- Joined
- Apr 25, 2018
- Local time
- 1:15 AM
- Threads
- 208
- Messages
- 595
- Reaction score
- 974
- Points
- 460
- Gold Coins
- 428.14

اعلان سماعت فرمائیں
یا
اعلان قرات فرمائیں
بعض دوستوں کو" اعلان قرات فرمائیں "لکھتے دیکھا بعض کو "اعلان سماعت فرمائیں" لکھتے دیکھا ہے اب اس جملے میں صحیح لفظ "سماعت " ہے یا" قرات " ؟ اس حوالے سے میں نے ایک چھوٹا سا مضمون ترتیب دیا ہے ۔اگر ادباء کی جماعت دلیل کی بنیاد پر اسے غلط ثابت کریں تو میں اپنی رائے سے رجوع کرلوں گا ۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ تقریر کا تعلق سماعت سے ہے اور اس صورت میں اس جملے کے اندر بالاتفاق درست لفظ "سماعت " ہے لیکن تحریر کا تعلق "قرات "سے ہے تو اب اس صورت میں اس جملے کے اندر درست لفظ کون سا ہوگا ؟
میرا خیال ہے کہ اس صورت میں بھی اس جملے کے اندر لفظ "سماعت " ہی درست ہے کیوں کہ تحریری صورت میں لفظ " قرات"موافق القانون تو ہے لیکن موافق الاستعمال نہیں اور موافق الاستعمال تحریر کی صورت میں بھی لفظ "سماعت " ہی ہے ۔ اور اکثریت کے نزدیک یہی لفظ مستعمل ہے۔اور قاعدہ ہے کہ موافق القانون لفظ پر ترجیح موافق الاستعمال کو ہے لہذا اس قاعدے کو روء سے لفظ "سماعت"کو برحال رکھاجائے گا
اب یہاں پر یہ اعتراض پیدا ہوتا ہے کہ لفظ "سماعت "کا معنی اردو لغات میں بھی "سننا" وغیرہ ہے پڑھنا نہیں تو مذکورہ جملے میں اس سے" پڑھنے"کا معنی کس بنیاد پر لیا جائے گا ؟
اس کا ایک جواب "شہرت"ہے یعنی تحریری صورت میں اس جملے کے اندر مستعمل لفظ"سماعت "سے ہر ایک کو پتا ہے کہ سننے کا معنی مراد لینا درست نہیں بلکہ "قرات" کا معنی مراد لیا جائے گا کیوں کہ تحریر کا تعلق جیسا کہ بتایا گیا کہ "قرات"سے ہے اور اس صورت میں اس سے "قرات " کے سوا معنی مراد ہی نہیں لیا جاسکتا۔تو جب ہر ایک کے نزدیک معنی "قرات" ہی مشہور ہے تو یہی "شہرت" اس کی پہلی دلیل ہے
دوسرا جواب لفظ "سماعت"سے مفہوم معنی "قرات" ہے کہ لفظ" سماعت"عربی کا لفظ ہے اور وہی سے اصل معنی کے ساتھ اردو میں بھی مستعمل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مذکورہ جملے میں "قرات" کے معنی بھی مستعمل ہونے لگا اور رفتہ رفتہ یہ استعمال اتنا عام ہوا ۔
کہ اب ہر عام و خاص تحریری صورت میں بھی اس جملے میں یہی لفظ "سماعت" بمعنی "قرات" استعمال کرتا ہےتو اب یہ لفظ اردو میں "سننے " کے معنی ساتھ کم از کم اس جملے کی حد تک "قرات" کے معنی میں بھی مستعمل ہونا دوسری دلیل بن گئی ۔
یہاں پر میرے پاس فی الفور ایسی کوئی دلیل موجود نہیں کہ کسی بڑے استاد نے اس جملے کے اندر لفظ "سماعت " سے "قرات" کا معنی مراد لیا ہو لیکن بہرحال میں نے جب بھی یہ جملہ پڑھا ہے تو لفظ " سماعت " کے ساتھ پڑھا ہے ان دنوں میں انتہائی مصروف ہوں لہذا اس دلیل کے لیے کتابیں چھان مارنے سے مجھے معذور سمجھاجائے البتہ اگر مخالفت میں کسی کے پاس دلیل ہوں تو میں اپنی رائے سے رجوع کرلوں گا ۔
۔۔۔۔۔۔
کسے خیال تھا۔۔۔ مٹتی ہوئی عبارت کا
مہک رہا تھا چمن در چمن سماعت کا
یا
اعلان قرات فرمائیں
بعض دوستوں کو" اعلان قرات فرمائیں "لکھتے دیکھا بعض کو "اعلان سماعت فرمائیں" لکھتے دیکھا ہے اب اس جملے میں صحیح لفظ "سماعت " ہے یا" قرات " ؟ اس حوالے سے میں نے ایک چھوٹا سا مضمون ترتیب دیا ہے ۔اگر ادباء کی جماعت دلیل کی بنیاد پر اسے غلط ثابت کریں تو میں اپنی رائے سے رجوع کرلوں گا ۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ تقریر کا تعلق سماعت سے ہے اور اس صورت میں اس جملے کے اندر بالاتفاق درست لفظ "سماعت " ہے لیکن تحریر کا تعلق "قرات "سے ہے تو اب اس صورت میں اس جملے کے اندر درست لفظ کون سا ہوگا ؟
میرا خیال ہے کہ اس صورت میں بھی اس جملے کے اندر لفظ "سماعت " ہی درست ہے کیوں کہ تحریری صورت میں لفظ " قرات"موافق القانون تو ہے لیکن موافق الاستعمال نہیں اور موافق الاستعمال تحریر کی صورت میں بھی لفظ "سماعت " ہی ہے ۔ اور اکثریت کے نزدیک یہی لفظ مستعمل ہے۔اور قاعدہ ہے کہ موافق القانون لفظ پر ترجیح موافق الاستعمال کو ہے لہذا اس قاعدے کو روء سے لفظ "سماعت"کو برحال رکھاجائے گا
اب یہاں پر یہ اعتراض پیدا ہوتا ہے کہ لفظ "سماعت "کا معنی اردو لغات میں بھی "سننا" وغیرہ ہے پڑھنا نہیں تو مذکورہ جملے میں اس سے" پڑھنے"کا معنی کس بنیاد پر لیا جائے گا ؟
اس کا ایک جواب "شہرت"ہے یعنی تحریری صورت میں اس جملے کے اندر مستعمل لفظ"سماعت "سے ہر ایک کو پتا ہے کہ سننے کا معنی مراد لینا درست نہیں بلکہ "قرات" کا معنی مراد لیا جائے گا کیوں کہ تحریر کا تعلق جیسا کہ بتایا گیا کہ "قرات"سے ہے اور اس صورت میں اس سے "قرات " کے سوا معنی مراد ہی نہیں لیا جاسکتا۔تو جب ہر ایک کے نزدیک معنی "قرات" ہی مشہور ہے تو یہی "شہرت" اس کی پہلی دلیل ہے
دوسرا جواب لفظ "سماعت"سے مفہوم معنی "قرات" ہے کہ لفظ" سماعت"عربی کا لفظ ہے اور وہی سے اصل معنی کے ساتھ اردو میں بھی مستعمل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مذکورہ جملے میں "قرات" کے معنی بھی مستعمل ہونے لگا اور رفتہ رفتہ یہ استعمال اتنا عام ہوا ۔
کہ اب ہر عام و خاص تحریری صورت میں بھی اس جملے میں یہی لفظ "سماعت" بمعنی "قرات" استعمال کرتا ہےتو اب یہ لفظ اردو میں "سننے " کے معنی ساتھ کم از کم اس جملے کی حد تک "قرات" کے معنی میں بھی مستعمل ہونا دوسری دلیل بن گئی ۔
یہاں پر میرے پاس فی الفور ایسی کوئی دلیل موجود نہیں کہ کسی بڑے استاد نے اس جملے کے اندر لفظ "سماعت " سے "قرات" کا معنی مراد لیا ہو لیکن بہرحال میں نے جب بھی یہ جملہ پڑھا ہے تو لفظ " سماعت " کے ساتھ پڑھا ہے ان دنوں میں انتہائی مصروف ہوں لہذا اس دلیل کے لیے کتابیں چھان مارنے سے مجھے معذور سمجھاجائے البتہ اگر مخالفت میں کسی کے پاس دلیل ہوں تو میں اپنی رائے سے رجوع کرلوں گا ۔
۔۔۔۔۔۔
کسے خیال تھا۔۔۔ مٹتی ہوئی عبارت کا
مہک رہا تھا چمن در چمن سماعت کا
Previous thread
Next thread