠)۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مومن جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نشان بن جاتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کر لے اور (گناہ سے) ہٹ جائے اور استغفار کرے تو اس کا دل صاف ہو جاتا ہے (لیکن) اگر وہ زیادہ (گناہ) کرے تو یہ نشان بڑھتا جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کے (پورے) دل کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور یہی وہ ’’رَانَ‘‘ (زنگ) ہے جس کا ذکر اﷲ تعالیٰ نے اپنی کتاب (قرآن مجید) میں فرمایا ہے : (كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِہہم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ) ’’ہرگز نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے عملوں کی وجہ سے سیاہی چھا گئی ہے۔
:: ابن ماجہ شریف، کتاب : الزهد،2 / 1418، الرقم : 4244
توبہ کے لئے دو باتوں کا ہونا ضروری ہے ۔ ایک تو مصمم ارادہ اور دوسری خلوصِ نیت سے اللہ کے راستے میں کوشش کرنا ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :”جو لوگ ہمارے راستے میں کوشش کرتے ہیں تو ہم اُن کے ہاتھ پکڑ کر اپنے راستے پر لے جاتے ہیں“ (العنکبوت ٦٩)۔
کوشش کی ایک اور مثال دیکھئے ۔۔ حضرت یوسف علیہ السلام گناہ سے بچنے کے لئے دروازے کی طرف بھاگے،یہ جاننے کے باوجودبھی کہ دروازے پر تالے پڑے ہوئے ہیں تاکہ اللہ میاں سے کہہ سکیں کہ یااللہ دروازے تک بھاگنا میرا کام تھا اور آگے دروازے کھولنا آپ کا کام ۔ پھر فرمایا: “اگر آپ نے مجھ سے ان کے فتنوں کو دور نہ فرمایا تو میں ان میں مبتلا ہو جاؤں گا اور اس کے نتیجے میں جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا”(یوسف:٣٣)۔
اللہ سبحان تعالی فرماتے ہیں کہ میں اپنے بندے کی توبہ کا انتظار کرتا ہوں ۔۔ اور فرماتے ہیں ”اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنّت کی طرف جلدی سے دوڑو، جس کی چوڑائی آسمان اور زمین کے برابر ہے اور وہ متّقی لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے“ (آلِ عمران:١٣٣)۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”سات چیزوں کے آنے سے پہلے جلد از جلد اچھے اعمال کر لو، جس کے بعد اچھا عمل کرنے کاموقع نہ ملے گا۔ کیا تم ایسے فقروفاقہ کا انتظار کر رہے ہو جو بُھلا دینے والا ہو؟ یا ایسی مالداری کا جو انسان کو سرکش بنا دے؟ یا ایسی بیماری کا جوتمہاری صحت کو خراب کر دے؟ یا سٹھیا دینے والے بڑھاپے کا؟ یا اس موت کا جو اچانک آجائے؟ یا دجّال کا؟ یا پھر قیامت کا ؟ تو سُن رکھو کہ قیامت جب آئے گی تو اتنی مصیبت کی چیز ہو گی کہ اس مصیبت کا کوئی علاج انسان کے پاس نہیں ہوگا۔ لہٰذا اس کے آنے سے پہلے پہلے نیک عمل کر لو“۔ اللہ تبارک و تعالیٰ آخر ت میں ہم سے پوچھیں گے کہ” کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی تھی جس میں اگر کوئی نصیحت حاصل کرنا چاہتا تو نصیحت حاصل کر لیتا، اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی آگیا تھا“
(فاطر:٣٧)۔
ایک جگہ فرمایا”اور اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آ واقع ہو، اپنے پروردگا ر کی طرف رجوع کرو اور اس کے فرمانبردار ہو جاؤ ،پھر تم کو مدد نہیں ملے گی“(زمر:٥٤)
اللہ تعالیٰ نے توبہ کی چند شرائط بتائی ہیں کہ ”خدا انہیں لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی سے بُری حرکت کر بیٹھتے ہیں، پھر جلد توبہ کر لیتے ہیں۔ پس ایسے لوگوں پر خدا مہربانی کرتا ہے اور وہ سب کچھ جانتا (اور)حکمت والا ہے۔ اور ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو (ساری عمر) برے کام کرتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آموجود ہوتو اس وقت کہنے لگے کہ اب میں توبہ کرتاہوں اور نہ ان کی (توبہ قبول ہوتی ہے) جوکفر کی حالت میں مریں۔ ایسے لوگوں کے لئے ہم نے عذابِ الیم تیار کررکھا ہے“ (النساء:١٧-١٨)۔
یعنی توبہ صرف ان کی قبول ہوتی ہے جو نادانی اور جہالت میں غلطی کرتے ہیں۔ اور دوسرا یہ کہ جب غلطی ہو گئی تو پھرتوبہ کرنے میں دیر نہیں کرتے اور انہیں اپنے گناہ پر ندامت ہوتی ہے۔ اور تیسرا یہ کہ سب کچھ اللہ کی مہربانی سے ہوتا ہے یعنی توبہ کی توفیق بھی اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتے ہیں یعنی ”وہ تو دلوں کے بھیدوں تک سے واقف ہے“(فاطر:٣٨)۔ اس لئے توبہ کے لئے خلوصِ نیّت بھی شرط ہے۔ اور ایک شرط یہ ہے کہ توبہ کے بعد اعمالِ صالحہ اختیار کرے۔
توبہ کی اقسام
ایک توبہ اجمالی ہے اور ایک تفصیلی۔
اجمالی توبہ کے لئے دو رکعت صلوٰۃ التوبہ کی نیت سے پڑھ کر سابقہ زندگی کے تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے اجمالی طور پر عاجزی اور زاری کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے توبہ کریں اور عزم کریں کہ آئندہ ان گناہوں کے قریب بھی نہیں جاؤں گا۔
توبہ تفصیلی یہ ہے کہ جتنے غلط کام ماضی میں کئے ہوں اور ان کی تلافی ممکن ہو تو ان کی تلافی کی کوشش کی جائے۔ یعنی جو فرائض واجبات، نمازیں، روزے، زکوٰۃ، حج رہ گئے ہیں ان کو ادا کرنے کا اہتمام کریں اور اگر کسی کی کوئی مالی یا جانی حق تلفی کی تو اس کا ازالہ کریں یا کسی کو ناحق تکلیف پہنچائی تو اُس سے معافی مانگیں اور توبہ کے بعد پھر ہر قسم کے گناہ سے بچیں۔ اگر کبھی نادانی سے غلطی ہو جائے تو پھر فوراً توبہ کرلیں۔ اپنی ظاہری و باطنی اصلاح کی ہر طرح سے کوشش کرتے رہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ دعا تلقین فرمائی
اَللّٰھمَّ اجْعَلْ یَوْمَنَا خَیْراً مِّنْ اَمْسِنَا وَغَدَنَا خَیْراً مِّنْ یَّوْمِنَا
(اے اللہ! ہمارے آج کو گذشتہ کل سے بہتر بنا دیجئے اور ہمارے آئندہ کل کو آج سے بہتر بنا دیجئے)۔
امام المتقیان مولا علی علیہ السلام توبہ کے چھ رکن بیان کرتے ہیں :
١۔ اپنے گناہوں پر پشیمان ہونا۔
٢۔ ارادہ کرے کہ اب دوبارہ کبھی بھی گناہ نہیں کرے گا۔
٣۔ حقوق الناس ادا کرنا
٤۔ حقوق الہیٰ ادا کرنا
٥۔ جو گوشت رزق حرام سے بدن پر چڑھا ہے وہ پگھل کے رزق حلال سے نیا گوشت بدن پر چڑھے
٦۔ جس طرح بدن نے گناہوں کا مزہ چکھا ہے اس طرح اطاعت کا مزہ چکھنا چاہیے پس اسی صورت میں خدا نہ صرف اس کو دوست رکھتا ہے بلکہ اپنے محبوب بندوں میں اسے قرار دیتا ہے۔ (٥٠)
Last edited:
Previous thread