ایک دفعہ دو بہت گہرے دوست صحرا میں سفر کر رہے تھے..راستے میں باتیں کرتے کرتے دونوں میں بحث ہو گئی اور بات .. اتنی بڑھی کہ ایک دوست نے دوسرے دوست کے منہ پر تھپڑ مار ا تھپڑ کھانے والا دوست بہت دکھی ہوا مگر کچھ بولے بغیر اس نے ..’’ریت پر لکھا ..‘‘ آج میرے سب سے اچھے اور گہرےدوست نے میرے منہ پر تھپڑ مارا چلتے چلتے ان کو ایک جھیل نظر آئی .. دونوں نے نہانے کا ارادہ کیا ..اچانک جس دوست کو تھپڑ پڑا تھاوہ جھیل کے بیچ دَلدَلی حصہ میں پھنس گیا مگر جس دوست نے تھپڑ مارا تھااس نے اسے بچا لیا ..تب بچنے والے دوست نے’’پتھر پر لکھا‘‘ آج میرےسب سے اچھے اور گہرے دوست نے میری زندگی بچا لی یہ دیکھ کر جس دوست نے تھپڑ مارا تھا اور بعد میں جان بچائی ’’اس نے پوچھا ..‘‘ جب میں نے تم کو دکھ دیا تو تم نے ریت پر لکھا تھا اور جب جان بچائی تو تم نےپتھر پر لکھا ..کیوں.. ؟ پہلے دوست نےجواب دیا..’’ جب کوئی آپ کو دکھی کرے یا تکلیف دے تو ہمیشہ اس کی وہ بات ریت پر لکھو
تاکہ’’ در گذر کی ہوا ‘‘ اسے مٹا دے لیکن جب کوئی آپ کے ساتھ بھلائی کرے تو ہمیشہ اس کی ’’اچھائی پتھر پہ نقش کرو تاکہ کوئی بھی اسے مٹا نہ سکے !‘‘۔
تاکہ’’ در گذر کی ہوا ‘‘ اسے مٹا دے لیکن جب کوئی آپ کے ساتھ بھلائی کرے تو ہمیشہ اس کی ’’اچھائی پتھر پہ نقش کرو تاکہ کوئی بھی اسے مٹا نہ سکے !‘‘۔