- Joined
- Apr 25, 2018
- Local time
- 5:51 PM
- Threads
- 221
- Messages
- 646
- Reaction score
- 1,030
- Points
- 510
- Gold Coins
- 444.01

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ ابْنِ عَمْرو رضی اللہ عنھُما قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ انَّ مِنْ خِیَارِکُمْ أحْسَنُکُمْ أَخْلَاقَا
رواہ بخاری و مسلم
حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں
رسول اللہﷺ نے اپنی تعلیمات میں ایمان کے بعد جن چیزوں پر بہت زیادہ زور دیا ہے اور انسان کی سعادت کو ان پر موقوف بتلایا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان اخلاق حسنہ اختیار کرے اور بُرے اخلاق سے اپنی حفاظت کرے۔
رسول اللہﷺ کی بعثت کے جن مقاصد کاذکر قرآن مجید میں ذکر کیا گیا ہے ان میں سے ایک یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آپﷺ کو انسانوں کا تزکیہ کرنا ہے۔ اور اس تزکیہ میں اخلاق کی اصلاح اور درستی کی خاص اہمیت ہے۔ اخلاق کی درستی اور اس کو اللہ جل شانہ کے احکام کے مطابق بنانا اتنا ہی ضروری اور اتنا ہی اہم اور واجب ہے جتنا کہ عبادات کو بجا لانا ضروری ہے۔
اخلاق کا مطلب عُرف عام میں کچھ اور سمجھا جاتاہے، اور جو اخلاق شریعت میں مطلو ب ہیں وہ کچھ اور ہیں۔ عُرفِ عام میں اخلاق اس کو کہتے ہیں کہ ذرا مسکرا کر کسی سے مل لیا، اس کے ساتھ خندہ پیشانی سے، نرمی سے بات کر لی۔۔ کہتے ہیں کہ اس کے اخلاق بہت اچھے ہیں یہ بہت خوش اخلاق آدمی ہے۔ لیکن جس اخلاق کامطالبہ دین نے ہم سے کیا ہے اس کا مفہوم اس سے بہت زیادہ وسیع ہے۔ صرف اتنی بات نہیں کہ لوگوں سے خندہ پیشانی سے مِل لے، اگرچہ یہ لوگوں سے خندہ پیشانی سے ملنا بھی اس کا ایک درجہ ہوتا ہے لیکن یہ اصل اخلاق نہیں،بلکہ اصل اخلاق انسان کے باطن کی، اس کے دل کی، اسکی روح کی ایک صفت ہے انسان کے باطن کے اندر مختلف قسم کے جذبات، خیالات، خواہشات پروان چڑھتے ہیں، ان کو اخلاق کہتے ہیں اور ان کو درست کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ایمان والوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں زیادہ اچھے ہیں۔
ترمذی
مطلب یہ ہے کہ ایمان اور اخلاق میں ایسی نسبت ہے کہ جس کا ایمان کامل ہو گا اس کے اخلاق بھی لازمابہت اچھے ہوں گے۔
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن مؤمن کے میزانِ عمل میں سب سے زیادہ وزنی اور بھاری چیز جو رکھی جائے گی وہ اس کے اچھے اخلاق ہوں گے۔
ترمذی
رواہ بخاری و مسلم
حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں
رسول اللہﷺ نے اپنی تعلیمات میں ایمان کے بعد جن چیزوں پر بہت زیادہ زور دیا ہے اور انسان کی سعادت کو ان پر موقوف بتلایا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان اخلاق حسنہ اختیار کرے اور بُرے اخلاق سے اپنی حفاظت کرے۔
رسول اللہﷺ کی بعثت کے جن مقاصد کاذکر قرآن مجید میں ذکر کیا گیا ہے ان میں سے ایک یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آپﷺ کو انسانوں کا تزکیہ کرنا ہے۔ اور اس تزکیہ میں اخلاق کی اصلاح اور درستی کی خاص اہمیت ہے۔ اخلاق کی درستی اور اس کو اللہ جل شانہ کے احکام کے مطابق بنانا اتنا ہی ضروری اور اتنا ہی اہم اور واجب ہے جتنا کہ عبادات کو بجا لانا ضروری ہے۔
اخلاق کا مطلب عُرف عام میں کچھ اور سمجھا جاتاہے، اور جو اخلاق شریعت میں مطلو ب ہیں وہ کچھ اور ہیں۔ عُرفِ عام میں اخلاق اس کو کہتے ہیں کہ ذرا مسکرا کر کسی سے مل لیا، اس کے ساتھ خندہ پیشانی سے، نرمی سے بات کر لی۔۔ کہتے ہیں کہ اس کے اخلاق بہت اچھے ہیں یہ بہت خوش اخلاق آدمی ہے۔ لیکن جس اخلاق کامطالبہ دین نے ہم سے کیا ہے اس کا مفہوم اس سے بہت زیادہ وسیع ہے۔ صرف اتنی بات نہیں کہ لوگوں سے خندہ پیشانی سے مِل لے، اگرچہ یہ لوگوں سے خندہ پیشانی سے ملنا بھی اس کا ایک درجہ ہوتا ہے لیکن یہ اصل اخلاق نہیں،بلکہ اصل اخلاق انسان کے باطن کی، اس کے دل کی، اسکی روح کی ایک صفت ہے انسان کے باطن کے اندر مختلف قسم کے جذبات، خیالات، خواہشات پروان چڑھتے ہیں، ان کو اخلاق کہتے ہیں اور ان کو درست کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ایمان والوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں زیادہ اچھے ہیں۔
ترمذی
مطلب یہ ہے کہ ایمان اور اخلاق میں ایسی نسبت ہے کہ جس کا ایمان کامل ہو گا اس کے اخلاق بھی لازمابہت اچھے ہوں گے۔
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن مؤمن کے میزانِ عمل میں سب سے زیادہ وزنی اور بھاری چیز جو رکھی جائے گی وہ اس کے اچھے اخلاق ہوں گے۔
ترمذی
Previous thread