- Joined
- May 5, 2018
- Local time
- 1:28 PM
- Threads
- 187
- Messages
- 5,154
- Reaction score
- 6,678
- Points
- 1,235
- Location
- آئی ٹی درسگاہ
- Gold Coins
- 1,414.64

ناعمہ وقار کے گھر مہمانوں کی آمد تھی، ان کی امی نے کہا کہ مرغی پکڑ کر باندھ دو تاکہ ابو آتے ہی ذبح کردیں۔

ناعمہ سسٹر نےفرمانبرداری سے سر ہلایا اور پھر گھر کے کچے صحن میں گئیں جہاں مرغیاں گھوم پھر رہی تھیں۔۔۔انہوں نے قصائی کی طرح نظروں ہی نظروں میں مرغی کے گوشت کا تخمینہ لگا کر ایک مرغی کو شیرنی کی طرح نظروں میں کرلیا۔
ناعمہ سسٹرکو معلوم تھاکہ یہ دیسی مرغی ہے جسے پکڑنا آسان کام نہیں لیکن انہیں اعتماد تھا کہ وہ مرغی سے زیادہ پھرتیلی بھی ہیں
۔
انہوں نے لباس بدل کر پرانا سا پہن لیا ،سر منہ ایک کپڑے سے لپیٹا، جیسے کھیتوں میں گندم کٹائی کےمزدور بھوسے سے بچاؤ کیلیے کرلیتے ہیں
۔
جیسے ہی ناعمہ سسٹر اس حلیے میں مرغیوں اور مرغوں کے سامنے آئیں انہوں نے گھر کی مالکن کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے اودھم مچانا شروع کردیا۔۔۔
،ایسا شور مچا کہ آوازوں سے آلے گوالےبھی باہر نکل کر اکھٹے ہونے پر مجبور ہوگئے ،ایک ہمسائے نے کہا،لگتا ہے مرغیوں نے سانپ دیکھا لیا ہے،یا انہیں کہیں سے خطرہ لاحق ہوچکاہے،۔
دوسرے نے کہا،ہمیں چل کر بھا وقار کو مطلع کرناچائیے،چنانچہ وہ سارے چل کر دروازے پہ پہنچے اور گھنٹی دبائی۔
ناعمہ کے ابو باہر جو چند لمحے پہلے ہی گھر میں پہنچے تھےدروازہ کھول کر باہر نکلے تو محلے کے لوگوں کو دیکھ کر چونکے اور کہا خیر تو ہے
؟
انہوں نے کہا خیر نہیں ،آپ کی مرغیاں بہت آوازیں نکال رہی ہیں۔
۔۔۔
چونکہ کچاصحن پکے مکانات کے عقب میں تھا اس لیے ان تک یہ آوازیں نہ پہنچ پارہی تھیں،جب کہ محلے کے اس طرف کے پڑسیوں کے گھروں میں یہ آوازیں بخوبی سنائی دیں تو وہ پریشان ہوکر باہر نکل آئےتھے۔۔۔۔
ناعمہ کے ابو ایک ڈنڈا لے کر آگے ہوئے تو محلے والے بھی ان کے پیچھے ہوگئے، جبکہ ناعمہ کی امی کچن میں سارے معاملے سے لاعلم مصروف تھیں۔
ناعمہ کے ابو نے دیکھا کہ سر منہ میں لپٹا ایک مشکوک شخص بائیں پھیلائے آہستہ آہستہ کبڈی کے کھلاڑی کی طرح آگے بڑھ کر مرغیوں کو پکڑنے کی کوشش کررہاہے تو انہوں نے خاموشی سے اس شخص کے پیچھے آکر زور سے ڈنڈا مارا تو وہ شخص تیورا کے نیچے گر گیا۔۔۔۔
بے ہوش شخص کے منہ سے کپڑا ہٹایا تو وہ کوئی مشکوک شخص نہیں بلکہ ناعمہ وقار تھیں۔


ابو نے ناعمہ کو فورااٹھایااور ڈاکٹر کے پاس لے گئے،ڈاکٹر بھائی نے کہا سمجھ کرلو متھے کنال دے کر یہ پولیس کیس ہے،ڈاکٹر بھائی کو مرغی کا گوشت بہت ہی مرغوب تھا چنانچہ وہ مرغی نہ پکڑے جانے پر جھنجھلاگئے۔۔۔اور۔
بے ہوشی کی حالت میں سوشل ورکر آئی اور پولیس والے بھی آگئے۔۔۔ہوش آنے پر ناعمہ سسڑ کا بیان لے کر سائن کروالیے گئے اوریوں ایک کیس بن گیا۔
پولیس نے وارننگ دے کر ناعمہ کے ابو اور محلے والوں کو چھوڑا اور کہا دوبارہ ایسا واقعہ ہوا تو کیس عدالت میں چلا جائے گالہذا ناعمہ وقار کو اگر کسی نے محلے میں مارایا دھمکی دی یا کوئی بھی اس قسم کا ملتا جلتا واقعہ ہوگیا تو سب لوگوں کو پکڑ لیاجائے گا۔

محلے والوں نے ڈاکٹر شیخ الکمونیا کو وارنگ دی کہ ایک گھریلو واقعہ کو پولیس تک کیوں پہچایا گیا۔۔۔لہذا وہ یہ محلہ چھوڑ کر دور چلے جائیں،چنانچہ الکمونیا بھائی متھے کنال کرتے ہوئے وہاں سے رخصت ہونے پر مجبور ہوئے۔۔۔۔
یوں ایک چھوٹے سے واقعہ نے بہت سنجیدہ صورتحال اختیار کرلی۔




ناعمہ سسٹر نےفرمانبرداری سے سر ہلایا اور پھر گھر کے کچے صحن میں گئیں جہاں مرغیاں گھوم پھر رہی تھیں۔۔۔انہوں نے قصائی کی طرح نظروں ہی نظروں میں مرغی کے گوشت کا تخمینہ لگا کر ایک مرغی کو شیرنی کی طرح نظروں میں کرلیا۔
ناعمہ سسٹرکو معلوم تھاکہ یہ دیسی مرغی ہے جسے پکڑنا آسان کام نہیں لیکن انہیں اعتماد تھا کہ وہ مرغی سے زیادہ پھرتیلی بھی ہیں

انہوں نے لباس بدل کر پرانا سا پہن لیا ،سر منہ ایک کپڑے سے لپیٹا، جیسے کھیتوں میں گندم کٹائی کےمزدور بھوسے سے بچاؤ کیلیے کرلیتے ہیں

جیسے ہی ناعمہ سسٹر اس حلیے میں مرغیوں اور مرغوں کے سامنے آئیں انہوں نے گھر کی مالکن کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے اودھم مچانا شروع کردیا۔۔۔

دوسرے نے کہا،ہمیں چل کر بھا وقار کو مطلع کرناچائیے،چنانچہ وہ سارے چل کر دروازے پہ پہنچے اور گھنٹی دبائی۔
ناعمہ کے ابو باہر جو چند لمحے پہلے ہی گھر میں پہنچے تھےدروازہ کھول کر باہر نکلے تو محلے کے لوگوں کو دیکھ کر چونکے اور کہا خیر تو ہے

انہوں نے کہا خیر نہیں ،آپ کی مرغیاں بہت آوازیں نکال رہی ہیں۔

چونکہ کچاصحن پکے مکانات کے عقب میں تھا اس لیے ان تک یہ آوازیں نہ پہنچ پارہی تھیں،جب کہ محلے کے اس طرف کے پڑسیوں کے گھروں میں یہ آوازیں بخوبی سنائی دیں تو وہ پریشان ہوکر باہر نکل آئےتھے۔۔۔۔
ناعمہ کے ابو ایک ڈنڈا لے کر آگے ہوئے تو محلے والے بھی ان کے پیچھے ہوگئے، جبکہ ناعمہ کی امی کچن میں سارے معاملے سے لاعلم مصروف تھیں۔
ناعمہ کے ابو نے دیکھا کہ سر منہ میں لپٹا ایک مشکوک شخص بائیں پھیلائے آہستہ آہستہ کبڈی کے کھلاڑی کی طرح آگے بڑھ کر مرغیوں کو پکڑنے کی کوشش کررہاہے تو انہوں نے خاموشی سے اس شخص کے پیچھے آکر زور سے ڈنڈا مارا تو وہ شخص تیورا کے نیچے گر گیا۔۔۔۔
بے ہوش شخص کے منہ سے کپڑا ہٹایا تو وہ کوئی مشکوک شخص نہیں بلکہ ناعمہ وقار تھیں۔


ابو نے ناعمہ کو فورااٹھایااور ڈاکٹر کے پاس لے گئے،ڈاکٹر بھائی نے کہا سمجھ کرلو متھے کنال دے کر یہ پولیس کیس ہے،ڈاکٹر بھائی کو مرغی کا گوشت بہت ہی مرغوب تھا چنانچہ وہ مرغی نہ پکڑے جانے پر جھنجھلاگئے۔۔۔اور۔

بے ہوشی کی حالت میں سوشل ورکر آئی اور پولیس والے بھی آگئے۔۔۔ہوش آنے پر ناعمہ سسڑ کا بیان لے کر سائن کروالیے گئے اوریوں ایک کیس بن گیا۔
پولیس نے وارننگ دے کر ناعمہ کے ابو اور محلے والوں کو چھوڑا اور کہا دوبارہ ایسا واقعہ ہوا تو کیس عدالت میں چلا جائے گالہذا ناعمہ وقار کو اگر کسی نے محلے میں مارایا دھمکی دی یا کوئی بھی اس قسم کا ملتا جلتا واقعہ ہوگیا تو سب لوگوں کو پکڑ لیاجائے گا۔

محلے والوں نے ڈاکٹر شیخ الکمونیا کو وارنگ دی کہ ایک گھریلو واقعہ کو پولیس تک کیوں پہچایا گیا۔۔۔لہذا وہ یہ محلہ چھوڑ کر دور چلے جائیں،چنانچہ الکمونیا بھائی متھے کنال کرتے ہوئے وہاں سے رخصت ہونے پر مجبور ہوئے۔۔۔۔
یوں ایک چھوٹے سے واقعہ نے بہت سنجیدہ صورتحال اختیار کرلی۔
Previous thread
Next thread